پاکستانی نوجوان کا جیتا جاگتا روبوٹ 

پاکستانی نوجوان کا جیتا جاگتا روبوٹ 
پاکستانی نوجوان کا جیتا جاگتا روبوٹ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پہلے دور کا انسان دور حاضر کو دیکھ لے تو دنگ رہ جائے ۔جیٹ طیارے،موبائل فون،روبوٹ جیسی ایجادات بھلا دو صدیاں قبل کا انسان کیسے ہضم کر پائے گا؟انسان جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے جہاں فضائے بسیط کو مسخر کر چکا ہے وہیں پر روبوٹ جیسے مشینی غلام کی ایجاد کا سہرہ بھی اسی کے سر ہے۔
یوں تو روبوٹ کی ایجاد اتنی پرانی نہیں ہے لیکن اس سے ملتی جلتی ایجادات ماضی قریب و بعید کے متعدد مورخین کی تحریروں میں پائی جاتی ہیں۔جیسے کہ جابر بن حیان نے میکانکی طور پر حرکات کے متعلق لکھا ہے لیکن کسی عملی شکل کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔اسی طرح ایک یونانی Archytasنے بھاپ سے اڑنے والے پرندے کا تصور 450قبل مسیح پیش کیا۔لفظ روبوٹ (Robot) چیک زبان کے لفظRobotaسے ماخوذ کیا گیا ہے ۔جس کا لفظی معنی غلام،کارندہ،سازندہ ہے۔روبوٹ بطور لفظ پہلی مرتبہ 1920 میں چیک رائیٹر Karel Capec نے اپنے ایک پلے(ڈرامہ ) میں استعمال کیا جو کہ ایک ڈرامہ نگار،مصنف اور پبلشر تھا.جبکہ لفظ Roboticsایک سائنس فکشن سٹوری کی معرفت 1941میں پہلی بار سناگیا۔روبوٹ میکینیکل انجنئیرنگ ،الیکٹریکل انجنئیرنگ اور کمپیوٹر سائنسز اور دیگر مختلف الجہت علوم کا مجموعہ ہے۔کمپیوٹر کے ذریعے ہدایات دی جاتی ہیں،میموری فیڈ کی جاتی ہے فیڈ بیک ملتا ہے۔
درحقیقت روبوٹ ایک ایسی مشین بن چکی ہے جو انسا نی احکامات کے تابع رہتے ہوئے مسلسل کام کرنے کا صلاحیت کار ہے۔1930ء میں پہلا انسان نما روبوٹ Westinghouse والوں نے تیار کیا۔ازاں بعداس میں جدت آتی گئی اور آج روبوٹ کے ذریعے نہ صرف صنعتی امور میں بلکہ اسے عام کاروبار زندگی کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے،اب روبوٹ سے گھر کی صفائی،باغیچہ کی نگہداشت،کچن،کارسازی ،اسلحہ سازی،سرجری،سپیس سائنسزاور انٹرٹینمنٹ تک کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
متذکرہ بالا تمام روبوٹ ایک ہی میکنزم کے تحت کام کرتے ہیں ، روبوٹ کو چلانے، گھمانے اوردیگر تمام افعال سرانجام دینے کیلئے اس میں متعدد موٹریں لگائی جاتی ہیں جو اس کی حرکات و سکنات میں ممد و معاون ہوتی ہیں ۔روبوٹ میں کام کرنے کی صلاحیت کو یاداشتی یونٹ میموری میں فیڈ کیا جاتا ہے اور ہر کام کی الگ پروگرامنگ کی جاتی ہے۔دراصل روبورٹ کی کارکردگی کا انحصار اس کی بہترین پروگرامنگ پر ہے۔پہلے تجارتی، ڈیجیٹل اور پروگرامنگ روبوٹ کو جارج دیوول نے 1954 میں بنایا تھا۔یہ 1961 ء میں جنرل موٹرز میں فروخت کیا گیا تھا جو نیو یارک، ایوننگ ٹاؤن شپ کے ویسٹ ٹرینٹن سیکشن میں ان لینڈ فشر گائیڈ پلانٹ میں مارٹ کاسٹنگ مشینوں سے گرم دھاتی ٹکڑے الگ کرنے کے لئے استعمال کیا گیا۔
اب تک تمام قسم کے روبوٹ ایک ہی میکنزم کے تحت کام کرتے تھے جن میں موٹریں وغیرہ اور دیگر کل پرزے ہوتے ہیں اور انہیں برقیات کے ذریعے موو Moveکیا جاتاہے ۔لیکن اب کوٹ رادھاکشن کے ایک نوجوان انجنئیرنے اس سے ہٹ کر ایک نئی سوچ پر کام کیا اور بالآخر اسے عملی نمونہ دے دیا ہے اور ایک ایسا روبوٹ RH ROBOاپنی تخلیق پاچکاہے جس کو ائیر پریشر کی بنیاد پر بنایاگیاہے ۔
ہمارے پیارے وطن پاکستان کی مٹی بڑی زرخیز ہے اور اس میں بہت سے گوہر نایاب پوشیدہ ہیں۔ جو گاہے بگاہے منظر عام پر آتے رہے ہیں، ایسا ہی ایک گوہر نایاب،ٹیلنٹ آف کوٹ رادھاکشن عبدالحنان ہے جو یونیورسٹی آف لاہور میں الیکٹریکل اینڈ الیکٹرونکس انجنئیرنگ کا طالب علم ہے۔جس نےRH ROBOپر مسلسل کام کرتے ہوئے ایک سال میں تقریباً 3لاکھ روپے کی لاگت سے مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے بنا ڈالاہے ۔
RH ROBOانسانی ساخت پر کام کرنے والا پوری د نیا میں پہلا روبوٹ قرار پایاہے جو انسان کی طرح دل،وینز، دماغ اور مسلز رکھتا ہے۔انسان کی شریانوں میں خون گردش کرتا ہے جس کا مرکز دل ہے اور روبوآر ایچ کی شریانوں میں ہوا گردش کرتی ہے جسے دل کے مقام پر ایک ٹینک میں موٹر کے ذریعے ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ یہ روبو بولتا ہے، ٹیکسٹ میسیج کو پڑھنے،سمجھنے اور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انجنئیرعبدالحنان کا کہنا ہے انسانی ہدایات پر عمل کرنے والا یہ روبوٹ کو گھر کی نگرانی کیلئے یا دفتر کی سیکورٹی کیلئے استعمال کیا جاسکتاہے ۔ نیز یہ روبوٹ جنگی حالات میں بم اور بارودی سرنگوں کو ڈسپوز کرنے کی صلاحیت رکھتاہے، علاوہ ازیں ایک اچھا گن شوٹر بھی ثابت ہوسکتاہے ۔ علاوہ ازیں یہ ایک ایسا کام بھی کرسکتاہے جو کہ کسی بھی انسان کیلئے ممکن نہیں یعنی یہ 360ڈگری پر دیکھنے کی صلاحیت بھی رکھتاہے ۔ اس کی لاگت عام روبوٹ سے بہت ہی کم ہوگی ۔ اس کے پورے جسم میں وینز پھیلی ہوئی ہیں جو human body کی مانند ائیر پریشر پر کام کرتی ہیں۔ یہ روبو andriod appsسے کنٹرول ہوتا ہے۔RH ROBO کی لمبائی (Hieght) 158سینٹی میٹر (5 فٹ 2انچ ) ہے جبکہ اس کا نارمل وزن 35کلوگرام ہے ۔
گزشتہ سال ماہ جون میں HECکے زیراہتمام LUMSیونیورسٹی میں پنجاب بھر کی 22 یونیورسٹیز کے لئے ایک نمائش منعقدہوئی جس میں 200سے زائد پروجیکٹس شامل کئے گئے اور RH ROBOنے پہلی پوزیشن حاصل کی ۔اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم سید رضا علی گیلانی نے RH ROBOکو جناب وزیراعظم پاکستان کے سامنے پیش کرنے کی تجویز بھی پیش کی ۔ جنوری 2018ء میں پاکستان بھر کی کراچی سے لے کر آزاد کشمیر کی یونیورسٹیز تک کی نمائش پنجاب یونیورسٹی لاہور میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا کے زیرنگرانی آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن کے زیر اہتمام پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے ساتویں دو روزہ ’’انوینشن ٹو انوویشن سمٹ 2018ء‘‘ہوئی جس میں 200سے زائد پروجیکٹس کے اسٹال لگائے گئے ۔ اس نمائش میں انجنئیر عبدالحنان کو RH ROBOکی انفرادیت کی بناء پر دوسری پوزیشن حاصل ہوئی ۔اب RH ROBOمیں مزید نکھار لایا جارہاہے لیکن منتظرہے کسی ایسے ادارے کا جو اس کی سرپرستی کرتے ہوئے مارکیٹ تک لائے تاکہ نوجوان انجنئیر کی صلاحیتوں کو بروئے کارلایا ۔ اگر یہ پروجیکٹ پایہ تکمیل تک پہنچ گیا تو نہ صرف یہ کہ اس روبوٹ سے پاکستانی ٹیکنالوجی میں ایک بہترین اضافہ ہوگا بلکہ پاکستان کی اقوام عالم میں بھی قدر بڑھے گی ۔

۔

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -