وزیر اعظم عمران خان پی سی بی میں ان ایکشن

وزیر اعظم عمران خان پی سی بی میں ان ایکشن
وزیر اعظم عمران خان پی سی بی میں ان ایکشن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن انچیف عمران خان نے آخر کا ر اپنے عہدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پی سی بی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پی سی بی کے جاری کردہ ڈومیسٹک لیول کو تبدیل کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی ہیں اور ڈومیسٹک کی ٹیموں میں کمی کر نے کے احکامات جاری کیے ۔ شہروں سے یہ نمائندگی ختم کرتے ہوئے صوبوں کی ٹیموں کی تشکیل کا اعلان بھی کر دیا جس میں ،سندھ،بلوچستان، کے پی کے کی ایک ایک ٹیموں کے ساتھ فاٹا،اسلام آباد،راولپنڈی کی ایک ٹیم جبکہ پنجاب کے لیے دو ٹیموں کا انتخاب کیا ہے،اس اجلاس میں ایک موقع پر جب ہارون الرشید بریفنگ کے لیے کھڑے ہوئے تو محترم عمران خان نے انہیں بریفنگ دینے سے منع کر دیا اور فرمایا کہ چالیس سالہ تجربہ ہے میرا آپ کو مجھے بریفنگ دینے کی ضرورت نہیں۔جس پر موصوف بیٹھ گئے اور اجلاس جاری رہا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ کو آسٹریلیا کی طرز پر قائم کیا جائے گا۔جس کا عملی ثبوت دیتے ہوئے انہوں نے فوری طور پر احکامات جاری کرتے ہوئے ٹیموں کی تعداد میں کمی کا اعلان نامہ جاری کر دیا ۔لیکن صورتحال اس طرح ہے کہ صرف ٹیموں کی تعداد میں کمی سے ہی اس کا لیول بہتر نہیں ہو گا بلکہ ان ٹیموں کے ٹا پ سکورر،با ؤلرز،فیلڈرز،آل راؤنڈرز،کیپرز کی کارکردگی کو جانچنے کے بعد ان کی سلیکشن کا کام بھی مکمل دیانت داری اور بغیر کسی سفارش کے ہو۔

ابھی تک سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین انضمام الحق اور سلیکشن کمیٹی کے ممبران نے ٹیم کے لیے ایسا کوئی تیر نہیں مارا جس پر انہیں شاباش دی جائے ہاں البتہ ابھی تک انہوں نے اپنے بھتیجے کی صورت میں ٹیم کو ایک اچھا اور مستند بلے باز ضرور فراہم کیا ہے ۔صرف ایک امام الحق کے علاوہ ڈومیسٹک میں ایک عرصہ سے ٹاپ پرفارمنس دینے والے عابد علی کو گزشتہ ٹوور میں شامل ہونے کے باوجود نا کھلایا گیا اور اب اس ٹوور میں چانس ملنے پر ہی انہوں نے آسٹریلیا جیسی مظبوط ٹیم کے خلاف سینچری جڑ دی اس کے ساتھ قومی ٹیم کے وکٹ کیپر محمد رضوان نے بھی اس سیریز میں دو سینچریاں بنا کر عمر اکمل اور مڈل آرڈر کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔سلمان بٹ جو ڈومیسٹک میں پرفارم کر رہے ہیں انہیں ابھی تک نظر انداز کیا جا رہا ہے جو ان جیسے مایہ ناز بلے باز کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے ۔

اگر ایک وقت میں مان لیا جائے کہ انہوں نے غلطی کی جس کی سزا وہ کاٹ چکے مگر ا ن کی ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی پر ان کی جانب سے دی جانے والی پرفارمنس پر بھی قومی ٹیم کے دروازے ان کے لیے بند ہیں اس کی وجہ کچھ بھی ہو وزیر اعظم عمران خان جب سے کرکٹ کے لیے دوبارہ سے فعال ہوئے ہیں تو انہیں مکمل طور پر یہ دیکھنا ہو گا کہ کون سے ایسے کرکٹر ہیں جو مسلسل پرفارمنس کے باوجود نظر انداز کیے جا رہے ہیں ان کے ساتھ عرصہ دراز سے جاری زیادتیوں کا ازالہ کون کرے گا کون انہیں ٹیم میں واپسی کے قابل سمجھے گا ۔پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین کھیلے جانیوالی ون ڈے سیریزاختتام پذیر ہو چکی ہے اور اس سیریز میں قومی ٹیم نے صرف دھول جھاڑنے کے اور کچھ نہیں کیا ،حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پاکستان اس سیریز میں کامیابی حاصل کرتا مگر ہماری ٹیم تو جیتنے کی زحمت بھی نہ کر سکی اور پوری سیریز میں انہوں نے جس طرح کی پرفارمنس دی اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری قومی ٹیم کو ابھی تک ذہنی طور پر مظبوط بنانے کا کام شروع نہیں کیا جا سکاکہ کس طرح میچ کو ہیندل کرنا ہے کس طرح ختم کرنا ہے مخالف ٹیم کے بلے باز و باؤلز کی نفسیات کو کیسے سمجھنا ہے اور یہ کام کوچ کی ذمہ داری ہے مگر ہماری قومی ٹیم کے کوچ کو میچ جیتنے سے زیادہ کھلاڑیوں کی ذاتی پرفارمنس کی فکر ہوتی ہے ،جس سے کام نہیں چلے گا۔

مزید :

رائے -کالم -