کرونا وائرس کا کوئی مذہب ہے نہ مسلک،تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی:علامہ طاہر اشرفی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)موجودہ ناگہانی صورتحال قومی یکجہتی، اتحاد اور وحدت امت کی متقاضی ہے، کوئی بھی ایسا عمل جو انتشار پھیلانے کا باعث بنے وہ ناصرف انسانیت بلکہ پاکستان دشمنی کے مترادف ہوگا، کرونا وائرس کا کوئی مذہب ہے نہ کوئی مسلک، اس کا شکار تمام انسانیت ہے،ہمیں بھی ان چیزوں سے بالاتر ہوکر اس ناگہانی آفت سے نمٹنا ہوگا۔ایسی نازک صورتحال میں علماء کوبدنام کرنا اور فرقہ وارانہ تقسیم کی مہم قابل مذمت اور افسوسناک ہے، ایک ایسی جماعت جو کسی کی حامی ہے نہ مخالف، جو محض اللہ کے دین کر سربلندی کے لئے دنیا بھر میں کام میں مصروف ہو اسے اس طرح بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ان خیالات کا اظہار چیئرمین پاکستان علماء کونسل و صدر وفاق المساجد والمدارس پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، مولانا اسد زکریا قاسمی۔ علامہ عبدالحق مجاہد، مولانا عبدالکریم ندیم ، مولانا محمد رفیق جامی، مولانا اسد اللہ فاروق ، علامہ طاہر الحسن، مولانا حق نواز خالد، مولانا ایوب صفدر، پیر اسد حبیب شاہجمالی، مولانا نعمان حاشر، مولانا ابوبکر صابری و دیگر نے ایک مشترکہ بیان میں کیا۔ قائدین نے کہا ہے کہ تبلیغی جماعت غیرسیاسی جماعت ہے جو کسی کی مخالف ہے نہ کسی کی حامی، تمام مکاتب فکر اور تمام سیاسی و سماجی جماعتوں کے لوگ اس کا حصہ ہیں، اور پوری دنیا میں بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہ راست پر لانے کے لئے محنت کررہی ہے ایسی جماعت کے خلاف مہم سے ہر ذی شعور کو دکھ پہنچا۔ انہوں نےکہا کہ کرونا کی وباء پاکستان میں جس وقت پھوٹی اس وقت پی ایس ایل چل رہا تھا اور اسی دوران تبلیغی جماعت کا جوڑ ہورہا تھا جونہی حکومت کی جانب سے وارننگ جاری ہوئی جوڑ ختم کردیا گیا، لوگوں کو گھروں میں جانے کا کہا گیا۔ جو جماعتیں مساجد کے اندر تھیں انہیں مرکز کی طرف سے حکومت اور انتظامیہ سے مکمل تعاون کی ہدایت کی گئی، ملک میں لاک ڈاون کے اعلان کے بعد مرکز کی جانب سے ملک بھر میں چلنے والی جماعتوں کو روک دیا گیا اور لوگوں کو گھروں میں جانے کا کہا گیا۔ جہاں مقامی انتظامیہ نے انہیں مساجد کے اندر رکنےبکی ہدایت کی وہاں وہاں جماعتیں مساجد کے اندر قیام پذیر ہیں لیکن تبلیغی سرگرمیاں مکمل طور پر منقط ہیں۔ ان اقدامات کے باوجود تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے کی سازش ہورہی ہے، جس کا مقصد اس نازک وقت میں ملک میں انتشارپھیلانا ہے،یہ عمل انسانیت اور پاکستان دشمنی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ تفتان کے مسئلے پر اسےکسی نے فرقہ واریت کا رنگ نہیں دیا بلکہ انتظامی نااہلی کی بات کی،حکومت کے ایک مشیر عمرے کو ہدف بنا رہے ہیں انہیں معلوم ہے کہ اگر ائیرپورٹس سے کچھ لوگ نکلے بھی ہیں تو یہ آپ کی حکومت کی غفلت کا نتیجہ ہے جس پر وزیر اعظم کو نوٹس لینا چاہئے۔ قائدین نے کہا کہ پلاننگ کے ساتھ ایک چھوٹا سا طبقہ جو مسلسل مذہبی طبقے کو نشانہ بنا رہا ہے وہ قوم کو تقسیم کرنے کی بجائے اس وقت انسانیت کی فلاح و بہبود کی بات کرے ، اللہ کی طرف رجوع کی بات کرے ، پاکستان کا مذہبی طبقہ کل بھی اس وطن کی خدمت کر رہا تھا ، آج بھی کر رہا ہے ، آئندہ بھی کرے گا۔ وزیر اعظم اس نازک صورتحال میں اپنے مشیروں اور وزیروں کو بھی پابند کریں کہ وہ ملک کے اندر اتحاد کی فضا بنائیں اختلاف کی فضا نہ بنائیں ۔