عشقِ سرکارِ دوعالمؐ کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔۔

یا نبیؐ نسخۂ تسخیر کو میں جان گیا
اسکو سب مان گئے آپؐ کو جو مان گیا
ہر مکاں والوں کو کرتا ہوا حیران گیا
لا مکاں میں میرا پیغمبرؐ ذیشان گیا
ہر بلندی مجھے پستی کی طرح آئی نظر
جب میرا گنبد خضریٰ کی طرف دھیان گیا
عشقِ سرکارِ دوعالمؐ کے سوا کچھ بھی نہیں
زندگی تیری حقیقت کو میں پہچان گیا
غیب کا جاننے والا انہیں جب میں نے کہا
بات ایمان کی تھی کفر برا مان گیا
بس ارادے سے ہی موجوں کا ہوا کام تمام
یانبیؐ کہنا ہی چاہتا تھا کہ طوفان گیا
جیسے برسوں کی ملاقات رہی ہو ان سے
قبر میں دیکھتے ہی میں ان کو پہچان گیا
شکر کر شکر کہ موت آئی در احمدؐ پر
ا ب مدینے سے کہیں جانے کا امکان گیا
دیکھو کس شان سے کربلا کا وہ مہمان گیا
نیزے کی نوک پہ پڑھتا ہوا قرآن گیا