انسانی ذہن کے باہر مادی اشیاءکا کو ئی وجود نہیں ۔ اس نظرئیے پر تابڑ توڑ حملے ہوئے،برکلے اِس پر اٹھنے والے سوالات کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا

 انسانی ذہن کے باہر مادی اشیاءکا کو ئی وجود نہیں ۔ اس نظرئیے پر تابڑ توڑ حملے ...
 انسانی ذہن کے باہر مادی اشیاءکا کو ئی وجود نہیں ۔ اس نظرئیے پر تابڑ توڑ حملے ہوئے،برکلے اِس پر اٹھنے والے سوالات کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:لطیف جاوید
قسط:32
 تصو ّریت پسندی(Idealism) 
اِس مکتبِ فکر کا خیال ہے کہ ذہن یا روح ہی اصل حقیقت ہے ،مادہ ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔۔ذہن ، مادے اور اِس کائنات کو ایک قادرِمطلق ہستی نے تخلیق کیا ہے۔ اِس طرح یہ نظریہ مذہب کے طور پر سامنے آیا ، یوں یہ مادیت کی مکمل ضد بن گیا۔ اس نظریہ میں خدا،پوجا،پرستش،قربانی ،بعد ازمو ت روحانی زندگی کا تصور دیا گیا۔یاد رہے کہ یونانی فلاسفہ کا بھی یہی نظریہ تھا جو مثالیت پسندی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اِس مکتبِ فکر نے پھر مختلف شکلیں اختیا ر کر لیں۔جو کہ حسبِ ذیل ہیں۔
 ۰ موضو عی تصوّریت( Subjective Idealism )اِ س کا بانی انگلستان کا ایک پادری برکلے(Berkeley) ہے۔اس نے مادے کے الگ وجود کا انکار کر دیا۔ اس نے کہا کہ مادی اشیاءوہی ہوتی ہیں،جو کسی انسانی ذہن میں ہوں۔ انسانی ذہن کے باہر مادی اشیاءکا کو ئی وجود نہیں ہے۔ اس نظریہ پر تابڑ توڑ حملے ہوئے،برکلے اِس پر اٹھنے والے سوالات کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔ 
 ۰ معروضی تصوّریت (Obtective Idealsim)اِس کا بانی ڈیوڈ ہیوم (David Hume) ہے اس نے مادے کے ساتھ ذہن کا بھی انکارکر دیا۔اس نے کہا کہ ذہن مجموعی طور پر ہمارے سامنے نہیں آتا صرف اس کی حسی کیفیات ہمارے سامنے آتی ہیں۔اس سے ثابت ہوا کہ ذہن نام کی کوئی شے موجود نہیں ہے کیونکہ یہ ایک مشین کے طور پر ہمارے سامنے نہیں آتا۔
 ۰ عمومی تصوّریت (GeneralIdealism) اِس نظریہ کا بانی جرمن فلسفی کانٹ (Kant)ہے۔اس نے کہا کہ ذہن اور مادہ دونوں کا وجود موجودہے۔ ذہن سے انسان تصوراتی سانچے بناتاہے او ر مادے سے ان تصورات سے بنی ہوئی اشیاءکی صفات کا پتہ چلاتا ہے۔گویا اس نے ذہن اور مادہ کو ایک دوسرے کے لئے لازم ملزوم قرار دے دیا۔
 ۰ مطلق تصوّریت (Absolute Idealism)کانٹ کے نظریہ پر ایک بہت بڑاسوال یہ اٹھا کہ ذہن اور مادہ کا الگ الگ وجود تو موجود ہے لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ دونوں وجود میں کیسے آئے ،ان میں صفات کیسے پیدا ہوئیں ؟۔ کانٹ اسکا کوئی جواب نہیں دیتا ۔ ۔ ۔ اِس پر ایک دوسرے جرمن فلسفی ہیگل (Hegal)نے یہ نظریہ پیش کیا کہ ذہن اور مادے کے علاوہ ایک سپریم تخلیق کاریعنی حقیقتِ مطلق بھی موجود ہے اسی نے مادے اور ذہن کو تخلیق کیا ہے اور ان سے اپنی ذات کا اظہار کیاہے۔ مذہب کی زبان میں اسے خدا سمجھا جاتا ہے۔
حقیقت پسندی(Realism)
یہ مادیت کی علمی صورت سمجھی جاتی ہے۔ حقیقت پسندی میں مادہ اور ذہن دونوں کے الگ الگ وجود کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اس کی پھر 3 قسمیں ہیں۔
 ۰ قدیم حقیقت پسند ی (Old Realism)اِس میں مادہ ،ذہن اور انکے درمیان تعلق کو حقیقت ماناگیا۔ یہ نظریہ ایک لحاظ سے مادہ کی ضد بن گیا کہ اس میں ذہن کا الگ وجود تسلیم کیا گیا ،لیکن دوسری طرف یہ تصوریت کی ضد بن جاتا ہے کیونکہ اس میں مادہ کے وجود کو الگ حقیقت کے طور پر مان لیا گیا یعنی کوئی انسان دیکھے یا نہ دیکھے ان کا وجود قائم ہوتا ہے۔اس نظریہ میں ان 3 اشیاءکی ہستی کو تسلیم کیا گیا،اوّل ذہن ،دوئم شے ،سوئم انکا باہمی تعلق یعنی ادراک۔
 ۰ نو حقیقت پسند ی (New Realism) اِس نظریہ میں ذہن اور انسان کے حسی اور ادراکی صفات کوایک ہی شے مان لیا گیا۔قدیم حقیقت پسندی میں تسلیم شدہ 3 حقیقتوں کو 2میں بدل دیا گیا۔
 ۰ تنقیدی حقیقت پسندی (Critical Realism)اِس نظریہ میں تسلیم کیا گیا کہ حقیقت اِنسانی معطیات ِ حس ہیں نہ کہ مادہ اور ذہن۔۔۔اس نظریہ کے حامیوں کا خیال ہے کہ یہ معطیاتِ حس ایک مرکزپر جمع ہوں تو مادہ وجود میں آتا ہے اورجب یہی معطیات حس دوسرے مرکز پر ملتے ہیں تو ذہن بناتے ہیں۔ ( جاری ہے )
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم “ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں )ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔

مزید :

ادب وثقافت -