چھ ماہ میں تنسیخ نکاح کے 8ہزارسے زائد مقدمات کا اندراج
لاہور (اپنے نمائندہ سے) میاں بیوی اور ساس بہو کے روائتی جھگڑے معاشی ناہمواری مغرب کی تقلید، معاشرے میں بڑھتی ہوئی فحاشی، بے روزگاری اور لو میرج کے جذباتی فیصلوں کے باعث 2012ءکے پہلے 6 ماہ کے دوران تنسیخ نکاح خرچہ نان و نفقہ، سامان جہیز اور حق مہر کے 8 ہزار سے زائد کیسیز دائر ہوئے ہیں جبکہ ان میں سے 1200کیسیز کے فیصلے خواتین کے حق میں کر دئیے گئے ہیں اور 5 ہزار 8 سو سے زائد کیس ابھی بھی زیر سماعت ہیں 400 سے زائد کیسز عدم پیروی وجہ سے خارج کر دئیے گئے معلوم ہوا ہے کہ ضلع لاہور کی 14 فیملی کورٹس میں 2011ءکی نسبت 2012ءکے پہلے 6 ماہ کے دوران تنسیخ نکاح کے دعوﺅں میں خوفناک حد تک اضافہ پیدا ہوا ہے جس سے صوبائی دارلحکومت لاہور کے ہزاروں ہستے بستے گھر بھی اجڑ چکے ہیں ان میں زیادہ تر کیس ایسے ہیں جن میں معمولی بات پر جھگڑے اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو انا کا مسئلہ بنا کر گھر چھوڑ جانے اور بالآخر طلاقوں تک پہنچ کر ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کرنے کے اٹل فیصلے لئے جا رہے ہیں معاشرے میں بڑھتی ہوئی فحاشی اور دین اسلام سے دوری ہونے کے باعث شادی شدہ ہونے کے باوجود لڑکیوں کو چھڑ چھاڑ کرنے اور ان کو شادی کرنے کا جھانسہ دینے کی حرکات کرنے والے مردوں کی وجہ سے خواتین کی ایک قابل ذکر تعداد نے فیملی کورٹس میں تنسیخ نکاح کے دعوے دائر کر رکھے ہیں رات کو دیر سے گھر آنے، نشہ کرنے، خرچہ مانگنے پر تشدد کرنے اور گالیاں دیتے ہوئے معمولی باتوں پر جھگڑا کرنے الزامات لگاتے ہوئے 8 ہزار سے زائد خواتین نے رواں سال اپنے شوہروں سے علیحدگی کا اٹل فیصلہ کرتے ہوئے فیملی کورٹس میں کیس دائر کر دیئے ہیں اس کے علاوہ خلع ہونے کے بعد شوہر سے علیحدگی سے فوراً بعد خواتین کی جانب سے حق مہر اور سامان جہیز کے کیس کے دعوے دائر کئے گئے ہیں ۔