لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کے باعث بابرکت مہینہ میں سکون چھن گیا
لاہور (رپورٹ: شہباذز سعید) حالیہ لوڈشیڈنگ نے روزے خراب کردیئے ہیں۔ برکتوں والے مہینے میں بھی سکون چھین لیا گیا ہے۔ مہنگائی نے جینا دوبھر کردیا ہے۔ صبر کا امتحان لیا جارہا ہے۔ پنجاب کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔ عوام کو صبر کادامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ توڑ پھوڑ سے گریز کرنا چاہیے۔ رمضان میں بھائی چارے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اللہ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے۔ طلبہ کو اس مہینے میں سہولتیں ملنی چاہئیں۔ ان خیالات کااظہار گزشتہ روز طلبہ نے پاکستان کے سروے میں کیا۔ اویس نے کہا رمضان المبارک میں لوڈشیڈنگ کسی عذاب سے کم نہیں ہے۔ اس مہینے میں حکومت کی جانب سے زندگی کی تمام سہولتیں میسر ہونی چاہیے تھی۔ عثمان نے کہا کہ سحری و افطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہئے۔ بابر نے کہا برکتوں والے مہینے مں بجائے نیکیاں کمانے کے ہم گناہوں میں اضافہ کررہے ہیں۔ علی احمد نے کہا عوام کو صبر کا دامن سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ لوڈشیڈنگ کے خلاف پرامن احتجاج کرنا چاہیے۔ بلال نے کہا رمضان کے مہینے میں ہمیں صبرو شکر کرنا چاہیے اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہوگا۔ عظیم نے کہا شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ اور پھر مہنگائی نے جینا دوبھر کردیا ہے۔ اظہر نے کہا رمضان میں لوڈشیڈنگ ختم ہونی چاہیے تھی لیکن پنجاب کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے۔ قربان علی نے کہا رمضان المبارک میں تمام تعلیمی ادارے بند ہونے چاہئیں لیکن پرائیویٹ تعلیمی ادارے کھلے ہوئے ہیں۔ سہیل نے کہا ہمارا المیہ ہے کہ ہم اس بابرکت مہینے میں بھی کاروباری منافع خوری سے باز نہیں آتے۔ عبداللہ نے کہا طلبہ کو بھی سہولتیں ملنی چاہئیں۔ طلبہ کے لیے الگ سستے بازار لگنے چاہئیں اور ٹرانسپورٹ کا انتظام ہونا چاہیے۔