نیٹو سپلائی معاہدہ قوم کو اندھیرے میں رکھ کر کیاگیا، لیاقت بلوچ

نیٹو سپلائی معاہدہ قوم کو اندھیرے میں رکھ کر کیاگیا، لیاقت بلوچ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہو(نمائندہ خصوصی)جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ نیٹو سپلائی پہلے بحال کر کے MOU پر اب دستخط کیے جارہے ہیں ۔ شادی پہلے ہو چکی ہے اور نکاح اب کیا جارہاہے‘ نیٹو سپلائی کی بحالی زرداری کی شگاگو کانفرنس میں شرکت کے موقع پر ہی ہو گئی تھی لیکن قوم کو اندھیرے میں رکھا گیا‘ جے یو آئی اور ن لیگ سمیت کچھ جماعتیں سمجھتی تھیں کہ اب سپلائی بحال نہیں ہو گی‘جماعت اسلامی اور دفاع پاکستان کونسل کا موقف سچ ثابت ہوا اور حکمرانوں نے ملکی آزادی و خود مختاری پس پشت ڈال کر نیٹو سپلائی بحال کی جس کے خلاف جماعت اسلامی اور دفاع پاکستان کونسل نے ملک بھر میں احتجاج کیا‘ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ فوری طور پر شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرائے جائیں‘ بجلی بحران اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے ذمہ دار صدر آصف علی زرداری ہیں‘حکومت قوم کو بتائے کہ بجلی کا سنگین بحران کیوں پیدا کیا گیاہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہو ں نے نیو مسلم ٹاﺅن لاہور میں سینئر صحافیوں اور کالم نویسوں کے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ توہین عدالت کا نیا قانون کالا اور امتیازی قانون ہے ۔ حکمران کرپشن ، بد انتظامی ، اقرباپروری اور قانون کی پامالی کا کھلا لائسنس لیناچاہتے ہیں ۔ سپریم کورٹ کالے ، مفاد پرستی اور بدنیتی پر مبنی غیر آئینی ایکٹ آف پارلیمنٹ کو کالعدم اور باطل قرار دے ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ نیٹو سپلائز کے لیے معاہدہ قوم کو اندھیرے میں رکھ کر کیا جارہاہے ۔ امریکہ کی نام نہاد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں از سر نو مدد دینا اپنے پاﺅں پر کلہاڑا مارنے کے مترادف ہے ۔امریکہ کسی کا دوست نہیں وہ اپنے مفادات کے لیے داداگیری کرتاہے ۔ دفاع پاکستان کونسل نے لاہور سے اسلام آباد ، کوئٹہ سے چمن ، بولٹن مارکیٹ سے کیماڑی کراچی اور پشاور سے طور خم تک لانگ مارچ اور عوامی احتجاج کیاہے ۔ حکمران قومی سلامتی کے ساتھ خطرناک کھیل سے باز نہ آئے تو امریکی غلامی سے نجات اور نیٹو سپلائی کے خلاف کیماڑی بن قاسم کراچی ، چمن اور طور خم پر فیصلہ کن دھرنے دیے جائیں گے ۔ لوڈشیڈنگ اور مہنگائی نے اسلامیان پاکستان کے لیے سحر و افطار ، عبادات اور خوردونوش کے لیے بڑی مشکلات پیدا کر دی ہیں ۔

مزید :

صفحہ آخر -