ملک محاذآرائی کام تحمل نہیں ہوسکتا،سیاسی رہنما صبرو تحمل کا مظاہرہ کریں:میاں افتخار
پشاور ( پ ر ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ ملک محاذآرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا لہٰذا سیاسی رہنما پانامہ فیصلے پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، جمہوریت ڈی ریل ہونے سے نقصان ملک کا ہوگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی کے 12یو سی تاروجبہ قاسم کلے اورپی کے13 نوشہرہ کینٹ میں الگ الگ شمولیتی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا،قاسم کلے میں پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنماؤں ذوالفقار علی، اعجاز خان ، ایاز خان، عنایت ، ربنواز،رضوان کامران اور دیگر نے جبکہ پی کے 13نوشہرہ کینٹ میں پیپلز پارٹی کی اہم سیاسی شخصیت نعمان الحق کاکا نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا،میاں افتخار حسین نے پارٹی میں شامل ہونے والوں کو سرخ ٹوپیاں پہنائیں اور انہیں مبارکباد پیش کی ،اے این پی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے بھی پی کے 13 نوشہرہ کینٹ کے اجتماع میں خصوصی طور پر شرکت کی اور خطاب کیا ۔ اپنے خطاب میں میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے این پی کا پانامہ کے حوالے سے روز اول سے مؤقف واضح تھا ، ہم سپریم کورٹ کے ساتھ رہے اور اپنے مؤقف کے مطابق عدالتی فیصلہ قبول کیا اگر چہ اس پر پارٹی کے تحفظات ہیں، انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام چلتے رہنا چاہئے ، پانامہ اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے ،عدالتی فیصلے کے بعد ملک کے ان تمام دیگر اہم ترین مسائل پر توجہ دی جائے جو پانامہ کے شور میں دب گئے تھے،، انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، سیاسی فیصلے پارلیمنٹ میں کئے جائیں اور پارلیمنٹ کے اختیارات عدالت کو نہ دیئے جائیں ، انہوں نے کہا کہ نوز شریف کے ساتھ فاٹا اور سی پیک سمیت کئی معاملات کے حوالے سے ہمارے اختلافات تھے ، تاہم اے این پی کا وطیرہ نہیں کہ وہ ملک کو عدم استخام کی جانب لے کر جائے ، جبکہ پانامہ کیس کے حوالے سے ہم نواز شریف یا عمران خان کے ساتھ نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے ساتھ تھے ، انہوں نے کہا کہ 2013کے الیکشن میں ہم نے جمہوریت کی بقاء کیلئے نتائج تسلیم کئے ،انہوں نے کہا کہ ہم نے جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے ہر ممکن کوششیں اور مستقبل میں بھی ضرورت پڑی تو ہر قربانی دینگے۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ بدقسمتی سے ملکی تاریخ میں کبھی کسی وزیر اعظم نے اپنی آئینی مدت پوری نہیں کیاالبتہ موجودہ اسمبلی کو اپنی مدت پوری کرنی چاہئے اور اب جو بھی نیا وزیر اعظم نیا آئے گا ہم اسے تسلیم کریں گے،انہوں نے کہا کہ صوبے میں انتظامی امور اور امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہے جبکہ وزیر اعلیٰ صوبے کے مسائل سے چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے اسلام آباد میں اپنے لیڈر کیلئے تخت اسلام آباد کیلئے راہ ہموار کرنے کی کوششوں میں مگن ہیں، میاں افتخار حسین نے کہا کہ صوبائی حکومت کو اے این پی فوبیا ہو گیا ہے ،اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے صوبائی حکومت اے این پی پر تنقید کرتے نہیں تھکتی، انہوں نے کہا کہ حکمران اللہ کا شکر ادا کریں کہ اے این پی نے اپنے دور میں تاریخی ترقیاتی کام کئے ورنہ حکومت آج کن منصوبوں پر اپنے نام کی تختیاں لگاتی ؟ انہوں نے کہا کہ اب اپنی رخصتی کے وقت پی ٹی آئی کی حکومت کو صوبے کی یاد آ گئی جبکہ گزشتہ چار سال تک یہ لوگ عوام سے غافل اور غائب ہو چکے تھے،انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں کا بیڑہ غرق ہو چکا ہے ، صحت کارڈ کے نام پر غریبوں کو صحت جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہو چکے ہیں جبکہ تعلیم کے شعبہ میں میٹرک کا رزلٹ حکومتی کارکردگی کا پول کھولنے کیلئے کافی ہے ،انہوں نے کہا کہ عمران خان فیس بک اور ٹوئٹر کی دنیا سے نکل کر پختونخوا کی حالت زار کو حقیقت کی نگاہ سے دیکھیں۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے این پی نے اپنے دور میں صوبے کی جو خدمت کی وہ تایخ کا حصہ ہے،انہوں نے کہا کہ 2018اے این پی کا سال ہے اور الیکشن میں کامیابی کے بعد صوبے کی خدمت کا سلسلہ عوام کے تعاون سے دوبارہ شروع کریں گے۔