پاکستان کیلئے بیل آؤٹ پیکج سے چین کو قرضہ واپن نہ کرنے کی شرط رکھی جائے ، امریکہ کا آئی ایم ایف پر دباؤ

پاکستان کیلئے بیل آؤٹ پیکج سے چین کو قرضہ واپن نہ کرنے کی شرط رکھی جائے ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) امریکہ نے پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج سے چینی قرضوں کی ادائیگی کی مخالفت کر دی ۔گزشتہ روز اپنے ایک بیان اورامریکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا آئی ایم ایف پیکج سے چینی قرضوں کی ادائیگی کا کوئی جوا ز نہیں ہے،پاکستان کی نئی حکومت کیساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف کو کوئی غلطی نہیں کرنی چا ہیے ، ایسے بیل آؤٹ کا کوئی جواز نہیں جس سے چینی قرضے ادا کیے جائیں۔ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، ہم اس حوالے سے آئی ایم ایف کے اقدامات پر نظر رکھیں گے۔غیر ملکی اخبار فناننشل ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا پاکستان آئی ایم ایف سے 12 ارب ڈالر قرض کے پیکیج کی تیاریاں کررہا ہے تاہم آئی ایم ایف کے ترجمان نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان کی جانب سے کسی قسم کے بیل آؤٹ پیکیج کی کوئی درخواست نہیں ملی اور نہ ہی اس سلسلے میں پاکستانی حکام سے کوئی بات ہوئی ہے۔امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا آئی ایم ایف کو چینی قرض ادا کرنے کیلئے پاکستان کی نئی حکومت کو فنڈ نہیں دینا چاہیے۔امریکہ پاکستان کے متوقع نئے وزیر اعظم عمران خان کیساتھ بات چیت کرنے کا خواہشمند ہے ،آئی ایم ایف کے ٹیکس کے ڈالر اور اس کیساتھ منسلک امریکی ڈالر کو جو کہ اس کا حصہ ہیں، چین کے قرض دہندوں یا خود چین کو دیے جانے کا کوئی جواز نہیں ۔حالیہ دنوں میں پاکستان کے روپے کی قیمت میں ڈالر کے مقابلے ریکارڈ گراوٹ آئی ہے،ادھرخبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئی ایم ایف کی ایک ترجمان نے کہاہم بس اتنی تصدیق کر سکتے ہیں ابھی تک ہمارے پاس پاکستان سے کوئی درخو ا ست موصول نہیں ہوئی اور ہماری کسی بھی اہلکار سے کسی ممکنہ ارادے کے بارے میں بات چیت بھی نہیں ہوئی ،پاکستان اپنے کرنسی بحران سے نکلنے کی جدوجہد میں ہے جو نئی حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ بہت سے تجزیہ کاروں اور تاجروں کا خیال ہے پانچ سال کے اندر پاکستان کو دوسری بار بیل آؤٹ کی ضرورت ہوگی تاکہ بیرونی مالی خلیج پر پلگ لگایا جا سکے۔پاکستان پہلے سے ہی اپنے اہم بنیادی ڈھانچوں کے پراجیکٹ کے سبب چین سے پانچ ارب ڈالر کا قرض لے چکا ہے اور اس نے بیرونی زرِمبادلہ کے ذخائر کو اعتدال پر لانے کیلئے مزید ایک ارب ڈالر قرض کی خواہش ظاہر کی ہے۔امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن کیساتھ ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں نے ترقی پذیر ملکوں کو انفر ا سٹرکچر کیلئے دیے جانیوالے قرضوں کو تنقید کانشانہ بنایا ہے۔ اس کی وجہ سے وہ ناقابل عمل قرض کے بوجھ تلے دب جائیں گے۔57 ارب ڈالر کے پاک چین راہداری منصوبے کیلئے بڑے پیمانے پر چینی مشینیں اور سامان درآمد کیے گئے ہیں جس سے پاکستان کے مالی خسارے میں اضافہ ہوا ہے۔ اس منصوبے میں چین کے 'ون بیلٹ ون روڈ' کیلئے بنیادی ڈھانچے کو مہمیز دینا بھی شامل ہے۔پاکستان میں 1980 سے آئی ایم ایف کے 14 مالی پروگرام چل چکے ہیں جن میں 2013 میں تین سال کیلئے لیا جانیوالا 6.7 ارب ڈالر کا قرض بھی شامل ہے ۔ حالیہ مہینوں میں پاکستان کا زرِ مبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے پا کستان کی درآمدات مہنگی ہوتی جا رہی ہیں جبکہ برآمدات نیچے آ رہی ہیں۔سٹیٹ بینک کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے پاس صرف 20 ارب ڈالر کے زرِ مبادلہ کے ذخائر رہ گئے ہیں، جس کا مطلب ہے پاکستان کے پاس دو ماہ کی برآمدا ت کے پیسے نہیں رہے۔اس کے علاوہ پاکستانی روپے کی قدر میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے۔ پچھلے ایک سال میں ڈالر کے مقابلے پر روپے کی قدر میں 20 فیصد گر چکی ہے جب کہ بین الاقوامی ماہرین کے مطابق اس میں مزید دس فیصد کمی ہو گی۔
امریکہ

مزید :

صفحہ اول -