پرویز الٰہی سپیکر پنجاب اسمبلی ، نمبر ز گیم پوری ، پنجاب کی وزارت اعلٰی کے امیدوار کا اعلان آج متوقع ، کے پی کے میں عاچف خان فائنل ، بلوچستان میں بی اے پی کی حمایت کریں گے : تحریک انصاف
لاہور اسلام آباد(نمائندہ خصوصی،سٹاف رپورٹر ، نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ( ق) کے درمیان وفاق اور پنجاب میں حکومت سازی کے حوالے سے تمام تر اہم معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں جس کے مطابق پنجاب میں سپیکر دو صوبائی وزراء ایک مشیر جبکہ وفاق میں بھی (ق) لیگ کو دو وزارتیں اور ایک مشیر کا عہدہ دیا جائے گا ۔ذرائع نے تحریک انصاف اور مسلم لیگ( ق) کے درمیان مذکرات کی اندرونی کہانی کے بارے میں ’’ پاکستان‘‘ کو بتایا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کے دوران ان سے درخواست کی کہ چونکہ آپ پنجاب کے وزیراعلی رہ چکے ہیں اس لئے مجھے اور پی ٹی آئی کو آپ کی پنجاب میں زیادہ ضرورت ہے آپ خود مرکز کی بجائے پنجاب میں آ جائیں میں آپ کو پنجاب کی سپیکر شپ ،سینئر وزارت اور دو ارکان کو وزیر بھی بنا دوں گا لیکن میری یہ خواہش ہے کہ آپ چونکہ تجربہ کارہیں لہٰذا پنجاب اسمبلی کا ایوان مہارت سے چلانے اورا پوزیشن کو کنٹرول کرنے کیلئے سپیکر کی نشست تھام لیں۔ذرائع کے مطابق چودھری پرویز الٰہی نے عمران خان کو گرین سگنل دیتے ہوئے چکوال اور گجرات سے قومی اسمبلی کی نشستوں کو چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ۔دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے آزاد امیدواروں، مسلم لیگ (ق) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) کی حمایت کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) وفاق اور پنجاب میں حکومت سازی کی پوزیشن میں آگئی۔پنجاب اسمبلی کے دو مزید آزاد ارکان ملک عمر فاروق اور شوکت لالیکا تحریک انصاف میں شامل ہو گئے۔جہانگیر ترین نے دعویٰ کیا ہے کہ دس آزاد ارکان قومی اسمبلی اور اٹھارہ آزاد ارکان پنجاب اسمبلی تحریک انصاف کی حمایت کر چکے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وزیراعلی خیبرپختونخوا کے لیے عاطف خان کا نام فائنل کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعلی خیبرپختونخوا کے لیے پرویز خٹک اور عاطف خان کے درمیان مقابلہ تھا تاہم اب پارٹی چیئرمین نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے قائد ایوان کے لیے عاطف خان کا نام فائنل کرلیا۔یاد رہے کہ سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک ایک قومی اور ایک صوبائی نشست پر کامیاب ہوئے ہیں تاہم وہ قومی اسمبلی کے بجائے خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد ایوان کا عہدہ لینا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) پنجاب میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کر ہی ہیں۔پنجاب میں حکمرانی کے لیے پی ٹی آئی اور ن لیگ میں کھینچا تانی جاری ہے، تحریک انصاف اتحادیوں کو ساتھ ملانے کے لیے زور لگا رہی ہے اور مسلم لیگ (ن) بھی مطلوبہ ارکان کی تعداد حاصل کرنے کے دعوے کررہی ہے۔تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ پنجاب سے 17 آزاد امیدواروں اور مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے بھی عمران خان کو اپنی وفاداری کا یقین دلادیا ہے۔دوسری جانب رانا ثنا اللہ نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ (ن) لیگ نے ارکان کی مطلوبہ تعداد حاصل کرلی ہے مگر رازداری کے لیے آزاد امیدواروں کے نام فی الحال سامنے نہیں لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی پریس کانفرنس کریں گے جس میں آزاد اراکین (ن) لیگ کی حمایت کا اعلان کریں گے۔ دوسری طرف نومنتخب رکن پنجاب اسمبلی معاویہ اعظم اور فیصل حیات جبوانہ تحریک انصاف میں شامل ہوگئے ہیں۔ ۔ جھنگ کے حلقہ پی پی 126سے بحیثیت آزاد امیدوار کامیاب ہونے والے مولانا معاویہ اعظم اور پی پی 125سے کامیاب ہونے والے فیصل حیات جبوانہ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات کی اور قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے پی ٹی آئی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا۔
پرویز الہٰی/سپیکر
اسلام آباد ،کراچی(سٹاف رپورٹر ،آن لائن) سندھ میں پیپلز پارٹی نے حکومت بنانے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں آئندہ ہفتے صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا امکان ہے جبکہ وزیر اعلی سندھ کے لئے مراد علی شاہ فیورٹ امیدوارقرار پائے گئے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی سندھ میں حکومت بنانے کے لئے تیار ہو گئی ہے اور اس حوالے سے تمام انتظامات کو بھی حتمی شکل دی جارہی ہے منگل کے روز اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے صوبائی اسمبلی کا دورہ بھی کیا وہاں پر انتظامات کا جائزہ بھی لیادوسری جانب پیپلزپارٹی کے اجلاسوں میں وزیر اعلی سندھ کے لئے مراد علی شاہ ،فریال تالپوراور ناصر شاہ کے ناموں کا جائزہ لیا گیا جس میں پارٹی قیادت نے مراد علی شا کے نام پر اعتماد کا اظہار کیا اور قوی امکا ن ہے کہ مراد علی شاہ دوبارہ سے وزیر اعلی سندھ کا تاج اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے دریں اثناآن لائن نے دعوی ٰ کیا ہے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر چوہدری سرور کو وزارت خارجہ کا قلمدان دئیے جانے کا امکان ہے جبکہ سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو پانی وبجلی کی وزارت دی جائے گی۔ پاکستان تحریک انصاف اور بلوچستان عوامی پارٹی کے اتحاد کا فارمولا بھی طے پاگیا، بی اے پی مرکز میں تحریک انصاف اور تحریک انصاف صوبے میں بی اے پی کی حمائت کرے گی، جام کمال وزیراعلیٰ بلوچستان ہوں گے۔تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں، جہانگیر ترین نے کہا وزیراعلیٰ بلوچستان بی اے پی کا حق ہے جبکہ جام کمال کا کہنا تھا کہ اچھا پیغام لے کر جارہے ہیں، بلوچستان کے سیاسی معاملات کا حل نکالیں گے، بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد نے منگل کے روز بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کی جس مین دونوں پارٹیوں کے درمیان اتحاد کا فیصلہ ہوا، ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بلوچستان میں تحریک انصاف نے بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے مرکز اور صوبے کے درمیان تعاون جاری رہے گا، ہم بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے مل کر چلنے کا فیصلہ کیا ہے کچھ عناصر بلوچستان کو عدعم استحکام کا شکار دیکھنا چاہتے ہیں، ہم بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے والی قوتوں کے خلاف متحد ہیں، ہم بلوچستان میں استحکام، ترقی اور خوشحالی کیلئے بی اے پی کی بھرپور مدد کریں گے، جہانگیر ترین نے کہا کہ بلوچستان میں بی اے پی اکثریتی جماعت ہے وزیراعلیٰ کا حق ہے، بلوچستان عوامی پارٹی نے وزیراعلیٰ کیلئے جام کمال کو نامزد کیا ہے، تحریک انصاف ان کی حمائت کرے گی، ہماری اتحادی حکومت ہوگی ہم مل جل کر کام کریں گے، بلوچستان میں تبدیل ضرور آئے گی، انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات ہوئی ہے امید ہے ایم کیو ایم مرکز میں تحریک انصاف کا ساتھ دے گی، جام کمال نے کہا کہ عمران خان نے گرم جوشی سے ان کا استقبال کیا سینیٹ انتخابات سے ہمارا اتحاد شروع ہوا تھا آج اس کے عزت مل رہے ہیں، ماضی میں بہت کچھ ہوا اب ہم نے تبدیلی کی طرف جانا ہے ترقی کے ایجنڈے پر بی اے پی اور تحریک انصاف ایک ساتھ ہیں۔