ووٹ سے شکست ، آرمی چیف کسے دشمن سمجھتے ہیں بیان کی وضاحت کریں : فضل الرحمن

ووٹ سے شکست ، آرمی چیف کسے دشمن سمجھتے ہیں بیان کی وضاحت کریں : فضل الرحمن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) متحدہ مجلس عمل نے قومی وصوبائی اسمبلیوں میں حلف اٹھانے سے متعلق جماعت اسلامی پاکستان کی تجویز کی توثیق کردی ،کارکن دھاندلی کیخلاف اضلاع کی سطح پر اپنا احتجاج جاری رکھیں کل جماعتی کانفرنس میں مظاہروں کا شیڈول طے کیا جائے گا۔ متحدہ مجلس عمل کے سربراہی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ مجلس عمل کے صدرمولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی جماعتوں کو عوام نے 50 لاکھ ووٹ دیئے ہیں جو کہ دینی جماعتوں کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ ہمارے لیے قابل احترام ہیں مگر انہوں نے بیان دیا کہ ووٹ کے ذریعے دشمن کو شکست دی گئی چیف آف آرمی سٹاف بتائیں وہ کس کو دشمن کہہ رہے ہیں وہ کسے دشمن سمجھتے ہیں جن کو ووٹ کے ذریعے شکست ملی ہے اور ان کی نظر میں دشمن کون ہے اسے واضح کریں کیونکہ دوسری طرف امریکہ نے بھی بیان دیا ہے کہ پاکستان میں انتخابات میں مذہبی انتہاء پسندوں کو شکست ہوئی ہے لہٰذا اس تناظر میں پاکستان میں دیا جانے والا بیان مبہم ہے سپہ سالار کو اپنے بیان کی وضاحت کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے انتخابات میں مداخلت کی پاکستان تحریک انصاف اپنی حدود میں رہے اکثریت کا دعویٰ نہ کرے ،ہارس ٹریڈنگ کو گالیاں دینے والے آج اسی کو چاٹ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف دھاندلی کے نتیجے میں بڑی جماعت ضرور بنی ہے اکثریت اسے حاصل نہیں ا ور اسے کس نے اختیار دیا ہے کہ وہ وزیراعظم کی نامزدگی وزراء کے ناموں کا اعلان اور گورنرز کی تبدیلی کی بات کرے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں کارکن دھاندلی کے خلاف اضلاع کی سطح پر اپنا احتجاج جاری رکھیں جبکہ کل جماعتی کانفرنس میں احتجاجی مظاہروں کا شیڈول طے کیا جائے گااور عوام کو ملک گیر احتجاج کی کال دی جائے گی ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل مکمل طور پر متحد ہے اور اتفاق رائے سے فیصلے ہورہے ہیں اور ہوچکے ہیں ۔ اختلافات کی جو افواہیں پھیلائی گئیں تھیں وہ اپنی موت آپ مر چکی ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک بھر کے تمام حلقے کھول دیئے جائیں انگوٹھے اور مہر کے نشانات کی جانچ پڑتال کی جائے ۔ اسٹیبلشمنٹ نے انتخابات میں فریق کی حیثیت سے دھاندلی کا کردار ادا کیا ۔ الیکشن کمیشن بار بار شفاف شفاف کی رٹ نہ لگائے ان کی شفافیت کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں ۔ اگر کوئی چاہتا ہے کہ دھاندلی کی تحقیقات ہوں تو آئیں تمام حلقوں کو کھول دیں اس وقت تک حکومتیں نہ بنائی جائیں کیونکہ نتائج کے بغیر کیسے حکومت بن سکتی ہے ۔جب تک ان حلقوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کا نتیجہ سامنے نہیں آتا حکومت قائم نہ کی جائے ۔
فضل الرحمن

مزید :

صفحہ اول -