’یہ عدالتوں کا کام نہیں کہ ہسپتال یا تعلیمی ۔ ۔ ۔“چیف جسٹس نے اعلان کردیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ عدالتی نظام ہسپتال یا تعلیمی مسائل کے حل کیلئے نہیں، شاید میں وہ سب کچھ نہیں کرسکا، جو کرنا چاہتا تھا۔ ، کوشش کے باوجوداپنے ہاؤس کوان آرڈر نہیں کرسکا، عدالتی نظام میں بہت سی اصلاحات کرنا ضروری ہیں، جس کوانصاف نہیں ملتا وہ بلاجھجھک میرے پاس آسکتا ہے، پاکستان کوپانی کے حوالے سے کمزور کرنا غیرملکی سازش ہے، آئندہ نسلوں کیلئے ڈیم بنانا ناگزیر ہوچکا ہے۔
گزشتہ دنوں لاہور میں جوڈیشل اکیڈمی کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس کاکہناتھاکہ جوڈیشنل سسٹم ایک الگ تھلگ نظام ہے۔عدالتی نظام میں بتدریج بہتری آئی ہے اورمزید بہتری کی گنجائش ہے۔ ہم عصرحاضر کے مطابق قوانین میں تبدیلی نہیں کرسکتے۔ بدقسمتی سے آج بھی برسوں پرانے قوانین رائج ہیں۔آج بھی لاکھوں کروڑوں روپے کی پراپرٹی کاانتقال پٹواری کی زبان پرہوتا ہے۔ کسی بھی نظام میں تبدیلی کیلئے کشت کاٹنا پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے شعبوں میں تبدیلی لانے کی کوشش کی،ہسپتالوں میں ادویات اور اسٹاف کی کمی کوپوراکرایا،ہسپتال ، تعلیم اور پانی کے مسائل بالکل الگ ہیں، عدالتی نظام ہسپتال یا تعلیمی اداروں کے حل کیلئے نہیں، بچوں کی تعلیم کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے ۔چیف جسٹس کاکہناتھاکہ تمام ججز کواپنے اندر فوری انصاف فراہم کرنے کا جذبہ پیدا کرنا ہوگا۔ججزقانون کوپڑھیں اس میں سب کچھ موجود ہے۔ ججز اپنے کام کوعبادت سمجھ کرکریں،یہ ہماری نوکری نہیں ہے بلکہ عبادت کا ایک حصہ ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان کوپانی کے حوالے سے کمزور کرنا غیرملکی سازش ہے،پانی کا مسئلہ مجرمانہ غفلت ہے آئندہ نسلوں کیلئے ڈیم بنانا ناگزیر ہوچکا ہے۔پانی کا مسئلہ متعلقہ اداروں کی ناہلی کی وجہ سے ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیں تحفے میں نہیں ملا،پاکستان کے بغیرہم کچھ نہیں ہیں،پاکستان ہمیں مفت میں نہیں ملا ہے، پاکستان ہمیں جدوجہد کرکے ملا ہے اور کیلئے ہمیں مزید قربانیاں دینا پڑیں گی۔