موبائل فون صارفین کے لئے اچھی خبر!
انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو)نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس سال کے اختتام تک موبائل نیٹ ورکس دُنیا کی 90فیصد آبادی تک پھیل جائیں گے اور عالمی سطح پر موبائل فون سبسکرائبرز کی تعداد16 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔سائنسی ایجادات نے بلاشہ ہماری زندگی میں بہت ہی سہولیات میسر کی ہیں جن میں بجلی، ہوائی جہاز، گاڑی اور بہت کچھ شامل ہے۔ ذرا سوچیں کہ بجلی نہ ہوتی تو ہماری زندگی کیسے گزر رہی ہوتی مطلب کہ ہر ایجاد نے انسانی زندگی کو سہل بنایا ہے۔ ان ایجادات میں ایک ایجاد موبائل فون بھی ہے۔موبائل فون کی پاکستان آمد بہت تہلکہ خیز تھی لوگ حیرت سے اس کو دیکھتے تھے، جس کے ساتھ نہ کوئی تار تھی اور نہ کوئی سوئچ وغیرہ لگانا پڑتا تھا، اس کا سائز اور اس کا بکس اتنا بڑا تھا کہ رئیس قسم کے ”صاحب موبائل فون“ اپنے ساتھ ایک ملازم رکھتے تھے جو کہ موبائل ان کے ساتھ ساتھ اٹھائے پھرتا تھا۔پھر آہستہ آہستہ اس کا سائز کم ہوتا چلا گیا، اس کے ساتھ اس کی قیمت میں بھی کمی آئی، اس کے باوجود یہ قیمت اتنی کم نہیں تھی کہ ہر ”ایراغیرا“خرید سکتا۔مگر اب یہی موبائل فون جو کبھی امارت کی نشانی تھی اور جسے کسی کے ہاتھ میں دیکھ کر ہمارے ہاتھوں کے طوطے اڑجاتے تھے۔ اب اپنی ”ناقدری“کا رونا روتا نظر آتاہے،میں جب اس کا ماضی یاد کرتا ہوں اور اس کے حال پر نظر ڈالتا ہوں تو دھیان مسلمانوں کے عروج و زوال کی طرف چلا جاتا ہے۔اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی انڈسٹری موبائل فون ہی ہے۔پاکستان میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران زندگی کے ہر شعبے میں جدت بڑھ گئی ہے اور اب جدید ٹیکنالوجی کی بدولت پاکستانی بھی ماضی کی نسبت زیادہ سے زیادہ نئی ایجادات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔انہی ایجادات اور جدید ٹیکنالوجی میں ہمارے ہاں ”موبائل کلچر“نے تیزی سے ترقی کی ہے۔ملک بھر میں تقریباً 16کروڑ موبائل فون کے لیے یہ خبر خوش کن ہے کہ موبائل کمپنیوں نے سپریم کورٹ کے حکام پر عمل کرتے ہوئے صارفین سے سروس اور آپریشنل چارجز کی وصولی روک دی ہے۔موبائل فون کا استعمال ایک لازمی ضرورت بن چکا ہے۔100روپے کا لوڈ کروانے پر پہلے صارف 76.94ملتے تھے لیکن اب 100روپے کے موبائل کارڈ پر87.85پیسے ملیں گے۔سروس اور آپریشنل چارجز کے نام پر صارفین کے جیبوں کی صفائی برسوں سے جاری تھی لیکن سابق حکومتوں اور موبائل فون کمپنیوں نے اپنے مفادات اور منافعے کی خاطر ایکا کیا ہوا تھا،اس مسئلے کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے موبائل فون کارڈز پر عائد ٹیکس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام ٹیکسز کی وصولیوں سے روک دیا تھا اور صارفین کو 100روپے کے لوڈ پر100 روپے ملنا شروع ہو گئے تھے۔سپریم کورٹ کے تازہ ترین فیصلے کے نتیجے میں صارفین کو 100روپے کے کارڈپر آپریشنل اور سروسز چارجز کی مد میں 12روپے 9پیسے کا ریلیف ملے گا۔پاکستان کی آبادی 22کروڑلے لگ بھگ ہے،دیکھنے میں آیا ہے کہ موبائل فون صارفین کے مسائل میں بھی اضافی ہوا ہے۔موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چوبیس اپریل کو حکومتی ٹیکسز بحال کر دیے اور اب حکومت پاکستان کی جانب سے عائد 12.5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس نافذ العمل رہے گا جبکہ آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے ودہولڈنگ ٹیکس نہ ہونے کے سبب صارفین کو پورے 100روپے ملیں گے۔مئی 2019کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک سوال کے جواب میں یہ انکشاف ہواتھا کہ موبائل کمپنیو ں نے گزشتہ 3سال میں صارفین سے ٹیکس کی مد میں 13کھرب روپے وصول کئے۔سابق چیف جسٹس سپریم کور ٹ نے بھی100روپے کے موبائل کارڈ پر40روپے ٹیکس کٹوتی کا نوٹس لیتے ہوئے ہر قسم کی کٹوتی روک دی تھی،تاہم بعد میں معزز عدالت نے حکومت کو ٹیکس وصولی کو حقیقت پسندانہ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے ٹیکس عائد کرنے کی اجازت دی۔ صارفین سے100روپے پر 25روپے کے قریب کٹوتی ہونا شروع ہوئی، جس میں 10فیصد موبائل کمپنیاں آپریشنل اور سروسزفیس کی مد میں وصول کر رہی تھیں۔موبائل کمپنی اگر سروس مہیا کرتی ہے تو صارف اس کی قیمت بھی ادا کرتے ہیں۔موبائل کمپنیوں کی اس لوٹ مار کا نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے سروس اور آپریشنل چارجز ختم کرنے کا لائق تحسین حکم دیا ہے۔بہتر ہوگا حکومت موبائل کمپنیوں سے صارفین سے وصول کئے گئی اضافی رقم بھی وصول کرے اور مستقبل میں موبائل کمپنیوں کے چارجز پر نظر رکھے، تاکہ صارفین کو اس قسم کی جبری کٹوتیوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔