دہری شہریت والوں کو انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت؟
وفاقی کابینہ نے اپنے اجلاس میں دہری شہریت کے حامل پاکستانی شہریوں کو ملکی انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سلسلے میں مسودہ قانون تیار کر کے بل کی شکل میں پارلیمینٹ سے منظور کرایا جائے گا۔ اس وقت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو صرف ووٹ دینے کی اجازت دی گئی ہے اور حالیہ انتخابات میں عمل بھی کیا گیا۔اگرچہ تعداد کم رہی،جہاں تک دہری شہریت کے حامل افراد کے انتخابی عمل میں حصہ لینے کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ نے فیصلہ دیاہوا ہے کہ دہری شہریت کے حامل انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے، چنانچہ بعض اراکین نااہل بھی ہوئے تھے، اس سلسلے میں عدلیہ نے قرار دیا کہ کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنے والے شہری کو اس ملک کی وفاداری کا حلف اٹھانا پڑتا ہے،جہاں تک برطانیہ کا تعلق ہے تو وہاں تو ملکہ سے وفاداری بھی حلف میں شامل ہے، اس لئے یہ کس طرح ممکن ہے کہ یہ شہری بیک وقت دو ممالک کا وفادار ہو، کہ دونوں کے مفادات الگ الگ ہوتے ہیں۔اس سلسلے میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کی مثال دی جا سکتی ہے جنہوں نے برطانوی شہرت چھوڑ کر یہاں انتخاب میں حصہ لیا،اب وہ پنجاب کے گورنر ہیں،جہاں تک شہریت کا تعلق ہے تو وہ واحد ملک پاکستان کے شہری ہیں، بادی النظر میں اعلیٰ عدلیہ کا فیصلہ ہی بہتر نظر آتا ہے، شاید اسی فیصلے کی روشنی میں حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہو کہ تبدیلی پارلیمینٹ کے ذریعے کرائی جائے،جہاں تک ہماری رائے ہے تو عدالت عظمیٰ نے یہ فیصلہ آئین ہی کی رو سے دیا تھا اور اسے تبدیل کرنے کے لئے آئینی ترمیم ہی کی ضرورت ہو گی،اس کے لئے تحریک انصاف کے پاس مطلوبہ حمایت نہیں کہ آئین ترمیم کے لئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے،سیاسی حلقوں کے مطابق وزیراعظم نے اس خیال سے فیصلہ کر دیا کہ ان کے کئی دوست بھی دہری شہریت کے حامل ہیں، جو ان کے نزدیک نیا پاکستان بنوانے میں معاون ہو سکتے ہیں،وہ بیرون ملک پاکستانیوں میں اپنی مقبولیت سمجھتے اور فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں،اس فیصلے نے آئینی اور قانونی ماہرین کے لئے بھی ایک نئی بحث کا دروازہ کھول دیا ہے اور ہمارے پاکستانی ماہرین کو اس پر اپنی رائے دینا چاہئے۔