سردیوں کی سیاہ رات ، عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی کو بیوی سمیت مدد مانگنے کیلئے روک لیا گیااور پھر۔۔۔

سردیوں کی سیاہ رات ، عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی کو بیوی سمیت مدد مانگنے کیلئے روک ...
سردیوں کی سیاہ رات ، عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی کو بیوی سمیت مدد مانگنے کیلئے روک لیا گیااور پھر۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)ہرانسان کو زندگی میں مختلف لوگوں سے پالاپڑتاہے اور ایسے ہی ایک گروہ سے لوک گلوکارعطاءاللہ خان عیسیٰ خیلوی کا پالاپڑگیا لیکن بالآخر اُسی گروہ میں شامل تھانیدار کو ہی شرمندگی کا سامنا کرناپڑا۔اس واقعے کی تفصیلات عطاءاللہ خان نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بتائیں ۔

عطاءاللہ خان عیسیٰ خیلوی نے بتایاکہ  دسمبر کی رات تھی ،  وہفیصل آباد سے اسلام آباد جارہے تھے ، ریکارڈنگ مکمل ہونے تک رات کے دس گیارہ بج گئے تھے ، اس وقت  موٹروے نہیں تھی اور نہ ہی ابھی ان کی اولاد تھی ، اہلیہ کے ہمراہ سفرمیں رواں دواں تھے اور جب شیخوپورہ سے آگے پہنچے تو ایک گاڑی خراب کھڑی تھی ، اس کے مسافروں نے لفٹ مانگی توانہوں نے گاڑی روک لی ، مسزعطاءاللہ نے نہ رکنے کی تجویز دی لیکن عطاءاللہ کا کہناتھاکہ وہ آرٹسٹ ہیں اور سب لوگ پیار کرتے ہیں ،پریشان نہ ہوں ، ایک آدمی قریب آیا اورٹول بکس وغیرہ کے بارے میں دریافت کیا لیکن وہ ہمارے پاس نہیں تھا، اس شخص نے کہاکہ آپ ہمارے دو آدمیوں کو راستے میں سرائے عالمگیر چھوڑ دیں، میں نے بادلِ نخواستہ انہیں کہا کہ بھیج دیں، سردی بہت تھی اور ٹریفک بھی اس وقت زیادہ نہیں تھی، رات کے ایک دوبج رہے تھے ، جب میرے قریب آئے تو دیکھا وہ پولیس کی وردی میں تھے، ہم دونوں میاں بیوی کی پرائیویسی ڈسٹرب ہوگئی ہم چپ ہوگئے، مسلسل 5 سے سات منٹ خاموشی کے بعد میری بیوی نے میری  کیسٹ ٹیپ میں ڈالی تو  جونہی آواز آئی تو میرے پیچھے بیٹھے تھانیدار ان کو تو جیسے کرنٹ لگ گیا، انہوں نے کہا کہ یار یہ بکواس بند کرو، اس کو گانا نہیں آتا، اس کو اردو بولنی نہیں آتی اور ہم نے  مجبوراًلتاجی کا کیسٹ لگادیا۔ 

عطاءاللہ خان کاکہناتھاکہ شکر ہے اس شخص نے کوئی گالی نہیں دی شائد عورت کو دیکھ کر نہیں دی، باقی اس نے بہت برا بھلا کہا، میری بیوی نے مجھے دیکھا تو میں نے کہا کہ ایسا بھی کون ہے کہ سب اچھا کہیں گے، میں نے کہا کہ اب وقت تو گزارنا ہے کچھ اور لگا لیتے ہیں جو آپ حکم کریں تواس تھانیدار نے کہاکہ اس کے علاوہ کچھ لگادو، جب ہم سرائے عالمگیر پہنچے تو سرائے عالمگیر سے تھوڑا سا آگے ہی انہوں نے اترنا تھا ، انہوں نے کہا کہ ہم سارا دن کسی پیشی کی سلسلے میں فیصل آباد میں دھکے کھاکرآرہے ہیں ، کچھ نہیں کھایا اگر آپ یہاں روک لیں تو ہم کچھ کھا لیں تو پھر آپ ہمیں آگے ڈراپ کردیجئے گا وہاں کچھ نہیں ملے گا ، میں نے کہا کہ میں بھی چائے پی لوں، وہ منہ دھو کر آئے میں بھی بیٹھ گیا، انہوں نے جب مجھے غور سے دیکھا تو پریشان ہوگئے کہ بندہ تو وہی لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو کہیں دیکھا ہے، تو میں نے کہا کہ خدانخواستہ میری کوئی کیسٹیں خراب تو ہے نہیں، کہیں اخبار میں دیکھا ہوگا، اس وقت تو پی ٹی وی ہوتا تھا اس میں دیکھا ہوگا۔توفوراً وہی صاحب مجھے کہتے ہیں کہ آپ عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی ہیں آپ بہت اچھا گاتے ہیں، میں نے کہا کہ’ میں سن چکا ہوں کہ جتنا اچھا گاتا ہوں‘،چائے پی لیں پھر آگے نکلنا بھی ہے ۔

مزید :

تفریح -