منصورہ میں منعقدہ علما و مشائخ کانفرنس

منصورہ میں منعقدہ علما و مشائخ کانفرنس
 منصورہ میں منعقدہ علما و مشائخ کانفرنس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی صدارت میں منصورہ میں منعقدہ علماء و مشائخ کانفرنس میں شریک پاکستان بھر کے معروف مزارات اولیاء کے گدی نشین حضرات نے پاکستان کوحقیقی معنوں میں اسلامی و فلاحی مملکت بنانے اور نظام مصطفے ٰﷺ کے نفاذ عزم کا اظہار کیا گیا ۔اس یقین کا اظہار بھی کیا گیا کہ کرپشن ،سودی نظام اور فحاشی و عریانی کے سدباب کیلئے خانقاہیں قائدانہ کردار ادا کریں گی۔ کانفرنس میں خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ ،لیاقت بلوچ ،دیوان احمد مسعود ،دیوان عظمت سید محمد ،خواجہ فرید الدین فخری اورنگ آباد انڈیا ،سید طاہر نظامی ،دہلی انڈیا ۔صاحبزادہ سلطان احمد علی ،خواجہ نور محمد سہو ،خواجہ نصرالمحمود ،مخدوم زین محمود قریشی ،خواجہ اسرارالحق چشتی ، پیر محمود الدین ،پیر غلام رسول اویسی ،چیئر مین غلام محمد سیالوی ،الحاج مقصود احمد چشتی ،سید محمد بلال چشتی خواجہ نشین اجمیر شریف انڈیااورعثمان نوری سمیت ملک بھر کی معروف خانقاہوں کے سجادہ نشین حضرات نے شرکت کی ۔


سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دینی مدارس اور خانقاہیں بہت بڑی طاقت ہیں ،خانقاہوں کا تحریک پاکستان میں بڑا موثر کردار ہے۔علماء و مشائخ نے پاکستانی قوم کو علاقائی ،لسانی اور مسلکی اختلافات سے نکال کر باہمی اتحاد و یکجہتی کے فروغ اور مسلمانوں کے اندر محبت و اخوت اور بھائی چارے کے فروغ کا بیڑا اٹھایا ہے ۔ہمارا دشمن ہمیں باہمی انتشار کا شکار کرکے کمزور کررہا ہے اور پاکستان سمیت اسلامی دنیا کو عراق ،شام اور افغانستان کی طرح تباہی سے دوچار کرنا چاہتا ہے ،کشمیر ، فلسطین جیسے مسائل کے حل کیلئے ضروری ہے کہ عالم اسلام متحد ہو۔انہوں نے کہا کہ نظریاتی ،اخلاقی اور مالی کرپشن کا ذمہ دار حکمران ٹولہ ہے جس نے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔ 20نومبر 2016ء کا مبارک دن قومی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ لاہور میں سید علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش ؒ کے73 9ویں عرس کے موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے ہیڈ کوارٹر منصورہ میں سینیٹر سراج الحق امیر جماعت اسلامی کی میزبانی اور صدارت میں علماء و مشائخ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں پاکستان کے قیام کے مقاصد کے حصول میں حائل مشکلات اور ان کے سدباب کا جائزہ لیا گیا ان اولیاء امت اور رہبران ملت کے منصورہ میں جمع ہونے کا ایک ہی مقصد تھا کہ پاکستان جو عالم اسلام میں مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ کے بعد امت کی امیدوں کاواحد مرکز ہے اس کو نظام مصطفی ﷺ کا گہوار ہ بنانے اور جو خواب ان کے آباؤ اجداد نے دیکھا تھا اسے شرمندہ تعبیر کیسے کیا جائے ۔ملکی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ علماء و مشائخ کی اتنی بڑی تعداد کسی ایک مرکز میں جمع تھی ۔


سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے علماء و مشائخ کانفرنس کے انعقاد کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہا اس وقت پوری امت اوربالخصوص وطن عزیز پاکستان جن خطرات میں گھرا ہوا ہے ان کے مقابلہ کیلئے لائحہ عمل ترتیب دینے اور اپنے حق کی ادائیگی اور اپنے حصہ کا کام کرنے کیلئے ہم سب یہاں جمع ہوئے ہیں۔ چیئرمین علماء و مشائخ رابطہ کونسل خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ صاحب سجادہ نشین دربار خواجہ غلام فریدؒ کوٹ مٹھن شریف ضلع راجن پوراس عظیم الشان کانفرنس کے داعی تھے جنہوں نے کانفرنس کی کامیابی کیلئے ملک بھر کی درگاہوں کا دورہ کیا اور سجاد گان کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ کانفرنس کے روح رواں سینیٹر سراج الحق نے شرکاء کانفرنس کی بڑی تعداد میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کامیابی اس وقت ملے گی جب آپ رہنمائی اور قیادت کرینگے ۔دجالی تہذیب نے دنیا کو امن اور محبت سے محروم کردیا ہے۔پوری دنیا خاص طور پر اسلامی دنیا میں دہشت گردی پھیلائی جارہی ہے ۔میڈیا کے ذریعے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا جارہا ہے۔ہم ملک میں قرآن و سنت کا نظام چاہتے ہیں۔ہم معیشت کو سود سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مسائل کا حل شریعت کے نظام میں ہے ۔بدامنی ،خوف اور بھوک سے نجات اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل اور حضور ﷺ کی پیروی اختیارکرنے میں ہے ۔


دیوان احمد مسعود چشتی نے کہا کہ اولیاء کرام کے امن مشن کو پھیلانے کیلئے سینیٹر سراج الحق صاحب کی طرف سے یہ کوشش انتہائی قابل تحسین ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جوڑنے کا کام کیا ہے ۔حضور ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔حضور ﷺ کے اسی امن و محبت کے پیغام کو صوفیا ء کرام نے اپنا کر لاکھوں لوگوں کو مشرف بہ اسلام کیا ۔ دیوان عظمت حسین حسینی سجادہ نشین پاک پتن شریف نے خطاب کرتے کہا کہ ہمارے اجداد نے ہمیں سکھایا ہے کہ انسانیت کے ساتھ جتنا پیار کرو گے اللہ تعالیٰ تمھارے مرتبے اتنے ہی زیادہ بلند کرے گا۔اتحاد کے لئے ہمارے اجداد نے مذہب سے بالا تر ہوکر انسانیت کا درس دیا ۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ لاکھوں غیر مسلم اسلام میں داخل ہوئے۔ہمارے اجداد بھی اسلام کے غلبہ اور فروغ کیلئے جدوجہد کرتے رہے ۔کلمہ کی بنیا دپر حاصل کئے گئے ملک میں نظام مصطفی ﷺ کے نفاذ کیلئے ہم جناب سراج الحق کے شانہ بشانہ ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔ زین محمود قریشی دربار بہاء الحق ذکریاؒ ملتانی نے کہا کہ آج دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک سوچ ابھر رہی ہے جسے قدامت پسندی اور اسلام فوبیا کہا جاتا ہے اور اس کو ایک ہوّا بنا کرالیکشن لڑے اور جیتے جارہے ہیں۔میری مشائخ سے درخواست ہے کہ ہمیں اس کا سنجیدگی کے ساتھ نوٹس لیتے ہوئے اس کا موثر توڑ ڈھونڈنا اور اس کے مقابلے کیلئے اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام کے اندر بھی اسی سوچ کو فروغ دینا ہوگا۔یہی پیغام صوفیا ء کرام تھا ۔


میاں جلیل احمد شرقپوری نے کہا کہ مولانا مودودی ؒ مولانا شاہ احمد نورانیؒ اور مولانا مفتی محمود ؒ جیسی قد آور شخصیات صرف پاکستان کی نہیں عالم اسلام کی نمایاں شخصیات تھیں جنہوں نے کسی خاص مسلک کے بجائے امت کی نمائندگی کی ۔اتحاد امت کیلئے صوفیاء کرام کے نقش قدم پر چلنا ہوگا۔ صوفیاء کرام نے محبت کے اسی پیغام کے ذریعے اسلام کی تبلیغ و ترویج کی۔ الحاج مقصود احمد چشتی سابق خطیب جامع مسجد داتا دربارنے کہا کہ امت کی پریشانیوں کا اصل سبب ہماری اقتدار اورمال و دولت سے محبت ہے،ہم صرف اقتدار کیلئے پریشان ہیں۔حضور ﷺ سے عشق و محبت کا مطلب یہ ہے کہ ہم ان کی مکمل اطاعت و فرمانبرداری اختیار کریں۔ تحریک نظام مصطفی ﷺ اس وجہ سے کامیاب نہ ہوسکی کہ اس میں بہت سے وہ لوگ شامل تھے جن کا مطمع نظر صرف اقتدار تھا۔اگر ہم اپنے دلوں میں عشق مصطفی ﷺ کی شمع روشن کرلیں تو کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔


سید محمد بلا ل چشتی سجادہ نشین اجمیر شریف نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاسینیٹر سراج الحق نے جس عظیم مقصد کا بیڑا اٹھایا ہے وہ قابل ستائش ہے ،سراج الحق صاحب وفد بنا کر مشائخ کو ہندوستان لیکر آئیں ہم ہر جگہ ان کا استقبال کریں گے اور ہندوستان کی تمام درگاہوں کے سجادہ نشین حضرات سے ان کی ملاقات اور تعارف کروائیں گے ۔ خواجہ نور محمد سہونے کہا کہ حضور ﷺ کے غلاموں کی غلامی اصل مقصد زندگی ہے ۔صوفیاء کرام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ہی دنیا اورآخرت میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ امن و محبت اور بھائی چارے کے فروغ کیلئے ہم اپنا بھر پور کردار کریں گے ۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی دربار عالیہ سلطان باہوؒ نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ اپنی نوعیت کی انتہائی اہم کانفرنس ہے جس کی۔صوفیا کی مسند پر بیٹھنے والی شخصیات کا کردار دین کی اشاعت میں ہمیشہ اہم رہا ہے ۔پاکستان کا دشمن چاہتا ہے کہ ملک میں لسانی ،مسلکی اور علاقائی اختلافات کے ذریعے ترقی کی شاہراہ سی پیک میں دراڑیں ڈالی جائیں ۔ریاست اور اس کے اداروں کو کمزور کردیا جائے میانمار کی صورتحال امت کے سامنے ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ امت کے مسائل مل بیٹھ کرہی حل ہوسکتے ہیں ۔ صاحبزادہ سید سعید احمدشاہ گجراتی نے کہا کہ میں پاکستان انتہا پسندی عروج پر ہے ۔یہ صرف روشن خیالی کی نہیں مذہب کی بھی ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طرح کی صوفی کانفرنسوں کا انعقاد پاکستان کے ہر شہر میں اور پوری دنیا میں کیا جائے ۔


پیر محمود الدین گڑی شریف نے کہا کہ خانقاہی نظام کو جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر پاکستان کو نظام مصطفیﷺ والا پاکستان بنانا چاہئے ۔ہم نے پاکستان بنا تو لیا مگر چلا نہ سکے اور جن ہاتھوں میں دیا انہوں نے پاکستان کو انتشار کا شکار کیا۔ایسی کانفرنسوں کا انعقاد ہوتا رہنا چاہئے۔پیر غلام رسول اویسی نے کہا کہ اسلام کی سربلندی ،ملکی استحکام اور مسلمانوں کی رہنمائی کے لئے یہ احسن قدم بہت پہلے اٹھایا جانا چاہئے تھا۔ ہم نے آج تک دوسروں کو کافر اور خود کو سب سے سچا ترین مسلمان ثابت کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا،صوفیا کے مقدس ترین مقام اور کام کو پس پشت ڈال دیا۔ہمیں مل بیٹھ کر ایک دوسرے کے متعلق اپنے تحفظات کودور کرنا چاہئے ۔کام کو آگے بڑھانا ہے تو سب کو مل کر چلنا چاہئے۔ غلام محمد سیالوی۔چیئرمین قرآن بورڈ پاکستان نے کہا کہ اس کانفرنس کے پیش نظر عظیم مقاصد ہیں امت کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے ہمیں مرض کی تشخیص کرکے اس کے علاج کیلئے تن من دھن سے آگے بڑھنا ہوگا۔اتحاد امت کا معاملہ اس وقت آگے بڑھے گا جب تمام مکاتب فکر مل کر اس کیلئے جدوجہد کریں گے ۔پہلے اپنی اصلاح کی ضرورت ہے تاکہ ہمارا کردار لوگوں کی رہنمائی کرسکے ۔ علماء و مشائخ کانفرنس میں علامہ جاوید قصوری اور سید لطیف الرحمن شاہ نے چیئرمین علماء و مشائخ رابطہ کونسل خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ کی معاونت کی اور میاں مقصود احمد نے مہمانداری کے انتظامات انجام دیئے ۔


علماء ومشائخ کانفرنس میں شریک تمام ممتاز علماء کرام، مشائخ عظام مطالبہ کرتے ہیں کہ:ملک بھر میں مشائخ عظام ،صوفیاء کرام امن و محبت ،بھائی چارے کے فروغ اور اسلامی تعلیمات کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرر ہے ہیں۔ حکومت پاکستان مشائخ عظام کے اس اہم کردار کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے حقیقی احترام کو یقینی بنائے ۔ مشائخ عظام اور صوفیاء کی تعلیمات پر مبنی اسبا ق کو نصاب تعلیم سے خارج کرنا نہ صر ف اغیار کی گہر ی سازش ہے بلکہ اس کے نتیجے میں معاشرے سے روحانیت کا خاتمہ یقینی ہے ۔لہذا مشائخ و صوفیاء کی تعلیمات دینیہ کو نصاب میں شامل رکھا جائے۔ سرکاری سرپرستی میں اوقاف کے تحت چلنے والے مزارات اور دیگر مزارات میں شرعی حوالوں سے کئی دینی مفاسد کا ارتکاب ہوتا ہے ۔اس کا ازالہ فی الفور کیاجائے ۔اورسرکاری غیر سرکاری سرپرستی میں چلنے والی درگاہوں کو صرف دعوت و تبلیغ اور تزکیہ کے مقاصد کے لئے ہی استعمال کیاجائے ۔


یہ کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ ملک بھر میں ہر سطح پر آپﷺ کی شریعت کے نفاذ کو عملی و یقینی بنایاجائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل ملک خداداد پاکستان کا آئینی ادارہ ہے جو قرآن وسنت کی روشنی میں تحقیقات مرتب کرتا ہے ۔لہٰذا کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے نیز کونسل کی تشکیل کے وقت جید علماء و مشائخ اور قرآن وسنت وجدید علوم کے حقیقی ماہرین کو شامل کیاجائے ۔مشائخ عظام ان تمام جعلی پیروں سے برأت کا اظہار کرتے ہیں جو کہ غیر اخلاقی اور غیر انسانی سرگرمیوں میں مبتلا ہیں ۔لہٰذا ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے اور ایسے افراد کی آڑ میں اہل حق مشائخ کی کردار کشی کا مذموم سلسلہ بند کیاجائے ۔یہ کانفرنس درگاہ شاہ نورانی بلوچستان سمیت دہشت گردی کے تمام واقعات کی مذمت کرتی ہے اور اس بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت ان واقعات کے مجرموں کو بے نقاب کرے اور قرار واقعی سزا دے اور درگاہوں ،خانقاہوں اور مدارس و مساجد کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔یہ کانفرنس دنیا بھر میں اور بالخصوص مسلم دنیا میں دہشت گردی کے تمام واقعات کی مذمت کرتی ہے اور عالم اسلام کے اتحاد کو ضروری اور اہم گردانتی ہے ۔ کہ وہ فروعی اختلافات سے بالا تر ہو کر اتحادواتفاق ،برداشت اور رواداری کے ماحول کو فروغ دیں ۔


(9) عشق مصطفی ﷺ کا حقیقی مقصود نظام مصطفی ﷺ ہے اور سوداللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے خلاف اعلان جنگ ہے ۔لہذا سودی نظام کی مخالفت ایمان کا تقاضا ہے ۔حکومت فی الفور سودی نظام کا خاتمہ کرے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔بھارتی جارحیت کا شکار کشمیر کے مظلوم مسلمان بہنیں اور بیٹیاں اورکم سن بچے ہماری مدداور تعاون کے منتظر ہیں۔حکومت پاکستان کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لئے اقوام متحدہ کے ذریعے مؤثراقدامات کرے تاکہ اہل کشمیر کے دکھوں کا مداوا ہو سکے ۔

مزید :

کالم -