آرمی چیف بننے کے امیدوار چاروں جرنیلوں نے ایک ہی دن پاک فوج میں شمولیت اختیار کی لیکن پھر بھی سنیارٹی مختلف ، مگر کیوں؟ جانئے وہ باتیں جوآج تک آپ کو کسی نے نہیں بتائیں
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) راحیل شریف کے بعد پاک فوج کے سپہ سالار کی کمان سنبھالنے کے لیے لیفٹینٹ جنرل زبیرمحمود حیات، اشفاق ندیم ، جاوید اقبال رمدے اور قمر جاوید باجوہ کے نام زیرغور تھے ، ایک ہی دن فوج میں شمولیت اختیار کرنے والے ان چاروں جرنیلوں کی سنیارٹی مختلف تھی اورپاک فوج کی کمان جونیئرافسر قمرجاوید باجوہ کے سپرد ہوئی۔ اب سوال یہ ہے کہ ایک ہی دن فوج میں شمولیت اختیار کرنیوالے افراد کی سنیارٹی مختلف کیسے ہوسکتی ہے ، آپ کو بتاتے ہیں۔
انتہائی معتبرعسکری ذرائع نے روزنامہ پاکستان کو بتایاکہ مقابلے کے امتحان اور دیگر جسمانی ٹیسٹ پاس کرلینے کے بعد جب کوئی بھی آفیسر اکیڈمی پہنچتا ہے تواسے ایک جنٹل مین کیڈٹ نمبر ملتاہے جسے ایک طرح کا آپ رول نمبر کہہ سکتے ہیں،اس کا عمومی طورپر انحصار عمر پر ہوتاہے ، مثال کے طورپر اکیڈمی میں 1000آفیسر زیرتربیت ہیں اور آپ کے بیج میں مجموعی طورپر 100لوگ مزید اکیڈمی پہنچے ہیں، آپ اگر عمرمیں اپنے بیج میں سب سے زیاہ عمررسیدہ ہیں تو آپ کو 1001نمبر دیاجائے گا اور آپ 1002سے سینئر تصور کیے جائیں گے لیکن یہ سنیارٹی عارضی اور محض شناخت کی علامت سمجھی جاتی ہے ۔
پاسنگ آﺅٹ
پاس آﺅٹ ہونے کے بعد ہرسیکنڈ لیٹفیننٹ کو ایک پرسونل نمبر یا پی نمبر الاٹ کیا جاہے اوریہی پی نمبر ہی آپ کی ملازمت کے دوران کام آنیوالی اصل سنیارٹی کیلئے ’ امتحان‘ شروع ہوجاتا ہے جس کا انحصار آپ کی مجموعی کارکردگی ، جسمانی تربیت اور پڑھائی پر ہوتاہے ،اس میں بلحاظ عہدہ سب لوگ عمومی طورپر برابرہوتے ہیں لیکن نمبر سے سینئر ہوتے ہیں،یہاں سے الاٹ ہونے والا پی نمبر ہمیشہ سے ہی آپ کا ہوگا، اسی نمبر پرریٹائرمنٹ کے ساتھ پنشن بھی بنے گی اور آئندہ مسلح افواج بھی کسی دوسرے افسرکو وہ نمبر الاٹ نہیں ہوسکتا۔
آپ اپنے ہی ساتھیوں سے زیادہ سے زیادہ 6ماہ سینئر یا کسی کوتاہی کے نتیجے میں ملنے والی سزا کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ 6ماہ جونیئربھی بن سکتے ہیں۔مثال کے طورپر آپ نے 85فیصدنمبر حاصل کرلیے اور جسمانی تربیت میں تمام مراحل میں اپنا نام کمایا اور آپ کے رویئے سمیت مجموعی کارکردگی اچھی رہی تو آپ کو مثال کے طورپر ساڑھے چارماہ کی سنیارٹی مل گئی لیکن اگر کسی امیدوار نے کوئی غلطی، جرم یا ڈسپلن کی خلاف ورزی کی تو سزا کے طورپر اس کی سنیارٹی کم بھی کی جاسکتی ہے یعنی اپنے ہی بیچ سے مخصوص عرصہ پیچھے رہ سکتاہے ، اکیڈمی کے پاس بھی اعزازی شمشیر یعنی ایک طرح کی ’مانیٹری‘ سمیت 100اعزازی نمبر ہوتے ہیں۔
دوران تربیت آپ کی کارکردگی کی بنیاد پر بننے والی اسی سنیارٹی کا انحصار دوران ملازمت اگلے رینک پر ترقی کیلئے ہوتاہے ، اپنے بیچ سے قبل یا بیچ کے بعدترقی ہوسکتی ہے ، ایک ہی دن مسلح افواج میں شمولیت اختیار کرنے اور ایک ہی رینک پر ہوتے ہوئے بھی افسران کی سنیارٹی مختلف ہوسکتی ہے اور ایساہی پاک فوج کے سپہ سالار کے لیے زیرغور چاروںجرنیلوں کیساتھ تھا، یہ ضروری نہیں کہ ان میں سے کسی کو سزا بھی ملی ہوبلکہ اس سنیارٹی کا انحصار ان کی ایک سے بڑھ کر ایک کی عمدہ کارکردگی بھی ہوسکتی ہے ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ایک بیچ میں شامل لوگ،جنہیں نہ توسزا ملی اور نہ ہی جزا، وہ سب سنیارٹی میں ایک ہی مقام پریعنی برابرہی ہوں گے ۔
سویلین اور مسلح افواج میں فرق
سویلین میں عمومی طورپر کسی بھی امیدوار کی عمر کے لحافظ سے اس کی سنیارٹی کا تعین کیاجاتاہے لیکن فوج میں ایسا نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر سینئر اور جونیئرکا فیصلہ ہوتاہے ۔
سویلین اور مسلح افواج میں نافذ ایک ہی ضابطہ
اگرکوئی آفیسر کسی وجہ سے پروموٹ ہونے سے رہ جاتاہے ، اس کا جونیئراس سے پہلے پروموٹ ہوجاتاہے اور سینئر رہ جاتاہے ، اگلی مرتبہ اگر وہ اسی رینک پر پروموٹ ہوجاتاہے تو اس کی وہی پرانی سنیارٹی بحال ہوجائے گی اور اپنے سے پہلے پروموٹ ہونیوالے جونیئرافسر سے نئے رینک پر بھی سینئر ہی تصور ہوگا۔ سویلین اداروں میں بھی ایساہی ہوتاہے ، اگر کوئی سول جج پہلے سیشن جج بن جائے تو اس سے سینئر سول جج کے سیشن جج بنتے ہی وہاں بھی وہ سینئر بن جاتاہے ۔