’تمہاری اس بات کا مطلب کیا ہے؟ صاف صاف جواب دو‘ طیب اردگان کی وہ بات جس نے روسی صدر پیوٹن کو غصے سے آگ بگولا کردیا، دوٹوک جواب مانگ لیا
ماسکو (مانیٹرنگ ڈیسک) ترکی کی جانب سے روس کا جنگی طیارہ گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ترین ہوگئے، لیکن گزشتہ کچھ عرصے کے دوران صورتحال بہتری کی جانب مائل نظر آرہی تھی۔ دونوں ممالک کی اعلیٰ ترین قیادت کے دوران ملاقاتیں بھی ہوئیں، لیکن ترک صدر کی جانب سے جاری کئے گئے ایک تازہ ترین بیان نے کشیدگی کے شعلے پھر سے بھڑکا دئیے ہیں۔
صدر رجب طیب اردوان نے منگل کے روز ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے شامی حکومت کا تختہ الٹنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا ”ہم وہاں (شام میں) انصاف کے لئے موجود ہیں۔ ہم وہاں ظالم اسد (شامی صدر بشارالاسد) کی حکمرانی کا خاتمہ کرنے گئے ہیں، جو ریاستی دہشتگردی پھیلارہا ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ترک ٹینک اور جنگی جہاز شام میں اقوام متحدہ کی ناکامی کے بعد بھیجنے پڑے ہیں۔
چین کا سنکیانگ کے مسلمانوں سے مذہب پر سوشلزم کو فوقیت دینے کا مطالبہ
ترک صدر کے اس بیان نے بشار الاسد کے حامی ممالک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور خصوصاً روس سب سے زیادہ مشتعل ہے، جس نے ترک صدر سے بیان کی وضاحت کا مطالبہ کر دیا ہے۔ روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکو نے ایک بیان میں کہا ”یہ ایک انتہائی سنجیدہ بیان ہے اور اس سے پہلے کے بیانات اور اس معاملے کے متعلق ہماری سمجھ سے مختلف ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے ترک ساتھی اس کے متعلق ہمیں کوئی وضاحت فراہم کریں گے۔“
واضح رہے کہ روس پوری طاقت کے ساتھ صدر بشارالاسد کے ساتھ کھڑا ہے اور مغربی اتحاد کی شدید مخالفت کے باوجود ان کی حکومت کو بچانے کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کررہا ہے۔ امریکا، سعودی عرب اور ترکی پہلے بھی بشار الاسد کی حکومت کے خلاف انتہائی اقدامات کی بات کرتے رہے ہیں لیکن روس کی مسلح حمایت کے بعد وہ قدرے مضبوط پوزیشن میں نظر آ رہے ہیں۔