بات ہنسی میں نہ اڑاؤ لوگو

بات ہنسی میں نہ اڑاؤ لوگو
بات ہنسی میں نہ اڑاؤ لوگو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دسمبر 1996ء اوائل کی بات ہے 150 آئرلینڈ کے شہر ڈبلن کی بندرگاہ سے ہمارابحری جہاز ویلز میں ہولی ہیڈ کے مقام پر لنگر انداز ہوا۔ ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں جو بدن سے گذرتی محسوس ہوتی تھیں۔ مطلع ابر آلود تھا 150 ہم بس میں سوار لندن کے لئے روانہ ہوئے تو سرسبز پہاڑوں اور وادیوں میں گھٹاؤں کا راج تھا 150 بلند پہاڑوں کی چوٹیوں تک ان پہ چرتی بھیڑیں ایک ایسا منظر پیش کر رہی تھیں کہ میں خدائے بزرگ و برتر کی قدرت پہ واری جا رہا تھا۔ برطانیہ کا یہی قدرتی حسن مجھے آئرلینڈ میں بھی دیکھنے کا خوب موقع ملا ۔آئرلینڈ کے دیہی علاقوں میں جانے کا جب اتفاق ہوا تو ہو بہو یہی مناظر کچھ وہاں بھی پھیلے دیکھے 150 آئرلینڈ کے مطالعہ سے مجھے معلوم ہوا کہ بیلی ہانس ، ویکسفورڈ اور ایشفورڈ میں واقع فیکٹریوں میں ان بھیڑوں کو جن کا مخصوص نام " سپرنگ لیمب" ہے کے مذبح خانہ بھی ہیں جہاں سے حلال گوشت عرب ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔ 
آئرلینڈ میں اکسٹھ ایسے مقامات ہیں جہاں سے برآمد کیا جانے والا یہ گوشت خطیر زرِ مبادلہ کماتا ہے 150 یورپ کی ساٹھ فیصدی گوشت کی فراہمی انہی کمپنیوں کی بدولت ہے اور آئر لینڈ میں میٹ انڈسٹری اس کی سب سے بڑی صنعت ہے۔ آئرش دودھ، مکھن ،پنیر اور دہی کے کارخانوں سے مالا مال یہ ملک دنیا میں جنت نظیرہے۔ دسمبر میں کرسمس کے دن شروع ہو گئے اور معلوم ہوا ہے کہ آئرش اس میں ٹرکی کا گوشت کھاتے ہیں۔ جس طرح ہمارا مرغ ہے ویسا ہی ٹرکی ایک ایسا پرندہ ہے جس کا گوشت کرسمس کے دن ہر دسترخوان کی زینت بنتا ہے۔ حلال و حرام کے درمیان پھنسے ہم کرسمس کی رات واٹرفورڈ کے ایک ایسے ہی گاؤں میں نکل آئے جس کے باسیوں نے ہماری ٹرکی کی فرمائش پہ ایک بیوہ کے گھر تک راہنمائی کی۔ جس کے گھر کے باہر اس کا ٹرکی فارم تھا 150 اس کے فارم میں گھسے تو ٹرکی ادھر سے ادھر دوڑ کھڑے ہوئے لیکن شاید ایک اپنے وزن کی وجہ سے اتنا تیز نہ بھاگ سکا اور ہمارے ہاتھ لگ گیا 150 وزن کیا تو تقریبا" بارہ کلو بنا 150 اب بات ذبح کرنے پہ پہنچی تو اس فارم کی مالکن نے ہمارے لئے اسی فارم کی ایک نکڑ میں اس کا انتظام کردیا 150 بات آگ کی طرح سارے گاؤں میں پھیل گئی 150 گورا صاحب اور گوری میم ایک مجمع کی صورت آن کھڑے ہوئے اور ان کے درمیان ایک تماشا تھا 150 جس میں میں ٹرکی کی ٹانگیں قابو کئے ہوا تھا تو ڈاکٹر ادریس صاحب کے ہاتھ میں چھری 150 ایک بلند تکبیر کے بعد مذبح ٹھنڈا ہوا تو اس کی اتاری گئی کھال اور صفائی کے بعد ہم مقامی لوگوں کے مختلف سوالات کے جوابات دے رہے تھے۔ 
باتوں باتوں میں معلوم ہوا کہ اس بیوہ نے اس فارم میں ٹرکی پالنے کا ایسا انتظام کیا ہوا ہے کہ اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم اس کے سال بھر کا خرچ ہے 150 گاؤں کی سیر کے بعد پتہ چلا کہ یہاں بہت سے گھر ایسے ہیں جہاں پہ یہی ذریعہء آمدنی ہے 150 چونکہ سب کا مال فروخت ہو چکا تھا اور اس بیوہ کے پاس چند پرندے باقی تھے اس لئے ہماری راہنمائی اس تک کی گئی تھی 150 یہ سماں میری آنکھوں میں گھوم گیا جب میں نے اپنے سابق وزیراعظم محترم شاہد خاقان عباسی کوایک پریس کانفرنس میں کٹے اور مرغیوں کو زیرِ بحث بنائے ہوئے سنا ۔میں سوچ رہا تھا کہ اس ملک کے ساتھ یہ کیسا مذاق ہے کہ جس میں ترقی کا راز صرف دیے گئے ایل این جی کے ٹھیکوں ، اس کے ذخیرہ کرنے کے لئے ٹھیکے پہ لئے گئے ٹرمینلز میں ہی پوشیدہ ہے 150 کیوں خوشحالی کے لئے بنی چھپن کمپنیاں ہی ضروری ہیں۔ کیوں ایک دیہی سطح پہ ہوتی انسانی مدد ایک وجہء بحث ہے 150 آپ پانچ سال چمتکار دکھا چکے ہیں اب دوسروں کی باری ہے تو کچھ صبر و برداشت سے کا م لیا جائے۔ ہمارے پاس وسائل ہیں 150 ہمارے پاس افرادی قوت ہے 150 ہم کیوں دیہی سطح پہ ایک ایسے پاکستانی کی مدد کا نہیں سوچ سکتے جس کے پاس ذرائع تو ہیں لیکن وسائل کی کمی ہے150 کیوں ہمیں شہروں میں پیلی کالی ہری ٹیکسیوں میں ہی ترقی کا راز مضمر دکھائی دیتا ہے۔ میں نہیں کہتا کہ حکومت کی سو دن کی کارگردگی اتنی مثالی ہے کہ تعریف کے ڈونگرے برساؤں اور خوشامدی کہلاؤں۔ نہ ہی میں کسی وزیر اور مشیر سے متاثر ہوں کہ جو پہلے وزارت و مشاورت کے مزہ لوٹنا چاہتا ہے اور پھر اگر وقت بچے تو دکھانے کو کچھ کام بھی کرنا چاہتا ہے لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ میں اپنے وزیراعظم کے لہجے اور اس کی تھکی آنکھوں کے گرد بنے سیاہ دائروں سے اس کے عزم کا ضرور معترف ہوں کہ جو کچھ کرنا چاہتا ہے اور اس کے لئے تگ و دو بھی کر رہا ہے لیکن اس کے آڑے آنے والے مسائل اس کے اپنوں اور افسر شاہی نے یوں کھڑے کر دیے ہیں کہ وہ اس وقت تو پھنسا اور الجھا ہوا دکھائی دیتا ہے اور اس پہ یہ بے جا چوٹیں شاید اس کے حوصلے پہ وہ کاری وار ہیں جو پاکستان کی خدمت نہیں کر رہے۔ 
ساری دنیا معاشی زبوں حالی کا شکار ہے ۔ایسے میں باہر سے مدد ڈھونڈنا ایک جوئے شیر لانے کے مترادف ہے 150 وزیراعظم صاحب کے غیر ملکی دورے جن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین اور ملائشیا شامل ہیں شاید اتنے مؤثر ثابت نہیں ہوئے کہ جو ہماری اس وقت کی ضرورتوں کو پورا کر سکیں لیکن ہم اتنے بھی معذور نہیں کہ اپنے لئے آب و دانا کا بھی بندوبست نہ کر سکیں۔ وقت کہتا ہے کہ ہم نے اپنی مدد آپ کرنی ہے اور ہمیں کم لاگت سے شروع ہونے والے چھوٹے چھوٹے منصوبے اور ان سے حاصل فوائد ہی سے خود کو زندہ رکھنا ہے 150 جس ملک کے کارخانے بند ،موٹر ویز گروی اور ائرپورٹس پہ بھی قرضہ جات لئے جا چکے ہوں اس کے لئے بڑے بڑے منصوبوں کا آغاز کرنے کے لئے چاہیئے خطیر رقم کہاں سے لائی جائے 150 کیا ہم شعبِ ابی طالب کو بھول گئے کہ جس کے محصورین کے لئے کھانے کو درختوں کے پتے تھے لیکن ارادے مصمم اور ایمان مضبوط تھا 150 خدا کی مدد نے ان کو یوں سرفراز کیا کہ ایک دن وہ دنیا کے حاکم تھے۔ کوئی کام چھوٹا بڑا نہیں تھا 150 وزیراعظم صاحب ربّ نے آپ کو موقع دیا ہے ،اولوالعزمی سے سفر جاری رکھیئے اور جو آپ کے دل میں ہے کر گذریے کیونکہ ہم سے کوئی بھی آپ کو بے ایمان یا موقع پرست نہیں پاتا۔ باقی نتائج میرے سوہنے رب پہ چھوڑ دیجیئے جس کا وعدہ ہے کہ وہ نیتوں پہچانتا اور صاف نیتوں سے کئے گئے اعمال میں برکت ڈالتا ہے۔ 

۔

یہ بلاگر کاذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ۔

مزید :

بلاگ -