چین میں پاکستانی فلموں کی نمائش خوش آئند ہے، فنکار برادری
لاہور(فلم رپورٹر) شوبز کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کا کہنا ہے کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ پنجابی فلموں کو زوال آچکا،اب پنجابی فلموں کا سنہری دور کبھی واپس نہیں آسکتا۔وہ بلکل غلط کہتے ہیں لاہورمیں ایک بار پھر تسلسل سے پنجابی فلمیں بنائی جارہی ہیں اور وہ دن دور نہیں جب ایک بار پھر پنجابی فلموں کا دور دورہ ہوگا۔اور یہی فلمیں سنیما انڈسٹری کو بھی بچائیں گی۔ پاکستان فلم انڈسٹری کو ترقی کرنے کیلئے دنیا کے دیگر ممالک کے اشتراک سے فلمیں بنانا ہوں فلمی بحران کے خاتمہ کا واحد حل مشترکہ فلمسازی ہیفلمی صنعت میں چین دنیا کی دوسری بڑی منڈی ہے ہمیں فلمی صنعت کی ترقی کے لئے اس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔چین میں پاکستانی فلموں کی نمائش خوش آئند ہے چین کے ساتھ مشترکہ فلمسازی سے ہمیں آگے بڑھنے کے مواقع ملیں گے۔چین میں دنیا کی سب سے زیادہ فلم سکرینز ہیں۔پاکستان فلم انڈسٹری کو چین کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی مشترکہ فلمسازی کرنی چاہیے۔ فنانسرز کی شدیدکمی کے باعث فلموں کی زیادہ تعداد میں پروڈکشن نہیں ہورہی۔ کم تعلیم یافتہ پروڈیوسرز نے پنجابی فلموں میں فحاشی کو پروموٹ کر کے انڈسٹری کو بدنام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔شاہد حمید،معمر رانا،مسعود بٹ،حسن عسکری،شانسید نور،میلوڈی کوئین آف ایشیاء پرائڈ آف پرفارمنس شاہدہ منی،صائمہ نور،میگھا،ماہ نور،انیس حیدر،ہانی بلوچ،یار محمد شمسی صابری،سہراب افگن،ظفر اقبال نیویارکر،عذرا آفتاب،حنا ملک،انعام خان،فانی جان،عینی طاہرہ،عائشہ جاوید،میاں راشد فرزند،سدرہ نور،نادیہ علی،شین،سائرہ نسیم،صبا ء کاظمی،،سٹار میکر جرار رضوی،آغا حیدر،دردانہ رحمان،ظفر عباس کھچی،سٹار میکر جرار رضوی،ملک طارق،مجید ارائیں،طالب حسین،قیصر ثنا ء اللہ خان،مایا سونو خان،عباس باجوہ،مختار چن،آشا چوہدری،اسد مکھڑا،وقا ص قیدو، ارشدچوہدری،چنگیز اعوان،حسن مراد،حاجی عبد الرزاق،حسن ملک،عتیق الرحمن،اشعر اصغر،آغا عباس،صائمہ نور،خرم شیراز ریاض،خالد معین بٹ،مجاہد عباس،ڈائریکٹر ڈاکٹر اجمل ملک،کوریوگرافر راجو سمراٹ،صومیہ خان،حمیرا چنا،اچھی خان،شبنم چوہدری،محمد سلیم بزمی،سفیان،انوسنٹ اشفاق،استاد رفیق حسین،فیاض علی خاں،پروڈیوسر شوکت چنگیزی،ظفر عباس کھچی،ڈی او پی راشد عباس،پرویز کلیم،نیلم منیر خان اور نجیبہ بی جی نے کہا کہچین میں فلم باکس آفس دو ہزار بارہ میں سترہ ارب تھا جو کہ دو ہزار اٹھارہ میں ساٹھ ارب نوے کروڑ یوان تک جا پہنچا۔ نئے عہد میں چین کی فلمی صنعت ترقی کے سنہرے دور میں داخل ہو چکی ہے۔اعدادوشمار سے ظاہر ہے کہ پورے چین میں فلم باکس آفس دو ہزار بارہ میں سترہ ارب تھا جو کہ دو ہزار اٹھارہ میں ساٹھ ارب نوے کروڑ یوان تک جا پہنچا۔ فلمی صنعت میں چین دنیا کی دوسری بڑی منڈی ہے جب کہ ایک بڑا فلم ساز ملک بھی بن چکا ہے۔ دو ہزار بارہ میں چین میں فلم سکرینز کی تعداد دس ہزار تھی جب کہ دو ہزار اٹھارہ میں یہ تعداد ساٹھ ہزار سے زائد ہو گئی ہے اور اس لحاظ سے چین دنیا میں سرفہرست ہے۔اس وقت چین فلمی صنعت کے شعبے میں طاقتور ملک بننے والا ہے اور اعلی معیار کی ترقی کے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ پاکستان فلم انڈسٹری میں ٹیلنٹ موجود ہے صرف سرمایہ کاری اور اسے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے‘مجھے امید ہے کہ آنیوالے دنوں میں فلم انڈسٹری کے حالات بہت بہتر ہو جائیں گے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں فلم انڈسٹری کے اندر ایسا ٹیلنٹ موجود ہے جو شائد کسی اور ملک میں نہیں صرف ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس ٹیلنٹ کو اجاگر کریں اور فلم انڈسٹری میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے۔ آنے والے دنوں میں فلم انڈسٹری کے حالات بہت بہتر ہو جائیں گے۔اس کے لئے ہم سب کو مل کر محنت اور ایمانداری کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔