چوبرجی دھماکے کی داتا دربار اور سگیاں پل دھماکوں سے مماثلت
لاہور (کر ائم رپو رٹر) سانحہ ملتان روڈ کی تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے۔ دھماکے مرکزی کردار رکشا ڈرائیور نے اہم انکشافات کیے ہیں۔انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنیوالے ادارے مرکزی کردار رکشا ڈرائیور کے بیان پر تفتیش آگے بڑھا رہے ہیں۔ذرائع انٹیلی جنس نے بتایا رکشا ڈرائیور کے بیان کے مطابق ایک مشکوک شخص شیراکوٹ سے چوبرجی جانے کا بول کر رکشا میں سوار ہوا، مشکوک شخص کی عمر 24 سال تھی جو شلوار قمیص میں ملبوس تھا اور سوار ہوتے وقت اس کے پاس ایک شاپنگ بیگ موجود تھا۔ڈرائیور نے بتایا مشکوک سوار کو رکشا ڈرائیور گلشن راوی کے راستے لے کر سمن آباد تک آیا تاہم وہ شخص مبینہ منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی اتر گیا اور دھماکا ہوگیا، دہشتگرد کے ہدف کا حتمی تعین تاحال نہیں ہوسکا، رکشا ڈرائیور کے بیان کے بعد شیرا کوٹ سے سمن آباد تک سی سی ٹی وی کے کیمروں کی چیکنگ کی جارہی ہے۔ دھماکا خیز مواد میں بال بیئرنگ زیادہ ہونے کے باعث 10 افراد زخمی ہوئے، دھماکے میں استعمال ہونیوالا بارود اور طریقہ کار پہلے ہونیوالے دھماکوں سے مما ثلت رکھتا ہے تاہم رکشا ڈرائیور اور دیگر تین افراد سے نامعلوم مقام پر تفتیش جاری ہے۔ ملتان روڈ دھماکے میں وہی بارود استعمال کیا گیا جو سابقہ دھماکوں میں استعمال کیا گیا تھا۔ سکیورٹی اداروں نے اب تک جن تین افراد کو تفتیش کیلئے حراست میں لے رکھا ہے۔ ان میں رکشہ ڈرائیور محمد رمضان سمیت اس کے دو ساتھی شامل ہیں۔ جن سے ڈرائیور محمد رمضان کا دھماکے سے قبل موبائل فون پر رابطہ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ادارے داتا دربار دھماکے کے ملزمان سے بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔ امید ہے ملتان روڈ دھماکے کے ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائیگا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور کے علاقے چوبرجی کے قریب رکشا میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوئے جب کہ دھماکے سے رکشا مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
چوبرجی دھماکہ