نجف اور ذی قارمیں ہلاک افرادکیلئے تین روزہ سوگ،حالات کشیدہ
بغداد(این این آئی)عراق میں نجف اور ذی قار میں گذشتہ دو روز میں دورانِ احتجاج ہلاک ہونے والوں پر ہفتے کے روز سوگ کا سلسلہ جاری رہا۔ناصریہ شہر میں ہفتے کی صبح مظاہرین نے الحضارات، النصر اور الزیتون کے پْلوں کو بند کر دیا۔دوسری جانب مظاہرین کی جانب سے ذی قار صوبے کی پولیس کے ہیڈ کوارٹر کے آگے دھرنا جاری ہے۔ گذشتہ روز یہاں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق میں انسانی حقوق کے کمیشن نے ذی قار صوبے میں قتل و غارت کی نئی لہر سے خبردار کیا۔ کمیشن نے مظاہرین کے نمائندوں، قبائلی عمائدین اور مذہبی شخصیات سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا تا کہ صوبے میں جاری خون ریزی کو روکا جا سکے۔اس سے قبل نجف اور ذی قار میں مقامی انتظامیاؤں نے ملک کے جنوب میں ان دونوں صوبوں میں خون ریز تشدد کی لہر کے بعد 3 روز کے سوگ کا اعلان کیا گیا۔اس صورت حال نے ذی قار صوبے کے پولیس سربراہ زیدان القریشی کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا۔
بعد ازاں قبائلی افراد کے ساتھ سمجھوتے کے تحت سیکورٹی فورسز کو واپس اپنے مراکز میں بلا لیا گیا اور انہیں مظاہرین پر براہ راست فائرنگ سے بھی روک دیا گیا۔سوشل میڈیا پر سرگرم عراقی کارکنان نے اتوار کے روز سول نافرمانی کی کال دی ہے۔ توقع ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک میں دیالی، صلاح الدین، انبار، کرکوک اور نینوی صوبے شامل ہوں گے۔ یہ وہ صوبے ہیں جہاں دو برس قبل داعش تنظیم کے خلاف فوجی آپریشن ہوئے تھے۔