سرکاری افسر کسی کا بھی ناجائز کام نہ کریں، ہم نے نئے پاکستان میں پرانے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہے اب پرانا نظام نہیں چل سکتا: عمران خان

سرکاری افسر کسی کا بھی ناجائز کام نہ کریں، ہم نے نئے پاکستان میں پرانے مائنڈ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے نئے پاکستان میں پرانے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہے اور اب ملک میں پرانا نظام نہیں چل سکتا۔لاہور میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پنجاب کی بیوروکریسی اور پولیس کے سینئر افسران کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، چیف سیکریٹری پنجاب اعظم سلیمان اور آئی جی پولیس پنجاب شعیب دستگیر سمیت فردوس عاشق اعوان، ذوالفقار بخاری اور بیرسٹر شہزاد اکبرنے بھی شرکت کی۔اجلاس میں وزیراعظم نے نئی تعیناتیوں پر افسران کو مبارکباد دی اور کہا کہ بیوروکریسی اور دیگر عہدوں پر تعیناتیاں میرٹ پر کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کے لیے ایک قابل بیوروکریسی کا بہت اہم کردار ہے، ملک میں معیشت مستحکم ہو رہی ہے جس کے لیے اپنی معاشی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔وزیر اعظم نے پنجاب میں تھانہ کلچر کی تبدیلی کے لئے سفارشات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی جان ومال کے تحفظ کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے، 1960 کی دہائی میں پاکستان کی گورننس، بیوروکریسی اور پالیسیوں کی مثالیں دی جاتی تھیں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے نئے پاکستان میں پرانے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہے اور ملک میں پرانا نظام اب نہیں چل سکتا۔دوران اجلاس وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے دور حکومت میں افسران کو ہر قسم کے سیاسی دباؤ سے آزاد کیا ہے، اس لیے سب افسران کو ہدایت کرتا ہوں کہ آپ نے سب کام میرٹ پر کرنے ہیں اور کسی سیاسی شخصیت یا کسی اور کا کوئی بھی ناجائز کام ہر گز نہ کریں، ہم افسران کی مدت ملازمت کو تحفظ فراہم کریں گے۔وزیراعظم نے وزراء اور دیگر افسران کو ہدایت کی کہ عوام کی خدمت کرنا آپ کا اولین فرض ہے، غریب آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے کوشش کریں، بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام پر خصوصی توجہ دیں کیونکہ آپ کا کام کمزور کو طاقتور کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔اس موقع پر وزیراعظم نے سب کو سختی سے تاکید کی کہ طاقت صرف عوام کی خدمت اور ان کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے استعمال کی جائے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں امن وامان اور گورننس کے نظام میں بہتری لانے کی کوشش کی جائے، پہلے تھانوں میں طاقتور کو تحفظ فراہم کیا جاتا تھا مگر اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ غریب کو طاقتور کے خلاف تحفظ فراہم کریں، دریں اثناوزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو اپنے اچھے کاموں کی تشہیر کا مشورہ دے دیا۔لاہور میں کسانوں کو زرعی قرضوں کی فراہمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وزیراعلی پنجاب کو مخاطب کرکے کہا کہ 'میں آپ کو اچھے اقدامات اٹھانے پر داد دیتا ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں ہوتا، اس لیے اپنے کاموں کی تھوڑی تشہیر کردیا کریں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے اقدامات مستقبل میں نوجوانوں کے لیے خوش آئند ثابت ہوں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور پرائیوٹ کمرشل بینکوں کے درمیان معاہدے کے بعد کسان بینک سے اپنی زمینوں کی تصدیق کے بعد باآسانی قرضہ حاصل کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ معاہدے سے زرعی شعبے کو فائدہ پہنچے گا اور ملکی معیشت بہتر ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ مذہب معاشرے میں امیر و غریب میں فرق نہیں کرتا اور فلاحی معاشرے میں کم آمدن والے طبقات کو اوپر اٹھاتا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کم آمدن والے طبقات کی فلاح نبی کریمؐ کی سنت ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں اسمال اور میڈیم سطح کی صنعتوں کو بھی قرضہ لینے میں شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے لیکن زرعی قرضوں کی فراہمی پہلا مرحلہ ہے اور اس ضمن میں مزید پیش رفت ہوگی۔علاوہ ازیں احساس پروگرام سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں غربت مٹاو پروگرام کے لیے 200 ارب روپے لے کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کے ذریعے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں بشمول بینکوں کو ایک نظام کے تحت لائیں گے اور اس کے بعد جمع ہونے والی رقم کو ملک کے تمام ضرورت مند افراد کو فراہم کی جائے گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس پروگرام میں شروع کرنے سے قبل ضروری ہے کہ ڈیٹا بیس کو درس کیا جائے کیونکہ جس ڈیٹا بیس پر پہلے قرضے دیے جارہے تھے وہ نامکمل اور سقم زدہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا 95 فیصد کسان 12 ایکڑ سے کم اراضی کا مالک ہے جسے سب سے زیادہ قرضے کی ضرورت پڑتی ہے۔انہوں نے کہا ہم نے حکومت کے پہلے سال 10 ارب ڈالر کے قرضے کی قسط واپس کی جس کی وجہ سے روپے کی قدر پر دباؤ آیا تھا اور ہمارے پاس زرمبادلہ نہیں تھا کہ روپے کی قدر کو مستحکم کرسکیں۔وزیراعظم نے کہا کہ روپے کی قدر بہتری خوش آئند ہے جس کے نتیجے میں تجارتی اعتماد بڑھا اور اسٹاک مارکیٹ میں اچھے اشاریے سامنے آرہے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کو اپنے پہلے سال میں ہی 10ارب ڈالر قر ض کی قسطیں واپس کرنا پڑیں جو ابھی تک کسی حکومت کو نہیں کرنا پڑیں،معیشت کو آہستہ آہستہ مستحکم کیا ہے اوراب پوری کوشش ہے کہ ہم گروتھ ریٹ کی طرف جائیں جس کیلئے کئی منصوبے بنائے ہوئے ہیں اس سے قبل وزیراعظم عمران خان ہفتے کی صبح ایک روزہ دورے پر لاہور پہنچے۔ عمران خان لاہور پہنچنے کے بعد سیدھا ایوان وزیراعلیٰ گئے جہاں وزیراعلیٰ پنجاب نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے لاہور میں مصروف دن گزاراتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے ون آن ون ملاقات کی۔ جس میں وزیراعلیٰ نے پنجاب کی بیورو کریسی کے حالیہ تبادلوں اور پنجاب کے جاری منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ ون آن ون ملاقات میں پنجاب کی صوبائی کابینہ میں تبدیلیوں پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے لاہور میں سموگ کی روک تھام کے سلسلے میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی جبکہ وزیراعظم نے پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیا۔ عمران خان نے قیام کے دوران آئی جی پولیس اور چیف سیکرٹری پنجاب سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے وزیراعظم عمران خان کو پولیس رویے میں بہتری کیلئے وژن سے آگاہ کیا۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم کو صوبے میں امن و امان کی بہتری کیلئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں، وزیراعظم عمران خان نے تھانہ کلچر کی تبدیلی کیلئے سفارشات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی، وزیراعظم عمران خان نے آئی جی اور چیف سیکرٹری کو دباؤ سے بالاتر ہو کر کام کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم عمران خان کو انتظامی عہدوں پر تبادلوں سے متعلق بریفنگ کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے پر ترجیح دی جائے، سفارشی اور کرپٹ کلچر کاخاتمہ کیا جائے گا، سائلین کو عزت دی جائے اور ان کے مطالبات فوری حل کریں۔
عمران /اجلاس

لاہور(نمائندہ خصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مافیا کا مفاد پاکستان نہیں بلکہ اپنا پیسہ بچانا ہے انہیں ڈر ہے اگر ہم کامیاب ہوگئے تو ان کی دکانیں بند ہوجائیں گی،ہم نے لاہور میں 60 ہزار کینال زمین مختص کی ہے جہاں ہم جنگلات اگائیں گے تاکہ ہوا صاف ہو تاہم اس کے اثرات آہستہ آہستہ مرتب ہوں گے، اسموگ سے پھیپھڑوں اور سانس کی بیماریاں پھیل رہی ہیں اور اس سے بزرگ اور بچے زیادہ متاثر ہورہے ہیں، اسموگ جیسے سنگین مسائل سے نمٹنے کے لیے ماضی میں توجہ نہیں دی گئی، اس وقت کرائسز نہیں ہیں،جب ملک اٹھنے لگا تو پہلے واردات کی، فضل الرحمٰن اسلام آباد فتح کرنے آرہا ہے، وہ ڈیزل کے پرمٹ فتح کرنے اسلام آباد آئے تھا۔لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان سمیت دیگر حکومتی اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ لاہور اور پشاور میں سموگ کے بہت مسائل ہیں اورسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے جامع پلان ترتیب دیا ہے۔سموگ کا بچوں بوڑھوں اور سب بڑے متاثر ہورہے ہیں، مجھے شوکت خانم کے ڈاکٹرز نے آج سے دوسال قبل نومبر میں جب سموگ آئی تو بتایا تھا کہ اس سے لوگوں کی زندگیاں کم ہوجائیں گی، بچوں کے پھیپھڑے کم ہونا شروع ہوجائیں گے۔ پی ایم ٹو گیس ہے یہ پتلے پتلے سے ذرے پھیپھڑوں اور انتڑیوں میں چلے جاتے ہیں۔ چاول کی فصل جلائی جاتی ہے تواس کیلئے ہم ان کے ساتھ ملکرمشینری لے کرآئیں گے، فصل کو جلانے کی بجائے فروخت سے فائدہ ہوگا، جو بھٹے ہیں ان کے حوالے سے پالیسی بنائی ہے۔ ان کو زگ زیگ ٹیکنالوجی کی طرف لے کرآئیں گے،لاہور میں 60 ہزار کنال زمین پر جنگلات اگائیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں ہرسال لوگوں کو بہتری ملے گی، تین سال بعد واضح فرق نظر آئے گا۔سموگ جیسے سنگین مسائل سے نمٹنے کے لیے ماضی میں توجہ نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہوا میں زیادہ آلودگی گاڑیاں کرتی ہیں اور اس کے لیے ہم نے کچھ فیصلے کیے ہیں، ہم نے باہر سے آنے والے تیل کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب ہم یورو 2 کے بجائے یورو 4 درآمد کریں گے جبکہ 2020 کے آخر تک یہ یورو 5 پر چلایا جائے گا۔بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں موجود آئل ریفائنریز کو وقت دیں گے کہ وہ 3 سال میں اپنے فیول کو صاف کریں، اگر وہ اس طرف نہیں جائیں گے تو پھر ہم انہیں بند کردیں گے۔ ہم نے الیکٹرک گاڑیوں کا فیصلہ کیا ہے اور کار کی صنعت سے متعلق بات چیت جاری ہے جبکہ ہم نے بسوں کو بھی ہائبرڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔فضائی آلودگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے لاہور میں 60 ہزار کینال زمین مختص کی ہے جہاں ہم جنگلات اگائیں گے تاکہ ہوا صاف ہو تاہم اس کے اثرات آہستہ آہستہ مرتب ہوں گے کیونکہ گزشتہ 20 برس میں جو قدم اٹھانے چاہیے تھے کسی نہیں اٹھائے حالانکہ اس پر تجاویز بھی آتی تھیں لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔عمران خان نے کہا کہ آج کل کے دن مشکل ہیں اور پاکستان اس سے نکل رہا ہے اور سب سے مشکل وقت نکل گیا ہے، ہمارا روپیہ ٹھیک ہوگیا، اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آرہی ہے، سرمایہ کاری آرہی ہے اور یہ آگے بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ملک اٹھنے لگا تو پہلے واردات کی، فضل الرحمٰن اسلام آباد فتح کرنے آرہا ہے، وہ ڈیزل کے پرمٹ فتح کرنے اسلام آباد آئے تھا سب اس کے ساتھ اکٹھے ہوئے لیکن ان کو پتہ نہیں تھا کیوں اکٹھے ہورہے ہیں۔ مافیا کو ڈر لگا ہوا ہے کہ وہ 30 سال سے اس ملک میں حلوہ کھا رہے تھے لیکن اب ان کو یہ ڈر لگا ہوا ہے کہ اگر یہ کامیاب ہوگئے تو ہماری دکانیں بھی بند اور ہمارے پیسے بھی پکڑے جائیں گے، اس لیے سازشیں ہو رہی ہیں، ملک خطرے میں ہے۔یہ سب وزیراعلیٰ کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں،جس پرایک روپیہ خرچ نہیں ہورہا، ہم نے تین ہفتے ایکسرسائز کی اور بیوروکریسی اورپولیس میں تبدیلی کی ہے۔آج ہم نے بہترین لوگوں کو تعینات کیا ہے۔ اب آپ کو پہلی بار نظر آئے گا کہ پنجاب میں پہلی بار گورننس سسٹم نظر آئے گا۔پرانے اور نئے پنجاب میں کیا فرق ہے؟ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بڑے ڈاکٹرزپرمشتمل میڈیکل بورڈ بنایا گیا، ڈاکٹرزنے رپورٹ دی کہ مریض کی حالت اتنی بری ہے کہ کسی بھی وقت دوسرے جہان میں جاسکتا ہے۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہم نے ان کوباہر جانے دیا۔اب سب کچھ سامنے آجائے گا، عدالت نے کہا ہے کہ ہردوہفتے بعد رپورٹ دی جائے، وہ رپورٹ آئی توسب سامنے آجائے گا۔
عمران پریس کانفرنس

مزید :

صفحہ اول -