ایرانی ایٹمی پروگرام کے سربراہ کو ریموٹ کنٹرول مشین گن کے ذریعے مارا گیا؟ ایسی تفصیلات سامنے آ گئیں کہ جان کر آپ کو یقین نہ آئے

ایرانی ایٹمی پروگرام کے سربراہ کو ریموٹ کنٹرول مشین گن کے ذریعے مارا گیا؟ ...
ایرانی ایٹمی پروگرام کے سربراہ کو ریموٹ کنٹرول مشین گن کے ذریعے مارا گیا؟ ایسی تفصیلات سامنے آ گئیں کہ جان کر آپ کو یقین نہ آئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تہران(مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کے ایٹمی پروگرام کے سربراہ محسن فخری زادہ کو گزشتہ دنوں دارالحکومت تہران سے قریب ہی واقع شہر ابسرد جاتے ہوئے راستے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اب ایک ایرانی صحافی محمد اہویز نے خفیہ معلومات حاصل کرکے دنیا کو بتا دیا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے کس طرح محسن فخری زادہ کو قتل کیا۔ میل آن لائن کے مطابق محمد اہویز نے بتایا ہے کہ محسن فخری زادہ کو قتل کرنے کے لیے 62لوگوں کا ایک گروپ بنایا گیا تھا۔ ان میں سے 12انتہائی تربیت یافتہ لوگ موقع پر کارروائی کرنے میں ملوث تھے جبکہ باقی 50لوگ ان 12لوگوں کو لاجسٹک سپورٹ مہیا کرنے پر مامور رہے۔قاتلوں نے ’ریموٹ کنٹرول‘ مشین گن کے ذریعے محسن فخری زادہ کو نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق تہران میں رہنے والے امراءاور اشرافیہ کے 50میل کے فاصلے پر واقع شہر ابسردمیں بنگلے ہیں اور وہ وہاں چھٹیوں میں جاتے رہتے ہیں۔ محسن فخری زادہ کا بھی ابسرد میں بنگلہ تھا اور قاتل جانتے تھے کہ وہ جمعہ کے روز اپنے ابسرد والے گھر میں جا رہے ہیں۔ انہوں نے ابسرد کے داخلی راستے پر واقع راﺅنڈ اباﺅٹ کو کارروائی کے لیے منتخب کیا۔ محسن فخری زادہ کا تین بلٹ پروف گاڑیوں پر مشتمل قافلہ جب اس راﺅنڈ اباﺅٹ پر پہنچا، تو وہاں موجود ایک نسان گاڑی میں نصب کیا گیا بم دھماکے سے پھٹ گیا۔ یہ انتہائی شدید نوعیت کا دھماکہ تھا جس سے بجلی کے پول تک زمین پر آ گرے۔ 
محمد اہویز نے یہاں یہ قابل ذکر بات بھی بتائی کہ اس کارروائی سے آدھ گھنٹہ پہلے اس علاقے کی بجلی بند ہو چکی تھی جوکہ ایک غیرمعمولی واقعہ ہے اور اسے اس کارروائی سے جوڑا جا سکتا ہے۔ نسان گاڑی میں دھماکہ ہوتے ہی ایک ہنڈائی کار اور 4موٹرسائیکلوں پر آئے قاتلوں نے ، جن میں 2سنائپرز شامل تھے، محسن فخری زادہ کے قافلے کی گاڑیوں پر فائرنگ کر دی۔ محسن فخری زادہ قابلے کی درمیان والی گاڑی میں سوار تھے۔ آخر میں قاتل ٹیم کے لیڈر نے اس گاڑی کا دروازہ کھول کر محسن فخری زادہ کوباہر نکالا اور انہیں گولی مار دی۔ محمد اہویز کے مطابق وہ لوگ تسلی کرنا چاہتے تھے کہ محسن فخری زادہ کی موت ہو چکی ہے۔اس کے بعد وہ 12لوگ ایسے غائب ہو گئے جیسے ہوا میں تحلیل ہو گئے ہوں۔
رپورٹ کے مطابق ایران کی طرف سے اس واردات کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی گئی ہے، تاہم اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ معلوم نہیں۔ ایرانی حکام کی طرح امریکی ذرائع بھی اس واردات میں اسرائیل کے ملوث ہونے کی بات کر رہے ہیں۔ نیویارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے امریکہ کے ایک حکومتی اور 2انٹیلی جنس عہدیداروں نے بتایا ہے کہ اس حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔ 2013ءسے 2017ءتک امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر رہنے والے جان برینن کا کہنا تھا کہ ”میں نہیں جانتا کہ فخری زادہ کے قتل کا الزام کس پر عائد کیا جائے لیکن میں یہ جانتا ہوں کہ اس واردات پر ایران تباہ کن انتقامی کارروائی کر سکتا ہے اور خطے میں تصادم کا ایک نیا خوفناک دور شروع ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایران کی طرف سے انتقامی طور پر اسرائیل کے شہر حیفہ کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں اور تجزیہ کار اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر ایران نے ایسا کیا تو مکمل جنگ چھڑ سکتی ہے۔