نسلہ ٹاور کی زمین دراصل کس نے الاٹ کی؟ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے صورتحال واضح کردی
کراچی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ نسلہ ٹاور کی زمین ہم نے الاٹ نہیں کی ، یہ زمین 2007 میں کمرشلائز کی گئی تھی ، اس وقت سٹی ناظم مصطفیٰ کمال تھا ۔
مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ نسلہ ٹاور کی اراضی سندھی مسلم سوسائٹی نے دی تھی جو کہ سندھ حکومت کہ ماتحت نہیں ، 2010 میں سندھ ہائیکورٹ نے ایک فیصلے میں یہ اراضی سندھی مسلم سوسائٹی کو دی تھی ، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے اس اراضی کی منظوری دی ، ایک شہری اس تعمیرات کے خلاف عدالت گیا بھی تھا مگر اس وقت عدالت نے کوئی سٹے آرڈر نہیں دیا ، آج ایک شہری اپنے بیوی بچوں کے ساتھ رہ رہا ہے ، اس کے سر سے چھت چھین لی جائے تو تکلیف تو ہو گی ۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ برملا کہتا ہوں 2001 سے 2013 تک کراچی پر اربوں روپے لگے لیکن اس کے بعد سے وفاق نے کراچی میں کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا ۔ اور مصطفیٰ کمال صاحب کو بتا دوں کہ یہ 1990 والا کراچی نہیں جہاں دھمکیاں دی جا سکیں ، یہ ایک نیا کراچی ہے ، یہاں ہر شخص اپنی بات آزادی سے کر سکتا ہے ۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ خالد مقبول صدیقی اچھے آدمی مگر عوام دشمن حکومت کے ساتھ بیٹھے ہیں ، میں خالد مقبول صدیقی کی ہر اچھی بات پر ان کے ساتھ ہوں ۔