سیاست کو شادی سے مشروط ہونا چاہئے

سیاست کو شادی سے مشروط ہونا چاہئے
 سیاست کو شادی سے مشروط ہونا چاہئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اگرچہ شادی کئے برسوں ہوگئے، لیکن ابھی بھی اگر کوئی سوال پوچھ بیٹھے کہ شادی کرنا ضروری ہے یا نہیں تو اُسے دونوں کے فوائد اور نقصانات بتا کر جان چھڑایا کرتے ہیں، کیونکہ اس کے اثرات ہر کسی پر یکساں نہیں۔ اس کے سائیڈ ایفیکٹ ہر کسی کے لئے مختلف ہیں کچھ بلڈ پریشر کے شکار ہوجاتے ہیں، کچھ بھلکڑ بن جاتے ہیں اور کچھ صرف کامی بن کر رہ جاتے ہیں، لیکن مدتوں سے پھنسے اس سوال کا جواب کل اچانک مل گیا کم از کم اب اپنے مشاہدے کی بنیاد پر ایک شعبے کے افراد کے لئے شادی لازمی اور مشروط کرنے کی سفارش کی جاسکتی ہے اور وہ شعبہ ہے سیاست کا، جی ہاں اگر سیاست دان نے شادی کی ہو تو ناگہانی موت کی صورت میں اُس کی سات پشتیں ووٹ لے سکتی ہیں بر صغیر میں نہرو خاندان، پاکستان میں بھٹو خاندان، بنگلہ دیش میں مجیب اور ضیاء الرحمن خاندان، سری لنکا میں بندرا نائیکے، فلپائن میں مارکوس، امریکہ میں بش اور کینڈی خاندان اس کی مثالیں ہیں۔ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ اچانک مدتوں سے پھنسے سوال کا جواب کیسے وارد ہوا؟ تو جناب بات صرف اتنی سی ہے کہ عمران خان صاحب کے عمرے کی تصاویر ٹیلی ویژن پر چل رہی تھیں، ان نورانی تصاویر کو دیکھ کر ان کی شادی کے مثبت اثرات کی فلم ذہن میں چلنے لگی۔ سب سے پہلے تو اس شادی کی فکر نے دھرنا ختم کروادیا اور وہ کام جو میاں صاحب کی ساری حکومتی مشینری اور وزراء کی فوج ظفر موج نہ کرواسکی شادی کی خواہش نے اسے کروادیا۔ مزید سنئے شادی کی رات ہی حق مہر کے ساتھ بجلی، پانی اور گیس کے بل ادا ہوگئے اور سول نافرمانی جیسا منفی اقدام شادی کی بدولت مثبت بن گیا۔ اب وہ اسمبلی میں واپس نہ آنے کا سخت موقف چھوڑ کر اسے جوڈیشل کمیشن سے مشروط کررہے ہیں ’’گو نواز گو‘‘ یعنی وزیراعظم کے استعفے سے خاموشی سے سبکدوش ہوگئے ہیں۔۔۔ ہیں نہ خوشگوار اثرات! شاید یہی وجہ ہے کہ میاں شہباز شریف پنجاب کی تیز رفتار ترقی کے لئے اس راز سے واقف ہونے کے باعث شادی باقاعدگی سے کرتے ہیں۔ کھر صاحب نے تو پیرانہ سالی کے باوجود اس روایت کو ابھی تک نہیں چھوڑا۔ اب اتنے کامیاب لوگوں کی بات ہورہی ہے تو کیوں نہ ناکام لوگوں کی بات بھی کرلی جائے۔ ناکام سیاست دانوں میں اس وقت تو شیخ رشید پر جاکر سوئی اٹکتی ہے۔ شیخ صاحب بھلے ہی روز خالص دودھ کے دعویدار سہی ان کی ناکامی کی وجہ شاید شادی نہ کرنا ہے اگر انہوں نے شادی کی ہوتی تو شاید اُن کی تقاریر میں شعلہ بیانی نہ ہوتی اور جلاؤ، گھیراؤ، مار ڈالو کے الفاظ نہ اُن کی زبان سے نکلتے نہ حکومتی اشتہارات کی زینت بنتے اور نہ شیخ صاحب کی سبکی ہوتی۔۔۔ اب دیکھئے نہ کوئی چھوٹے شیخ صاحب نہیں جو ان کے بعد لال حویلی کی سیاسی حیثیت لے کر چلیں ،حالانکہ شادی کی بدولت شام چوراسی اور پٹیالہ گھرانے کے نام ابھی تک زندہ ہیں۔ مزید برآں گھریلو سیاست سیکھ کر سیاست دان قومی سیاست میں بہترین کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔ اب دیکھیں نہ خان صاحب کو سب مدت سے کہہ رہے تھے کہ خیبرپختونخوا میں کچھ کرکے دکھائین اگلی دفعہ ووٹ زیادہ مل سکتے ہیں لیکن وہ نہ مانتے تھے۔ ابھی شادی کئے دو چار دن ہوئے ہیں انہوں نے گھریلو سیاست کے تجربے کی بنا پر فوراً اعلان کیا ہے کہ وہ خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی کا جائزہ خود لیا کریں گے۔ آپ کہیں گے فضول میں شادی کے حق میں اتنے دلائل دئیے جارہے ہیں۔ آخر قائداعظمؒ شادی کی ناکامی کے بعد ہی مسٹر جناح سے قائداعظمؒ بنے۔ بھئی میرا آپ کو جواب یہی ہوگا کہ ہمارے سیاست دانوں نے کون سا بابائے قوم یا قائداعظمؒ بننا ہے، انہوں نے تو قائد عوام بننا ہے اور قائد جمہوریت بننا ہے اور سوچنا گھر کے عوام کے مستقبل سے کرنا ہے، اس لئے ہر سیاست دان کے لئے 62 اور 63 پر پورے اترنے کے ساتھ شادی کی شرط لازمی ہونی چاہئے۔ اسی میں قوم کے لیڈروں کے اہل خانہ، رشتہ داروں اور احباب کی بھلائی ہے۔

مزید :

کالم -