حکومت تعلیمی ادارے بند کرنیکی بجائے دہشتگردی کیخلاف اقدامات اٹھائے ؛استاتذہ

حکومت تعلیمی ادارے بند کرنیکی بجائے دہشتگردی کیخلاف اقدامات اٹھائے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور( لیاقت کھرل) تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی بجائے دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جائیں۔تعلیمی اداروں کے بند ہونے سے قوم کے اندر کوئی اچھا پیغام نہیں گیا، بلکہ ایسا اقدام کیا جائے کہ دہشت گرد خود خوف زدہ ہوں، اس میں حکومت اور قوم کو مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ سرکاری سکولوں کے اساتذہ ، پرائیویٹ سکولز مالکان بھی کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ پرائیویٹ سکولز مالکان کو سکولوں کو بند رکھنے کی بجائے سیکیورٹی کے معاملات میں حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔ جبکہ بعض اساتذہ کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی حکومتی ذمہ داری ہے۔ اس حوالے سے پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی صدر سید سجاد اکبر کاظمی نے کہا کہ دہشت گردوں کا مقصد ہی دہشت پھیلانا ہے ۔ اس سے حکومت کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔ اس میں ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی گارڈز دئیے جائیں ،۔ اس حوالے سے ٹیچرز یونین کے رانا لیاقت علی نے کہا کہ حکومت بھی اس بات پر سٹینڈ لے کہ دہشت گردوں کا بلاتفریق پورے ملک میں خاتمہ کیا جائے ۔ اس حوالے سے ٹیچرز یونین ( قیصر گروپ )کے مرکزی صدر اللہ بخش قیصر نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام سے پوری قوم کے بچے گھروں میں قید ہو کر رہ گئے تھے۔ حکومت کو دہشت گردوں کے خلاف گھٹنے ٹیکنے کے بجائے عملی اقدامات کرنا چاہئیں۔ اس حوالے سے چودھری تاج حیدر نے کہا کہ حکومت کو تعلیمی ادارے بند نہیں کرنے چاہئیں تھے۔ تعلیمی ادارے کھولنے کا ایک اچھا اقدام ہے۔س حوالے سے اللہ رکھا گجر نے کہا کہ تعلیمی ادارے بند کرنا حکومت کا بزدلانہ اقدام تھا ۔ پنجاب ٹیچرز یونین کے صوبائی صدر حافظ غلام محی الدین اور کاشف شہزاد چودھری نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ سکولوں کی سیکیورٹی کے لئے ایک سپیشل فورس تشکیل دے۔ پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے مرکزی صدرادیب جاودانی نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ تعلیمی اداروں کو بند کرنے سے کوئی اچھا پیغام نہیں گیا۔ اس سے حکومتی رٹ کمزور ہوئی ہے۔ اب حکومت کو چاہیے کہ پرائیویٹ سکولوں کی سیکیورٹی کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں اور پرائیویٹ سکولز مالکان اور انتظامیہ کے خلاف درج کئے گئے بوگس مقدمات خارج کیے جائیں۔