ایک گاؤں میں عورتوں کی نوحہ گری

ایک گاؤں میں عورتوں کی نوحہ گری
ایک گاؤں میں عورتوں کی نوحہ گری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

1990-1991ء کی بات ہے جب مَیں چکوال میں تعینات تھا تو میرے ایک دوست کی لاہور میں وفات ہوگئی۔ اس کی میت کو چکوال کے قصبہ چک باقر شاہ میں لایا گیا جو مرحوم کا آبائی گاؤں تھا۔

میں جناز ے میں شمولیت کے لیے اپنی بیوی کے ہمراہ چک باقر شاہ گیا۔

جب لاہور سے میت چک باقر شاہ لائی گئی تو مرحوم کے گھر کے صحن میں حسبِ رواج میت کو رکھا گیا۔ خواتینِ خانہ نے بین اور نوحہ شروع کردیا۔ مجھے میری بیوی نے بتایا کہ خواتینِ خانہ نے اپنے دوپٹے اُتار کر اپنی کمر کے ساتھ باندھ دیئے جس طرح فوجی وردی کے ساتھ بیلٹ باندھتے ہیں۔ اُس کے بعد اُن خواتین نے گھر کے صحن میں ایک دائرہ بنالیا اور دائرے کی شکل میں ماتم کرنا شروع کردیا۔

ان کا یہ جاہلانہ طرزِ عمل تعلیماتِ اسلامی سے ناواقفیت کی بنا پر تھا حالانکہ وہ گھرانہ صحیح العقیدہ بھی تھا۔ اس کے بعد کئی گھنٹوں تک وہ خواتین سینہ کوبی کرتی رہیں اور چیختی چلاتی رہیں۔ اس کے مقابلے میں مجھے لاہور کے علاقے اچھرہ میں ایک بار جانے کا اتفاق ہوا۔ میت گھر میں تھی اور خواتینِ خانہ قرآن پاک کی تلاوت کررہی تھیں۔

آئیے اب نوحہ گری کے بارے میں اسلامی تعلیمات ملاحظہ کریں۔ ابوامامہ باہلیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: نوحہ کرنے والی عورت قیامت کے روز جنت اور دوزخ کے درمیان تارکول کے لباس میں ملبوس کھڑی ہوگی اور اس کے چہرے پر آگ بھڑک رہی ہوگی۔

فرشتے اس میت کو لے کر آئیں گے جس پر اس نے نوحہ کیا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس میں روح ڈالیں گے۔ جہنم کے فرشتے اس عورت کو کہیں گے کہ جس طرح تو نے دنیا میں نوحہ کیا آج بھی نوحہ کرو۔

وہ کہے گی کہ آج میں شرم محسوس کرتی ہوں۔ فرشتے اس کو مار کر کہیں گے اے ملعونہ! تو نے دنیا میں اللہ سے کیوں شرم محسوس نہ کی؟ کیا تو نہیں جانتی تھی کہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ تیرے نوحے کو سن رہے ہیں؟

نوحہ کرنے والی عورت کوئی لفظ بولنا چاہے گی کہ اس کے پاؤں کاٹ دیئے جائیں گے۔ پھر کچھ بولنے کی کوشش کرے گی تو اس کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں گے۔ وہ چیخ کر کہے گی، ہائے ہلاکت! مردہ کہے گا میرا کیا قصور ہے؟

جہنم کے فرشتے جواب دیں گے کہ تیرا قصور صرف اس قدر ہے کہ تو نے اپنی موت سے قبل اس کو منع نہیں کیا۔ پھر فرشتے اس کو ایسی ضرب لگائیں گے کہ اس کا کوئی عضو دوسرے عضو سے متصل نہیں رہے گا اور اس کے اعضا ہوا میں پرندوں کی طرح اڑنے لگیں گے جونہی اس کو کوئی ضرب لگائی جائے گی وہ ایسا چیخے گا کہ خوف کی وجہ سے تمام مخلوقات رونے لگیں گی لیکن وہ مُردہ برابرچیختا رہے گا۔

اس کے جسم کو سات مرتبہ ٹکڑے ٹکڑے کیا جائے گا۔ پھر اگر وہ اہل خیر میں سے ہوا تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اس کو جنت میں بھیج دیں گے اور اگر وہ اہلِ شر میں سے ہوا تو اس کو جہنم میں بھیج دیا جائے گا جبکہ نوحہ کرنے والی عورت کو آگ میں ڈالا جائے گا اور اس کو آگ سے بنا دوپٹہ اور جوتے پہنائے جائیں گے۔

جہنم کے فرشتے اس نوحہ کرنے والی سے مخاطب ہوکر کہیں گے: اے ملعونہ! آج بھی اپنے رب سے جھگڑا کرو جس طرح تو دنیا میں نوحہ کرتے ہوئے اپنے رب سے جھگڑا کرتی تھی تاکہ تو دیکھ لے کہ کون مغلوب، ذلیل، رسوا اور آگ میں ڈالا جانے والا ہے؟ نوحہ کرنے والی کہے گی: ہائے ہلاکت! پھر اس عورت اور جو اس کے ساتھ نوحہ میں شریک تھے، کو آگ میں ڈال دیا جائے گا جو ان کے چہروں کو جلا کر خاکستر کردے گی۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: جس نے نوحہ کے دوران سات نازیبا کلمات کہہ ڈالے اس کو قیامت کے دن اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ اس کے جسم پر تارکول کا لباس، خارش زدہ دوپٹہ اور اللہ کی لعنت کی چادر ہوگی۔

وہ اپنے بازوؤں کو اپنے سر پر رکھے ہائے ہلاکت، ہائے ہلاکت پکار رہی ہو گی۔ نگران فرشتہ اس پر آمین کہے گا اور پھر اس کو دوزخ کا داروغہ، مالک کے حوالے کردے گا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ سبحانہ وتعالیٰ قیامت کے روز نوحہ کرنے والوں کی دو صفیں بنائیں گے جو جہنمیوں کے دائیں بائیں ہوں گی اور یہ لوگ اہلِ دوزخ پر کتوں کی طرح بھونکیں گے۔


روایت ہے کہ حضرت عمر بن الخطابؓ نے ایک عورت کو نوحہ پڑھتے ہوئے سنا تو اس کو اپنے درے سے اس قدر مارا کہ اس کا دوپٹہ پھٹ گیا۔ کہا گیا: اے امیرالمومنینؓ کیا اُس عورت کے لیے امان و حفاظت ہے؟

فرمایا: اللہ کی قسم نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں صبر کا حکم دیا ہے اور یہ عورت صبر کرنے سے منع کررہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ماتم سے منع فرمایا ہے اور یہ اس کا حکم دے رہی ہے۔ اس پر مستزاد کہ یہ کام اجرت لے کر کرتی ہے۔ (بحوالہ: محمد عبداللہ مدنی، رسول کریم ﷺ کے نافرمانوں کا عبرتناک انجام، صفحات 374-375)۔

مزید :

رائے -کالم -