برآمدات میں اضافے کیلئے بہتر تجارتی پالیسی کی اشد ضرورت ہے : پیاف
لاہور(کامرس رپورٹر)پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) نے موجودہ تجارتی پالیسی میں برآمدات کے ہدف کے حصول میں ناکا می پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلی پانچ سالہ2018-23 تجارتی پالیسی میں برآمدات میں اضافہ کیلئے خصوصی پیکیج اور ٹیکسوں میں کمی کا اعلان کیا جائے تاکہ ملکی برآمدات میں اضافہ کے ساتھ ساتھ حکومتی ریونیو میں اضافہ سے حکومت مالی بحران سے نمٹ سکے۔ملکی برآمدات موثر تجارتی پالیسی نہ ہونے کے سبب پچھلے تین سالوں سے مطلوبہ ٹارگٹ حاصل نہیں کر سکی ہیں۔ پانچ سالہ تجارتی پالیسی میں کاروباری برادری کو مراعات کے علاوہ کاروبار کو آسان بنانے کے لئے قواعد وضوابط کو سادہ اور قابل فہم بنایا جائے۔ کاروباری لاگت کو کم کرنے کے لئے صنعت و تجارت سے درآمدی اور برآمدی اشیاء پر غیر ضروری بوجھ کو کم کیا جائے ۔ چیئرمین پیاف عرفان اقبال شیخ نے سیئنر وائس چیئرمین تنویر احمد صوفی اور وائس چیئرمین خواجہ شاہزیب اکرم کے ہمراہ غیر ملکی قرضے900 ارب روپے تک بڑھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قرضوں سے نجات کیلئے برآمدات میں اضافہ کیلئے مزکورہ اقدامات بہت ضروری ہیں۔ملک کو مزید قرضوں سے نجات دلانے کیلئے حکومت برآمدات کی ترقی پر خصوصی توجہ دے کیونکہ ٹیکس ریونیو کا اچھا خاصا حصہ قرضوں کی واپسی کی نذر ہوجاتا ہے۔ نان ٹیکسٹائل سیکٹر کو نظر انداز کرنے سے بھی برآمدات کمی کا شکار ہیں۔ تمام سیکٹرز کو ساتھ لیکر چلنے سے ہی برآمدات کو فروغ دے کر ہی قرضوں سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔وائس چیئرمین خواجہ شاہزیب نے کہا کہ برآمدات میں کمی کی اہم وجوہات میں بجلی گیس کی قیمتوں کا زیادہ ہونا بھی شامل ہے کیونکہ مہنگی بجلی اور گیس کے باعث پیدوار مہنگی ہونے سے بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی اشیاء مہنگی ہونے کے باعث ان کی مانگ میں کمی ہورہی ہے جبکہ دیگر ہمسایہ ممالک میں صنعتی مقاصد کیلئے پاکستان کی نسبت بجلی اور گیس سستی فراہم کی جارہی ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں بھی صنعتی مقاصد کیلئے بجلی و گیس کی قیمتوں میں کمی کی جائے تاکہ مسابقت کی فضاء برقرار رہے ۔ پاکستانی ایکسپورٹر ز ملکی برآمدات بڑھانے کیلئے بھر پور جدوجہد کررہے ہیں وزیراعظم اپنے وعدے کے مطابق ایکسپورٹرز کے اکاؤنٹس میں انکے رکے ہوئے 300ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈزادا کردیں تو ایکسپورٹرزجو سرمائے کی کمی کے شکار ہونے کے باعث برآمدات میں عدم دلچسپی ظاہر کررہے ہیں وہ دلجمعی سے ملکی برآمدات میں اضافہ کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے اور برآمدات میں تیز ی آنے سے تجارتی خسارہ میں کمی اور حکومتی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا جس سے حکومت کو غیر ملکی قرضوں سے نجات مل جائے گی۔