کراچی ،نئی نسل پر مزاحمتی ادب کے اثرات کے موضوع پر مذاکرہ

کراچی ،نئی نسل پر مزاحمتی ادب کے اثرات کے موضوع پر مذاکرہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر)اکادمی ادبیات پاکستان کراچی کے زیر اہتمام نئی نسل پر مزاحمتی ادب کے اثرات کے موضوع پر مذاکرہ اور مشاعرے کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت ملک کے نامور ادیب دانشور شاعر ڈکٹر جمال نقوی نے کی جب مہمان خاص معروف دانشور شاعر اکرم کنجاہی تھے اور مہمان اعزازی ناہید اعظمی اور انیس جعفری تھے اس موقع پر ڈاکٹر جمال نقوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ فرانس کے معروف دانشور سارترالجائزر پر فرانسیسی تسلط کے خلاف اپنے ہی ملک کی حکومت کو ہدف تنقید بناتا ہے اور احتجاجی تحریک کی قیادت کرتا ہے حالات بگڑجانے باوجود فرانس کا مرد آہن ڈیگال اسے یہ کھ کر گرفتار کرنے سے انکار کردیتا ہے کے سارتر فرانس دانشور ہے اور پورے فرانس کے دانش کو ہتھکڑیاں نہیں پہنائی جاسکتی یہ ہے آزادی اور عزت جو ایک دانشور کے لیئے مہذب اور تعلیم یافتہ معاشرہ اپنے دل میں رکھتا ہے اس طرح کے مزاحمتی ادب کے اثرات اگر ہماری نئی نسل پر آجائے تو ہمارا معاشرہ مضبوط اور ترقی کی راہ اختیار کریگا۔اس موقع پر معروف ادیبہ شاعرہ زیب النساء زیبی نے کہا کہ ایوب خان کا یا یحیٰ خان کا مارشال لاء ہو یا واقعہ یا سقوط ڈہاکہ کے اثرات ایسے ادیبوں نے مزاحمتی ادب کے شہ پارے تخلیق کئے منشی پریم کشن چند عصمت چغتائی قرت العین انتظار حسین ایاز قادری امر جلیل استاد بخاری حاجرہ مسرور اور بیشمار مزاحمت نگاروں نے اپنے اپنے عہد میں اپنی قوموں کے حقوق اور ثقافت کی حفاظت کی ہے مزاحمتی ادب کے ذریعے ہی نوجوان نسل کو مثبت سوچ اور اعلٰی اخلاق سے فائدہ اٹھانہ چائیے معروف دانشور شاعر اکرم کنجاہی نے کہا کہ نئی نسل ہی قوم کی معمار ہے نئی نسل کو چاہئے کے دیگر ادب کے ساتھ مزاحمتی ادب کے فروخ میں اپنا کردار ادا کرے ریزیڈینٹ ڈائریکٹر قادر بخش سومرو نے کہا کہ معاشرہ خصوصی طور پر نئی نسل جب تک ادیب دانشور کے کردار کو تسلیم نہیں کریگا ادیب اس وقت تک معاشرے کے لیئے کارآمد ثابت نہیں ہوسکتا، مزاحمتی ادب کے ذریعے ہی عوام کے تحمات تعصابات اور جہالت کے خلاف لڑنا ہے کہ یہ ہی اس کا منسب ہے جس پر نئی نسل کو توجہ کی ضرورت ہے۔اس موقع پر جن شعراء نے کلام سنایا ان میں سجاد احمد سجاد، اقبال افسر غوری، اقبال اسرار، رضوان خان، شاہ روم خان ولی، وقار زیدی، انیس جعفری، محمد یامین عراقی، ڈاکٹر جمال نقوی، قمر جہاں قمر، فرح،روبینہ،شگفتہ ناز، زینت کوثر لاکھانی،عشرت حبیب ، فرح کلثوم ،زیب النساء زیبی، محمد علی زیدی،محمد رفیق، عرفان عابدی، دلشاد احمد دہلوی، ناہید ناظمہ، سید صغیر احمد جعفری، صبیحہ صبا، ڈاکٹر محمد ربنواز،اظہر۔ تاج علی رعنا، تنویر حسین سخن، سید علی اوسط جعفری، اختر رضوی، خالد نور، سحر علی،عبدالصمد تاجی آخر میں ریزیڈینٹ ڈائریکٹر قادر بخش سومرو نے اکادمی ادبیات کراچی کی جانب سے سب کا شکر یہ ادا کیا۔