خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے وزیر رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، نیا ہنگامہ برپا ہوگیا

خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے وزیر رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، نیا ہنگامہ برپا ...
خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے وزیر رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، نیا ہنگامہ برپا ہوگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور( ویب ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے دعوﺅں کے برعکس خیبر پختونخوا کے متعدد ارکان پارلیمنٹ، صوبائی وزرا اور حکومتی ذمہ داران سرکاری عہدوں کیساتھ اپنے ذاتی کاروبار چلا رہے ہیں جبکہ صوبائی حکومت نےوزیراعلیٰ ،کابینہ ارکان، سپیکر،ڈپٹی سپیکر اوران کے معاون عملہ کے ذاتی کاروبار کرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے جس کیلئے صوبائی اسمبلی نے ”مفادات سے متصادم امور کے ٹکراﺅ کی روک تھام“کے بل کی منظوری دے رکھی ہے تاہم تحریک انصاف نے اس قانون میں ان تمام حکام کے رشتہ داروں کو مستثنیٰ قراردیاہے جس کی بنا پر بعض صوبائی وزرا اور حکومتی ذمہ داران نے اپنے کاروبار اپنے رشتہ داروں کے نام کررکھے ہیں .

روزنامہ جنگ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ روز فیصل آباد میں دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد ایسے قوانین متعارف کرائے جائیں گے جن سے برسر اقتدار لوگ کاروبار نہیں کرسکیں گے تاہم عمران خان کے دعویٰ کے برعکس خیبر پختونخوا میں پونے پانچ سال تک اقتدار میں رہنے کے باوجود تحریک انصاف حکومت کے اہم ذمہ داران حکومتی عہدوں کیساتھ اپنا ذاتی کاروبار بھی چلا رہے ہیں، خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر صوبہ کے مختلف اضلاع میں ” قائد اعظم سکول اینڈ کالج“ کے نام سے نہ صرف سکول و کالج سسٹم چلا رہے ہیں بلکہ اس کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات بھی سرانجام دے رہے ہیں اور سکول سسٹم کی ویب سائٹ پر اب بھی ان کا نام بطور ڈائریکٹر موجود ہے، قائد اعظم سکول سسٹم کا نیٹ ورک صوابی کیساتھ مردان اور پشاور میں بھی موجود ہیں۔

اسی طرح تحریک انصاف حکومت کے صوبائی وزیر اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی بھی پائن ہلز پبلک سکول اینڈ کالج سسٹم کے مالک ہیں، جماعت اسلامی کےصوبائی وزیر خزانہ مظفر سید اسلامیہ ماڈل سکول اور پاکستان کیڈٹ سکول کے نام سے تعلیمی ادارے چلا رہے ہیں جبکہ اپنے تعلیمی ادارے میں بطور پرنسپل بھی خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں، پارلیما نی سیکرٹری برائے قانون عارف یوسف” جانی کون“ کے نام سے مشہور فاسٹ فوڈ برانڈ کے مالک ہیں۔

صوبائی وزیر صحت شہرام خان ترکئی اوران کے والد تحریک انصاف کے سینیٹر لیاقت خان ترکئی ایمپریل سیگریٹ انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ،گلوریہ جین کافی انٹرنیشنل، یونیٹوب انٹرنیشنل مینی فیچر آف ٹوبیکو، فوڈ ڈاٹ کام پرائیویٹ لمیٹڈ ، کیک واک پرائیویٹ لمیٹڈ، اسلامیہ ہائی سکول صوابی اور کراﺅن پلازہ اینڈ ہوٹل کے مالگ ہیں۔

صرف یہی نہیں بلکہ  وزیر اعلیٰ کے پارلیمانی سیکرٹری شوکت علی یوسفزئی مقامی اخبار” سرخاب“ کے مالک ہیں جس کا انتظام ان کے بھائی چلا رہے ہیں، صوبائی وزیر تعلیم عاطف خان اپنے بھائی کیساتھ اسلام آباد میں ”فوکس اینڈ رولز “ کے نام سے میڈیسن کمپنی میں حصہ دار رکھتے ہیں، تحریک انصاف کے رکن اسمبلی افتخار خان مشوانی فرنیچر کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔

اس سلسلے میں خیبر پختونخوا کے پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون عارف یوسف نے بتایاکہ ان کی پراپرٹی اورکا کاروبار حکومت میں آنے سے پہلے کے ہیں اور وہ اس کی دیکھ بھال میں والد کا ہاتھ بٹھاتے رہے ہیں جہاں تک سپیکر اور صوبائی وزرا کے ذاتی تعلیمی اداروں کا تعلق ہے تو وہ تمام بھی حکومت میں آنے سے قبل بنے ہیں البتہ تحریک انصاف کی پالیسی کے تحت حکومت میں آنے کے بعد سپیکر اور متعلقہ وزرا کے سکول ان کے بھائی یا رشتہ دار چلا رہے ہیں۔