خود کشی کرنے والا پیر ایمان کیس میں بھی 15 روز اندر رہا

خود کشی کرنے والا پیر ایمان کیس میں بھی 15 روز اندر رہا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

قصور (ویب ڈیسک) محلہ سیداں آباد میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے بعد قتل کیس میں آئے روز کی بے جا تفتیش سے تنگ آکر خود کشی کرنے والے پیر کی پوسٹمارٹم رپورٹ نہ مل سکی۔ 40 سالہ شبیر اپنے گھر میں تعویز دھاگے کا کام کرتا تھا کی تین روز قبل پنکھے کے ساتھ لٹکی ہوئی لاش ملی۔

پولیس کے مطابق خود کشی کی وجہ سامنے نہیں آئی تاہم اہل محلہ کا کہنا ہے کہ شبیر نیک سیرت انسان تھا مگر پولیس نے اسے ایمان فاطمہ کے قتل کیس میں بے جا طور پر 15 روز تک حوالات میں بند رکھا اور بعد میں بے گناہ ہون ے پر چھوڑ دیا تھا اور اب زینب قتل کیس میں بھی اسے مشکوک سمجھ کر پولیس نے اس کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا ہے جس پر شبیر کو رنج تھا اور اسے یہ بھی دکھ تھا کہ اہل محلہ نے بھی اس کا ساتھ نہ دیا، پولیس کے مطابق شبیر کا پوسٹمارٹم محض شک کی بنا پر کروایا تھا تاکہ پتہ چل سکے کہ اس کی موت خود کشی تھی یا قتل، پولیس کے مطابق شبیر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آج ہسپتال سے مل جائے گی۔ پاکپتن میں گھریلو جھگڑے گاﺅں 31 ای بی سکھاں والی کا رہائشی بابا یوسف ملنگ کے بیٹے عبدالجبار نے زہریلی گولیاں کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔