آئندہ حکومت اتحادی ہوگی، تحریک انصاف سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد کرنے کو تیار ہیں: بلاول بھٹو : بلاول بھٹو

آئندہ حکومت اتحادی ہوگی، تحریک انصاف سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد ...
آئندہ حکومت اتحادی ہوگی، تحریک انصاف سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد کرنے کو تیار ہیں: بلاول بھٹو : بلاول بھٹو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اگر ملک میں آزاد اور غیر جانبدارانہ انتخابات ہوئے تو اتحادی حکومت کے قیام کے زیادہ امکانات ہیں، ملک کے وسیع تر مفاد میں پیپلز پارٹی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت سے مل کر اتحادی حکومت قائم کر یں گے ، کیوں کہ ہم پہلے بھی اتحادی حکومت کامیابی سے چلانے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ 

نجی ٹی وی کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ووٹر کی عمر کی حد کم کرنے کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان پیپلز پارٹی کو ہوا ، عمران خان ملک میں نفرت کی سیاست کو پروان چڑھا رہے ہیں ۔میں جانتا ہوں کہ پوری دنیا میں نفرت کی سیاست عروج پر ہے، اس سیاست سے وقتی طور پر فائدہ ہو سکتا ہے مگر اس کے کل وقتی فوائد نہیں ہوتے۔اگر ملک میں آزاد اور  غیر جانبدارانہ الیکشن ہوئے تو  اتحادی حکومت قائم ہو گی۔ موجودہ سیاسی صورت حال میں پاکستان پیپلز پارٹی کی صورت کافی مستحکم ہے ،  اس دفعہ پیپلز پارٹی بلوچستان اور سندھ سے نشستیں لے گی، جنوبی پنجاب میں شریف خاندان سے نفرت پائی جاتی ہے اور ہم وہاں سے  بھی نشستیں حاصل کر یں گے۔ خیبر پختونخوا میں بھی ہماری پارٹی کی پوزیشن مستحکم ہے، آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی حکومت بنائے گی اور اس کے لئے کسی بھی سیاسی جماعت سے اتحاد کر سکتے ہیں۔

چیئر مین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت شریف فیملی اختلافات کا شکار ہے، نواز شریف اور شہباز شریف الگ الگ جلسے کر رہے ہیں اور وہ ایک ساتھ کسی بھی جلسے میں خطاب نہیں کرتے ، ہم ان کی گھریلو لڑائی کا فائدہ سینٹ الیکشن میں اٹھائیں گے۔

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ  پیپلز پارٹی ہمیشہ سے جھوتی خبروں کا شکار رہی ہے، بے نظیر بھٹو سے متعلق بھی جعلی خبریں چلائی جاتی رہیں اور آصف زرداری سے متعلق ٹانگ پر بم باندھنے کی جعلی خبر بھی چلائی گئی۔ایک اینکر پرسن کی جانب سے جھوٹی خبر کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فیصلہ تو ریاستی اداروں کو کرنا ہے کہ اگر اینکر کی خبر غلط ہے تو اسے کیا سزا ملنی چاہیے لیکن ہمیں لوگوں کو تعلیم یافتہ بنانا ہو گا تاکہ انہیں پتہ ہو کہ خبر کیا ہے اور ذرائع کیا ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ  ہمارے دور میں تو میمو گیٹ سے لے کر ججوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی جھوٹی خبریں بھی چلائی گئیں جس پر عدلیہ نے نوٹس بھی لیا۔

نہال ہاشمی کو سپریم کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کیس میں سزا کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ذاتی طور پر سیاستدانوں کے حوالے سے توہین عدالت اور سو موٹو نوٹس کے حق میں نہیں ہوں۔ اگر عدالت نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت پر سزا دی ہے تو پھر قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ  اس آدمی کا کیا ہو گا جس نے ججز کو گرفتار کیا اور اس آدمی کا کیا ہو گا جس نے سپریم کورٹ پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -