مربوط انسداد کیلئے کاشتکار فصل کا باقاعدگی سے معائنہ کریں
لاہور(لیڈی رپورٹر) گندم کی فصل کو دوسرا پانی بوائی کے 80 تا90 دن بعد یعنی گوبھ کے وقت لگائیں۔اس وقت سٹّہ پودے کے اندر بن کر باہر نکلنے کے مراحل میں ہوتا ہے اگراس مر حلے پر پانی نہ دیا جائے یا تاخیر سے دیا جائے تو سٹّے چھوٹے رہ جاتے ہیں اور سٹّوں میں دانوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق اس موسم میں گندم کی فصل پر سست تیلے کا حملہ بھی ہو سکتا ہے اس لئے اس کے مربوط انسداد کیلئے کاشتکار اپنی فصل کا باقاعدگی سے معائنہ کریں۔یاد رہے سست تیلے کا حملہ گندم کی فصل پر ٹکڑیوں کی شکل میں ہوتا ہے لہذٰا جیسے ہی اس کا حملہ نظر آئے متاثرہ کھیت کے حصوں میں پودوں کو رسی سے ہلا کر تیلے کو نیچے گرا لیں۔کھالوں اور کھیتوں کے اردگرد اْگی ہوئی جڑی بوٹیاں بھی تیلے کی افزائش میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
جڑی بوٹیوں کی تلفی آلات کا استعمال کرکے یقینی بنائیں۔ان کی تلفی کے لئے کیمیائی زہر گلائیفوسیٹ(Glyphosate) بھی محکمہ زراعت کے مقامی عملے کی سفارش کردہ مقدار میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔تیلے کا حملہ ہونے کی صورت میں گندم کی فصل کو سادہ پانی سے پاور سپرئیرکے ساتھ پریشر سے وقفہ وقفہ سے سپرے کریں۔اس ضمن میں گندم کی فصل کے مفید کیڑے مثلاً لیڈی برڈ بیٹل،کرائی سوپا،مکڑی،سرفڈ فلائی اور طفیلی کیڑے بھی مفید ثابت ہوتے ہیں جو ایسے کھیتوں میں چھوڑے جاسکتے ہیں۔
جہاں تیلے کا حملہ ہو۔ان مفید کیڑوں کی پرورش محکمہ زراعت کی وہاڑی،پاکپتن،ساہیوال،اوکاڑہ،شیخوپورہ،حافظ آباد،لیہ،مظفرگڑھ،ٹوبہ ٹیک سنگھ اور فیصل آباد میں قائم کردہ بیالوجیکل لیبارٹریوں میں کی جا رہی ہے۔ان لیبارٹریوں سے مفید کیڑے کاشتکاروں کو مفت فراہم کئے جاتے ہیں۔بیالوجیکل کنٹرول کیلئے کاشتکار محکمہ زراعت کی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔کاشتکارسست تیلے کے موثر کنٹرول کے لئے گندم کے کھیت کے ایک طرف کینولہ کی چند قطاریں کاشت کریں تاکہ گندم کی فصل پر حملہ آور تیلے کے خلاف دوست کیڑے پیدا ہوں جس سے گندم پر حملہ کرنے والے سست تیلے کو ختم کیا جا سکے۔کاشتکار سست تیلے کی پہچان،نقصانات اور تدارک کے طریقوں بارے زراعت(توسیع) کے مقامی عملے سے مشورہ کر سکتے ہیں۔ترجمان نے مزید بتایا کہ کاشتکار گندم کی فصل پر زرعی زہروں کا استعمال کم سے کم اور انتہائی ناگزیر صورت میں زراعت(توسیع) کے عملے کے مشورہ سے کریں کیونکہ یہ ہماری خوراک کا حصّہ ہے اور زیادہ سپرے سے اس پر بْرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔