برطانوی فائرفائٹرز کے ٹریفک حادثات میں ہلاک خواتین کی تصاویر بنا کر واٹس ایپ گروپ میں شیئر کرنے اور تمسخر اڑانے کا شرمناک انکشاف

برطانوی فائرفائٹرز کے ٹریفک حادثات میں ہلاک خواتین کی تصاویر بنا کر واٹس ایپ ...
برطانوی فائرفائٹرز کے ٹریفک حادثات میں ہلاک خواتین کی تصاویر بنا کر واٹس ایپ گروپ میں شیئر کرنے اور تمسخر اڑانے کا شرمناک انکشاف
سورس: Representational Image

  

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں فائرفائٹرز کی طرف سے ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والی خواتین کی تصاویر بنا کر واٹس ایپ گروپ میں شیئر کرنے اور ان کا تمسخر اڑانے کا شرمناک انکشاف منظرعام پر آ گیا۔ میل آن لائن کے مطابق ایک خاتون فائر فائٹرکی طرف سے آئی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے یہ شرمناک انکشاف کیا گیا۔

خاتون نے بتایا کہ یہ فائرفائٹرز حادثات میں ہلاک ہونے والی خواتین کی تصاویر اپنے واٹس ایپ گروپ میں شیئر کرکے ان کے زیر جاموں اور دیگر چیزوں پر پھبتیاں کستے ہیں اور ان پر لطیفے سناتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق کئی خواتین فائرفائٹرز کی طرف سے مرد فائرفائٹرز کی طرف سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شکایات بھی سامنے آ چکی ہیں۔

آئی ٹی وی سے گفتگو کرنے والی خاتون فائرفائٹر نے بتایا کہ ایک بار ہمیں ایک گھر میں لگی آگ بجھانے کے لیے بلایا گیا اور آگ بجھانے کے دوران ہمارے ایک مرد فائرفائٹر نے ایک ساتھی خاتون فائرفائٹر کو جنسی تعلق قائم کرنے کو کہا۔برطانوی شہر ڈورسیٹ سے تعلق رکھنے والی ایک فائرفائٹر خاتون نے ولٹشر فائر سروس کے اپنے باس پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔

اس خاتون نے کہا کہ ”مجھے میرے باس نے کہا کہ اس کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا بھی میری ڈیوٹی کا حصہ ہے۔“ایک اور خاتون فائر فائٹرنے بتایا کہ مرد فائرفائٹرز حادثات میں مرنے والی خواتین کی نیم برہنہ تصاویر بناتے، واٹس ایپ گروپوں میں شیئر کرتے اور ان پر فقرے چست کرتے ہیں۔ خاتون کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ایک ساتھی فائر فائٹر کے فون میں ایسا مواد دیکھ چکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈورسیٹ اینڈ ولٹشر فائر سروس کے سربراہ بین اینسل نے کہا ہے کہ ”ہم نے فوری طور پر اس معاملے سے پولیس کو آگاہ کر دیا ہے تاکہ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی ہو سکے۔ اس کے علاوہ آزادانہ تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بھی بنائی جا رہی ہے۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -برطانیہ -