"مغرب کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے میدان جنگ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی" روس کی دھمکی
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) کریملن نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی کسی بھی فراہمی سے یوکرین میں روس کے فوجی مقاصد میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور نہ ہی میدان جنگ میں لڑائی میں کوئی تبدیلی آئے گی۔ کیف نے اپنے فوجی حمایتیوں سے جدید لڑاکا طیاروں اور زیادہ رینج والے میزائل طلب کرنا شروع کر دیے ہیں تاکہ روس کے زیر کنٹرول علاقے میں گہرائی تک اہداف کو نشانہ بنایا جا سکے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا 'یہ کشیدگی کو کم کرنے اور (لڑائی کی سطح کو بڑھانے کا) براہ راست طریقہ ہے۔ اس کے لیے ہماری طرف سے زیادہ کوششوں کی ضرورت ہوگی لیکن ایک بار پھر اس سے واقعات کا رخ نہیں بدلے گا۔' خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیسکوف ان غیر مصدقہ اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کو جواب دے رہے تھے جن میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن یوکرین کو 150 کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
یوکرین کے اتحادیوں نے اب تک ان خدشات کے پیش نظر ہتھیاروں کی فراہمی سے انکار کیا ہے کہ وہ روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں، جس سے تنازع مزید بڑھ جائے گا۔
پیسکوف نے بدھ کو صحافیوں کو یہ بھی بتایا کہ کریملن روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان بات چیت کے لیے کسی نئے منصوبے پر غور نہیں کر رہا ہے۔ بائیڈن نے منگل کو کہا تھا کہ وہ صدر ولادی میر زیلنسکی کے ساتھ جدید ہتھیاروں کے لیے یوکرین کی تازہ ترین درخواستوں پر بات کریں گے۔ یوکرین کی جانب سے لڑاکا طیاروں اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے مطالبات اس وقت سامنے آئے ہیں جب گزشتہ ہفتے مغربی ممالک نے طویل غور و خوض کے بعد کیف کی افواج کو بھاری ٹینک دینے کا فیصلہ کیا تھا۔