کراچی میں چھ منزلہ عمارت کا گرنا، مخدوش عمارتوں کا حل ضروری!
رنچھوڑ لائنز کراچی میں ایک چھ منزلہ عمارت اچانک گر گئی،خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کہ صرف چند گھنٹے قبل مکینوں کو نکال لیا گیا تھا، اس چھ منزلہ عمارت کی زمیں بوسی کے بعد اب متعلقہ محکموں کی طرف سے یہ بتایا گیا کہ یہ خستہ عمارت غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ بتایا گیا کہ مالک نے صرف ایک منزلہ عمارت کی اجازت لی تھی،اس کے بعد باقی پانچ منزلیں کسی اجازت کے بغیر تعمیر کی گئیں اور عمارت کے کمزور ہونے پر اس کی مرمت بھی نہیں کروائی گئی، اب متاثرین کے لئے مالی امداد کا بھی اعلان کیا گیا، متعلقہ محکموں کی طرف سے دی گئی وضاحت نہ صرف عجیب ہے، بلکہ اعترافِ گناہ ہے کہ اس عمارت کی ایک ہی نہیں، پانچ منزلیں کسی اجازت کے بغیر غیر قانونی طور پر تعمیر کر لی گئیں، اتنا کام ہوا لیکن کسی اہلکار کو خیال نہ آیا، کہا تو یہ جاتا ہے کہ جتنے بھی ترقیاتی ادارے ہیں ان سب میں کرپشن عروج پر ہے اور سب ایسے غیر قانونی اور ناجائز کام رشوت دے کر کئے جاتے ہیں اور یہ سلسلہ بعد میں بھی جاری رہتا ہے، ان وجوہات کی بناء پر کیا اب ضروری نہیں ہو گیا کہ اس عمارت ہی کو مثالی بنا کر ایک تفصیلی تحقیقات کرائی جائے اور جو اہلکار اس عمارت کی پانچ منزلوں تک کی تعمیر کے ذمہ دار ہیں ان کو قرار واقعی سزا دے کر مثال بنایا جائے،اگر مکینوں کے اندر ہوتے ہوئے یہ عمارت گرتی، یا نیچے ہی لوگ ہوتے تو جانی نقصان کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے،ایسی عمارتیں صرف کراچی میں نہیں پورے ملک کے بڑے چھوٹے شہروں میں بھی ہیں،ہر سال متعلقہ بلدیاتی یا ترقیاتی اداروں کی طرف سے ایک فہرست جاری کر دی جاتی اور مکینوں کو نوٹس دیئے جاتے ہیں،لیکن مخدوش عمارتوں کا مستقل حل نہیں کیا جا تا، تمام صوبائی حکومتوں کو اس طرف توجہ دینا چاہئے اور جانی و مالی نقصان سے بچنے کے لئے کوئی حل تلاش کرنا چاہئے، جہاں تک ایسی عمارتوں میں مقیم افراد کا تعلق ہے تو وہ مجبور لوگ ہیں کہ ان کے پاس کوئی دوسرا ٹھکانہ اور نئی تعمیر یا مرمت کے لئے رقم نہیں،اِس لئے بہتر ہے کہ صوبائی حکومتیں مالی امداد پر بھی غور کریں۔