ایران کے حامی مظاہرین کا بغدادمیں امریکی سفارتخانے پر دھاوا، ٹاور نذر آتش، عملے کے حفاظت کیلئے مزید فوج بھیج رہے ہیں: ٹرمپ
واشنگٹن(اظہر زمان،بیوروچیف)کتاب حزب اللہ سیمت ایران حمایت یافتہ ملیشیاء پر امریکی فضائی حملے کے رد عمل پر بغداد پر امریکی سفارت خانے پر مظاہرین کی چڑھائی کے بعد واشنگٹن میں وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ سفارت خانے کا تمام عملہ محفوظ ہے، پینٹا گون اور وزارت خارجہ دونوں نے الگ الگ بیان میں تصدیق کی ہے سفارت خانے کی عمارت،املاک اور عملے کے تحفظ کیلئے مزید امریکی فوجی بغداد بھیجے جارہے ہیں امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ نے امریکی شہریوں،فوجیوں، اور سفارت کاروں کے تحفظ اور اپنے دفاع کے حق کو یقین دلانے کے لیئے اقدامات کیئے ہیں۔ ہم اپنے فوجیوں کی مدد کے لیئے فورس سفارت خانے بیھج رہے ہیں۔ اس دوران صدرٹرمپ ٹویٹ پیغام میں عراقی عوام کو حوصلہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں ایران کے اثرو نفود کا مقابلہ کرنے کیلئے آگے بڑھیں۔ صدرٹرمپ نے لکھا ہے کہ وہ لاکھوں عراقی جو آزادی چاہتے ہیں اور کسی کا غلبہ انہیں قابل قبول نہیں ہے اب ان کے عمل کا وقت آگیا ہے ان کا یہ پیغام ایسے وقت پہ آیا ہے جب ایران کے حامی ملیشیا پر امریکی فغائی حملے اور اس کے بعد رد عمل کے طور پر بغداد میں امریکی سفارت خانے پر چڑھائی کی وجہ سے شدید کشیدگی کا ماحول پیدا ہوچکا ہے صدر ٹرمپ نے اپنے پیغام میں مزید لکھا ہے کہ ایران نے ایک امریکی کنٹریکٹر کو ہلاک کیا اور بہت زخمی کیا۔ ہم نے اس پر سخت رد عمل کا مظاہر ہ کیا اور ہمیشہ اسی طرح کرے گے اب ایران عراق میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی پشت پناہی کررہاہے انہیں ان کا پورا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اس کے علاوہ ہم عراق سے توقع کرتے ہیں کہ وہ سفارت خانے کی حفاظت کیلئے طاقت کا استعمال کریں گے اس سے قبل عراق کے شہر بغداد میں منگل کو ہزاروں مظاہرین اور ملیشیا کے جنگجوؤں نے امریکی سفارتخانے پر دھاوا بول دیا مظاہرین سفارتخانے کے باہر جمع ہوسفارت خانے کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ جب مظاہرین نے سفارت خانے کی بیرونی دیوار عبور کی تو اندر تعینات امریکی فوجیوں نے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی مگر انہیں روکنے میں ناکام رہے۔ مظاہرین نے سفارتخانے کے ایک ٹاور کو بھی بظاہر نذرِ آتش کر دیا۔امریکی صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ایران نے ایک امریکی کانٹریکٹر کو ہلاک اور کئی کو زخمی کیا۔ ہم نے بھرپور جواب دیا اور ہمیشہ دیں گے۔ اب عراق میں امریکی سفارتخانے پر حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔ اسے پوری طرح ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ عراق اپنی فورسز کے ذریعے سفارتخانے کی حفاظت کرے گا۔‘اس سے پہلے روئٹرز نے عراقی وزارتِ خارجہ کے حوالے سے بتایا تھا کہ بغداد میں امریکی سفیر اور سفارتی عملے کو وہاں سے نکال لیا گیا ہے۔مظاہرین اتوار کو عراق اور شام کی سرحد کے قریب ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کتائب حزب اللہ کے اڈوں پر امریکی فضائی حملوں کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دھاوا بولنے کی کوشش امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے ملیشیا جنگجوؤں کے جنازوں کے بعد ہوئی جس کے بعد وہ سخت سیکیورٹی والے بغداد کے گرین زون کی جانب مارچ کرتے ہوئے امریکی سفارتخانے تک پہنچ گئے۔اس کے علاوہ مظاہرین نے امریکہ کے خلاف نعرے بازی کی، پانی کی بوتلیں سفارتخانے پر ماریں، اور باہر لگے سیکیورٹی کیمرے توڑ دیے۔ اس کے علاوہ انھوں نے دیواروں اور کھڑکیوں پر کتائب حزب اللہ کی حمایت میں وال چاکنگ بھی کی۔ان مظاہرین میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا عصائب اہل الحق کے رہنما قیس الخزالی اور کئی دیگر سینیئر ملیشیا رہنما بھی موجود تھے جبکہ عمارت کے گرد موجود باڑ پر کتائب حزب اللہ کے پرچم آویزاں کر دیے گئے۔روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ملیشیا رہنما قیس الخزالی نے کہا کہ 'امریکیوں کی عراق میں کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ برائیوں کی جڑ ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ نکل جائیں۔'خزالی عراق کے سب سے بااثر اور پسند کیے جانے والے ملیشیا رہنماؤں میں سے ہیں جبکہ وہ ایران کے سب سے اہم اتحادیوں میں شامل ہیں۔ملیشیا کمانڈر جمال جعفر ابراہیمی عرف ابو مہدی المہندس اور بدر آرگنائزیشن کے رہنما ہادی العامری بھی اس مظاہرے میں موجود تھے۔
عراق