2020ءمیں دنیا کیسی ہوگی؟ 16 سال قبل سی آئی اے کی جانب سے کی گئی پیشنگوئیاں سامنے آگئیں، کتنی باتیں سچ ثابت ہوئیں؟ جان کر ہر کوئی دنگ رہ جائے
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) 2004ءمیں جب جارج ڈبلیو بش دوسری بار امریکہ کے صدر منتخب ہوئے اور مارک زکربرگ نے فیس بک لانچ کی، اسی وقت امریکہ کے انٹیلی جنس تجزیہ کار دنیا بھر کے انٹیلی جنس تجزیہ کاروں کے ساتھ مل کر دنیا کے مستقبل کے متعلق پیش گوئیاں کرنے میں مصروف تھے۔ اسی سال، یعنی آج سے 16سال قبل انہوں نے 2020ءکے متعلق پیش گوئیاں کی ، آج جب ہم 2020ءکی دہلیز پر قدم رکھ چکے ہیں تو معلوم ہوا ہے کہ ان کی کئی پیش گوئیاں حیران کن طور پر درست ثابت ہوئیں۔ نیشنل انٹیلی جنس کونسل کے ان تجزیہ کاروں نے ”میپنگ دی گلوبل فیوچر“ کے نام سے 119صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا تھا کہ 2020ءتک شمالی کوریا ایٹم بم بنا رہا ہو گا۔ اس وقت جب یہ پیش گوئی کی گئی، شمالی کوریا کے متعلق کوئی ایسا سوچ بھی نہ سکتا تھا۔ اس کے علاوہ ماہرین ڈونلڈٹرمپ کی حیران کن انتخابی فتح کی پیش گوئی تو نہ کر سکے لیکن ڈونلڈٹرمپ صدر بننے کے بعد جو کچھ کر رہے ہیں ، جس طرح انہوں نے ’امریکہ فرسٹ‘ کا نعرہ لگایا اور ’میک امریکہ گریٹ اگین‘ کی جو مہم چل رہی ہے، ماہرین نے اس کی پیش گوئی کر دی تھی جو کہ درست ثابت ہوئی۔
یہ پیش گوئی کرتے ہوئے ماہرین نے لکھا تھا کہ ”اوسط امریکی شہری اتحادیوں کا کندھا بننے سے عاجز آ چکے ہیں۔ اب وہ نہیں چاہتے کہ اتحادیوں کا بوجھ بھی وہ اٹھائیں۔ چنانچہ 2020ءتک امریکہ کے یورپ اور ایشیاءکے ساتھ تعلقات مختلف ہو چکے ہوں گے اور امریکہ یہ بوجھ اتحادیوں پر تقسیم کر چکا ہو گا کیونکہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد اب ان اتحادیوں کو کسی ایک مشترکہ خطرے کا سامنا نہیں ہے چنانچہ امریکہ اب ان کا بوجھ زیادہ دیر تک نہیں اٹھائے گا۔ آج یہ پیش گوئی بہت حد تک درست ثابت ہو چکی ہے اور ہم امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کو کئی بار یہ کہتے سن چکے ہیں کہ اتحاد کی امریکہ جو قیمت چکا رہا ہے وہ بہت زیادہ ہے۔
ماہرین نے ایک پیش گوئی یہ کی تھی کہ 2020ءمیں امریکہ اگرچہ دنیا کی سب سے بڑی پاور ہو گا لیکن دنیا میں اس کا اثرورسوخ کم ہو چکا ہو گا اور کئی دیگر ممالک ایک بڑی طاقت بن کر ابھر چکے ہوں گے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ چین امریکہ کے ہم پلہ طاقت بن کر ابھر رہا ہے اور خطے میں ایسے بلاک بن چکے ہیں جنہوں نے امریکہ کا اثر و رسوخ بہت کم کر دیا ہے۔ اس رپورٹ میں ماہرین نے چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کی بھی پیش گوئی کی تھی جو آج دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی جنگ اور دیگر صورتوں میں ہمارے سامنے ہے۔ ماہرین نے یہ بھی لکھا تھا کہ تائیوان کے مسئلے پر امریکہ اور چین کے مابین محدود جنگ ہو گی تاہم یہ پیش گوئی درست ثابت نہیں ہو سکی۔ شمالی کوریا کے متعلق ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ 2020ءتک شمالی کوریا ایٹم بم اور ایسے ایٹمی میزائل بنا چکا ہو گا جن کی رینج امریکہ تک ہو گی۔
شدت پسند تنظیم القاعدہ کے متعلق ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ یہ تنظیم کئی غیرمنظم گروہوں میں تقسیم ہو جائے گی اور یہ لوگ نوجوان مسلمانوں کو شدت پسند بنانے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کرنا شروع کر دیں گے۔ یہ پیش گوئی بھی جزوی طور پر درست ثابت ہوئی اور ہم نے دیکھا کہ القاعدہ کے لوگ دیگر کئی شدت پسند گروہوں کے ساتھ مل گئے اور ان میں سے بالخصوص داعش نے انٹرنیٹ کے ذریعے سینکڑوں مغربی ممالک کے نوجوان لڑکے لڑکیوں کو ورغلا کر اپنا تنظیم میں شامل کیا۔ رپورٹ کے ماہرین داعش کے متعلق پیش گوئی کرنے سے قاصر رہے تھے۔ ان لوگوں نے فلسطینی ریاست کے قیام اور روس کے زوال کی پیش گوئیاں بھی کی تھیں جو کہ غلط ثابت ہوئیں۔