جنگلات کی کمی کے باعث تیندوا آبادیوں کا رخ کرتا ہے،ڈاکٹر عظیمہ خان
لاہور( جنرل رپورٹر) ڈبلیو ڈبلیو پاکستان نے لاہور ہیڈ آفس میں ماحولیاتی صحافیوں کی سہ ماہی میٹنگ کا انعقاد کیا ۔جس میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔اس میٹنگ کا مقصدپاکستان میں تیندوے کی نسل کو درپیش خطرات سے آگاہ کرنا تھاتیندوا جسے گلدار بھی کہا جاتاہے جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور چرواہوں کی انتقامی کارروائیوں کے باعث متاثر ہے ڈاکٹر عظمہ خان ڈائریکٹر بائیو ڈائیورسٹی ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے تیندوے پر کی گئی ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جدید تحقیق پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ تیندوا کو سب سے بڑا خطرہ مقامی آبادیوں سے ہے جو بعد ازاں تصادم کی وجہ سے بنتی ہے جنگلات کی بے دریغ کٹائی کی وجہ سے یہ نہ صرف انسانی آبادیوں کے قریب ہوگیا ہے بلکہ اس کی خوراک بھی کم ہوکررہی گئی ہے جنگل میں شکا ر نہ ہونے کے باعث تیندوا لوگوں کے مال مویشی پر حملہ کرتاہے مقامی آبادیاں غصہ میں آکر اسے گولی مارکر یا زہر دے کر ماردیتی ہیں لوگوں کا یہ خیال ہے کہ تیندوا کی آبادی بڑھ گئی ہے کیونکہ وہ زیادہ نظر آنے لگ گیاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس نے جنگلات کم ہونے کے باعث آبادیوں میں آنا شروع کردیاہے عظمہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایوبیا نیشل پارک ایک تیندوا کے لئے بھی کم ہے۔ جس سے زیادہ جنگلات کو نیشنل پارک منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔بین الاقوامی طور پر تیندوا کو شدید خطرات لاحق نہیں لیکن پاکستان میں تیندوا کو معدومی شدید خطرات لاحق ہیں۔ڈاکٹر اعجاز احمد سینئر ڈائریکٹر ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے اختتامی ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ تیندوا ماحولیاتی نظام (ایکو سسٹم)میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ جس کی بقاء کے لئے ملکر کر کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔