جرمنی میں شامی مہاجر نے پرانی الماری سے ملنے والے ایک کروڑ ستر لاکھ روپے اصل مالک تک واپس پہنچادئیے، اس عمل کی وجہ ایسی بتائی کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا سرفخر سے بلند کردیا
برلن (نیوز ڈیسک) مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ و جدل کے ستائے مسلمانوں نے پناہ گزینوں کے طور پر یورپ کا رخ کیا تو ان کے خلاف کیا کیا باتیں نہ کی گئیں۔ کبھی انہیں بدتہذیب اور جاہل قرار دیا گیا تو کبھی ان پر جنسی جرائم کے الزامات عائد کئے گئے، مگر غریب الوطن پناہ گزین اپنے عمل سے ثابت کر رہے ہیں کہ ان پر لگائے گئے الزامات غلط ہیں۔ بلند کردار کی ایک ایسی ہی سنہری مثال جرمنی میں سامنے آئی جہاں شام سے آنے والے ایک مہاجر نے ایک پرانی الماری سے ملنے والے ڈیڑھ لاکھ یورو (تقریباً ایک کروڑ ستر لاکھ پاکستانی روپے) پولیس کے حوالے کرکے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ مسلمان پناہ گزینوں پر عائد کئے جانے والے الزامات سراسر بے بنیاد ہیں۔
دبئی :سات پاکستانیوں نے بنگلہ دیشی سے مل کر دکان سے 27 لاکھ روپے سے زائد کے اتصالات کارڈ چرا لئے
ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق مہند نامی 25 سالہ نوجوان کو ایک فلاحی ادارے کی مدد سے رہائش کے لئے ایک فلیٹ ملا تھا۔ وہ اس فلیٹ کی صفائی کررہا تھا کہ ایک پرانی الماری میں پڑی بھاری رقم مل گئی۔ مہند کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر اس کا خیال تھا کہ یہ جعلی کرنسی ہے لیکن جب اس نے تصدیق کرلی کہ کرنسی اصلی تھی تو پھر ان کی سوچ بالکل واضح تھی کہ انہیں کیا کرناہے۔ انہوں نے فوری طور پر پولیس اور امیگریشن حکام سے رابطہ کیا اور انہیں آگاہ کر دیا کہ انہیں بھاری مقدار میں کرنسی نوٹ ملے تھے۔
ایک مسلمان پناہ گزین کی جانب سے دیانت داری کا یہ اعلیٰ مظاہرہ دیکھ کر پولیس بھی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکی۔ پولیس کے نمائندہ رالف سٹین مائر کا کہنا تھا ”پولیس اور اس شہر کے لئے وہ ایک ہیرو ہیں۔“ مہند نے ڈیڑھ لاکھ یورو پولیس کے حوالے کرنے کی وجہ بتائی تو تمام مسلمانوں کا سر فخر سے بلند ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ”میں ایک مسلمان ہوں۔ میرا مذہب اجازت نہیں دیتا کہ میں یہ رقم اپنے پاس رکھ لیتا۔ میرا مذہب ایسے فعل سے منع کرتا ہے۔“ ریڈیو ویسٹ پھالیہ سے بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا ” میرا خدا مجھے اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ میں کسی کی رقم کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کروں۔“
جرمن اخبار ڈائی ویلٹ کے مطابق پولیس نے رقم کے اصل مالک کا سراغ لگا کر رقم اس کے حوالے کر دی۔ جرمن پولیس کا کہنا تھا کہ ”لوگ چھوٹی موٹی رقم ملنے پر تو اکثر پولیس کو اطلاع کردیتے ہیں لیکن اتنی بڑی رقم کی پولیس کو اطلاع کرنا غیر معمولی واقع ہے۔ اس نوجوان نے مثال قائم کردی ہے اور یہ ہمارے خراج تحسین کا مستحق ہے۔“