لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری سکولوں کی نجکاری کیخلاف درخواست خارج کر دی
لاہور ( نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری سکولوں کی نجکاری کیخلاف درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکومت معیار تعلیم بہتر بنانے کے لئے سکول نجی ملکیت میں دینا چاہتی ہے تو یہ عمل قابل تحسین ہے۔حکومت اعتراف کر چکی ہے کہ وہ سرکاری سکول چلانے میں ناکام ہے تو پھر این جی اوز کو موقع ملنا چاہیے۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے سکول ٹیچر رمضان انقلابی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل پچیس اے تک تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر پنجاب حکومت سرکاری سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کر رہی ہے جبکہ اس حوالے سے کوئی قانون سازی بھی نہیں کی گئی، پنجاب حکومت کی طرف سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل احمد حسن نے موقف اختیار کیا کہ سرکاری سکولوں کو این جی اوز کے حوالے نہیں کیا جا رہا، این جی اوز سے صرف تعلیمی معیار بہتر کرنے کیلئے معاونت لی جا رہی ہے، سکولوں کا انتظامی کنٹرول حکومت کے پاس ہی رہے گا، عدالت نے دلائل سننے کے بعد سکولوں کی نجکاری کیخلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت اعتراف کر چکی ہے کہ وہ سرکاری سکولوں کو چلانے اور معیار تعلیم بہتر کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، اس لئے اب این جی اوز اور سول سوسائٹی کو موقع ملنا چاہیے۔