عدالتوں میں زیر التواء مقدمات جلد نمٹانے کیلئےء ججوں کی تعداد بڑھانا ہو گی: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

عدالتوں میں زیر التواء مقدمات جلد نمٹانے کیلئےء ججوں کی تعداد بڑھانا ہو گی: ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نامہ نگارخصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہاہے کہ ہمیں اپنے ججوں کی تعداد کو دوگنا کرنا پڑے گا تاکہ زیرالتواء مقدمات کی تعداد کو کم کیا جاسکے،اگر جلد انصاف فراہم کرنا ہے تو ماتحت عدالتوں میں مزید جج لانا ہی ہوں گے ،ججوں کی تعداد بڑھانے کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے استفادہ بھی وقت کی اہم ضرورت ہے،مجاز جج کارکردگی رپورٹس(اے سی آرز) لکھتے ہوئے بہادری اور دلیری سے کام لیں، جو غلط ہے اسے غلط لکھیں اور جودرست ہے اسے درست لکھیں، جج ہونا اللہ تبارک وتعالیٰ کا انعام ہے، کسی سے بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ وہ گزشتہ روزمقامی ہوٹل میں ضلعی عدلیہ کو مزید فعال کرنے کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اکٹھے ہونے کا مقصد اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ ہم نے ایک سال کے دورانیہ میں کیا کام کیا ہے اور نظام انصاف کے حقیقی سٹیک ہولڈر یعنی سائلین کیلئے کیا کر سکے ہیں ، کیا کر رہے ہیں اور کیا کر سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے مستقبل کے پلان کو ترتیب دینا ہے، ہمارا صرف ایک مقصد ہے کہ لوگوں کے مقدمات کو جلد از جلد نمٹانا اور ان کیلئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کیلئے کئے جانے والے اقدامات کا سہرا صرف چیف جسٹس کو نہیں جاتا بلکہ یہ لاہور ہائی کورٹ کے تمام ججز اور ضلعی عدلیہ کے ججوں کی اجتماعی کاوش ہے۔ فرد معنی نہیں رکھتے ادارے مضبوط ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ماتحت عدلیہ کے ججوں کو مخاطب کرکے کہا کہ ہم نے اورآپ نے اس ادارے کی اونر شپ لینی ہے اور اس ادارے کو آگے لے کر جانا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے پہلے دن بھی کہا تھا کہ بار ہمارے غلط جج کی نشاندہی کرے ہم اسے عدالت میں نہیں رہنے دیں گے لیکن جو ججز اچھے ہیں انکی عدالتوں کے ڈیکورم کو خراب ہونے سے بچانا بار کی ذمہ داری ہے۔میرے لئے وکلاء اور ججز برابر ہیں اور ہمیں یہ تاثر دیناہے کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے چاہے وہ کوئی وکیل ہے یا جج۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارے ذاتی مفادات سے عام آدمی کی زندگی میں مشکلات پیدا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہڑتالوں سے اجتناب کرنا ہے، ایک دن ہڑتال سے حکومت کو 45کروڑ روپے کا نقصان ہوتا ہے جبکہ ایک سائل کو کرایہ کی مد میں اوسطاََ 600روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ موجودہ بار لیڈر شپ ان تمام مسائل کو سمجھتی ہے، اب بھی ہمارے شانہ بشانہ ہے اور مستقبل میں بھی اسی طرح کا مثبت تعاون جاری رکھے گی۔ اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے رجسٹرار سید خورشید انور رضوی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے ویژن اور بصیرت کی بدولت اداروں میں روابط مضبوط ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں ایسے اقدامات پہلے کبھی نہیں کئے جو چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی جانب سے اٹھائے گئے ہیں لہٰذا ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔قبل ازیں ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری محمد اکمل خان نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد اور چیف جسٹس کی جانب سے بنائی گئیں ضلعی عدلیہ کی مختلف کمیٹیوں اور انکے فراہمی انصاف میں موثر نتائج سے متعلق بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کریمینل اور سول جسٹس پائلٹ پراجیکٹس، مصالحتی مراکز، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور سول ججز کی بھرتی کیلئے نئے سیلیبس اور امتحانی طریقہ کار، لاہور ہائی کورٹ میں ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے قیام، جوڈیشل افسران کی فلاح و بہبودکے لئے کئے جانے والے اقدامات اور ضلعی عدالتوں میں سیکیورٹی انتظامات پر مکمل بریفنگ دی۔بعد ازاں ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی ماہ رخ عزیز نے اکیڈمی کیلئے جانے والے اقدامات اور جدید ٹریننگ کورسز کے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ کانفرنس سے سیشن جج لاہور عابد حسین قریشی اور سیشن جج شکیل احمد نے بھی اپنے خیالات کا کیا اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری و ایکس کیڈر عدالتوں کو مزید فعال بنانے سے متعلق اپنی تجاویز پیش کیں۔ کانفرنس کے اختتام پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصر نے فاضل چیف جسٹس کو گلدستہ اور شیلڈ پیش کی۔اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس محمد قاسم خان، جسٹس عبدالسمیع خان، مسٹر جسٹس شجاعت علی خان، مسٹر جسٹس شاہد وحید،مسٹر جسٹس عابد عزیز شیخ،مسٹر جسٹس شمس محمود مرزا اورمسٹر جسٹس علی اکبر قریشی کے علاوہ رجسٹرار سید خورشید انور رضوی ، ڈی ڈسٹرکٹ جوڈیشری محمد اکمل خان، ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی ماہ رخ عزیز،وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل احسن بھون، صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن چودھری ذوالفقار علی، سیکرٹری عامر سعید راں، نائب صدر راشد لودھی، صدر لاہور بار ایسو سی ایشن چودھری تنویر اختر، سیشن جج لاہور عابد حسین قریشی، سیشن جج راولپنڈی سہیل ناصر اور صوبہ بھر کے تمام سیشن ججز اور ایکس کیڈر عدالتوں کے جج بھی موجود تھے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

مزید :

صفحہ آخر -