جمشید دستی پر مبینہ تشدد کی انکوائری رپورٹ پیش ، الزامات ثابت نہ ہو سکے
لاہور ( جنرل رپورٹر ،کرائم رپورٹر) قومی اسمبلی کے رکن جمشید دستی کی طرف سے تشدد کے الزامات کی انکوائری رپورٹ صوبائی کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کے اجلاس میں پیش کر دی گئی۔ڈاکٹرز کے پانچ رکنی بورڈ کی پیش کردہ میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طبی معائنے کے دوران جمشید دستی کے جسم پر کہیں بھی تشدد وغیرہ کے نشانات نہیں پائے گئے اورجمشید دستی کی جسمانی اور ذہنی صحت معمول کے مطابق ہے،صوبائی کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس گزشتہ روز صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق جمشید دستی کو کوئی جان لیوا بیماری بھی لاحق نہیں ہے ،رپورٹ میں آئی جی جیل خانہ جات کی انکوائری رپورٹ میں جمشید دستی کے ساتھ جیل میں بدسلوکی کے الزامات کی تردید کی گئی ۔ آئی جی جیل خانہ جات کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جمشید دستی کو جیل میں قواعد کے مطابق ہوا دار کمرہ ، سیلنگ فین ، فوم میٹرس ، تکیے ، واٹر کولر ، کرسی میز، اخبار ، کولڈڈرنک اور منرل واٹر سمیت دیگر سہولتیں حاصل ہیں۔جمشید دستی کی طرف سے دانت میں تکلیف کی شکایت پر ڈینٹل سرجن نے طبی معائنہ کرکے ادویات تجویز کی ہیں جو فوری طور پر فراہم کردی گئیں۔اجلاس میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملتان ریجن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جمشید دستی کو دوران حراست قواعد کے مطابق جیل میں بہترکمرہ ، بہتر خوراک، پھل اور جوسز وغیرہ کے علاوہ اینٹی سپٹک سپرے ، موسپیل سمیت دیگر سہولیات بھی میسر تھیں اورجیل میں قیام کے دوران ان کی جسمانی اور ذہنی صحت معمول کے مطابق تھی۔صوبائی کابینہ کمیٹی برائے لاء اینڈ آرڈر کے اجلاس میں رانا مقبول احمد،صوبائی وزیر سی ٹی ڈی ، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب پولیس ، آئی جی جیل خانہ جات ، سیکرٹری پراسیکیوشن اور دیگر سیکرٹریز نے شرکت کی۔
جمشید دستی /رپورٹ