نیشنل اور پراونشنل ہائی ویز کی غفلت، شاہروہوں پر حادثات معمول

نیشنل اور پراونشنل ہائی ویز کی غفلت، شاہروہوں پر حادثات معمول

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان(جنرل رپورٹر)مرمت اور دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث قومی شاہرائیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار‘ حادثات معمول بن گئے ۔ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران پنجاب میں ان حادثوں کے نتیجہ میں300سے زائد افراد جان سے چلے گئے جبکہ 200سے زائد شدید زخمی یا زندگی بھر کے لئے معذور ہوچکے ہیں۔ہائی ویز حکام ملبہ دیگر اداروں پر ڈال کر خاموشی سے تماشہ دیکھنے لگے ذرائع کے مطابق کراچی سے بہاولپور آنے والے آئل ٹینکر کا ٹائرسڑک کی خستہ حالی اور گڑھے پڑنے کے باعث پھٹا تھا جس سے ٹرالر الٹ گیا اور اتنا بڑا حادثہ پیش آیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بہاولپور سے آگے روڈ پر جگہ جگہ گڑھے اور ناہمواری کے باعث اکثر حادثات پیش آتے رہتے ہیں ۔ہیوی ٹریفک کی آمدورفت کے باعث یہ سڑک اکثر بیٹھ جاتی ہے اور چھوٹی گاڑیاں تیز رفتاری میں اوور ٹیک کرنے کے دوران حادثات کا شکار ہوجاتی ہیں مگر ان حادثات کو ڈرائیوروں کی غفلت قرار دے کر معاملہ ختم کردیا جاتا ہے ۔عید کے دوسرے روز فیصل آباد میں اے پی وی وین سپیڈ بریکر پر ریفلیکٹرز نہ لگے ہونے کے باعث اچانک بریک لگاتے ہوئے بجلی کھمبا سے جا ٹکرائی جس کے نتیجے میں3افراد جاں بحق اور 5شدید زخمی ہوگئے تھے۔ ملتان شہر‘مظفر گڑھ ‘جلالپور پیروالہ‘ شجاع آباد‘ کوٹ ادو‘ لیہ‘ تونسہ‘ علی پور‘ شاہ جمال ‘وہاڑی‘ میلسی‘ بوریوالا اور دیگر علاقوں میں عید کے تین روز کے دوران سڑکوں پر سپیڈ بریکر نہ ہونے‘ جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ اور اوور لوڈ ٹریفک گزرنے کی وجہ سے بیٹھے ہوئے روڈ ز پر 100سے زائد افراد حادثات کا شکار ہوئے جن میں سے درجنوں اپنی جانوں سے چلے گئے اور بیشتر عمر بھر کے لئے معذور ہوچکے ہیں مگر ہائی وے انتظامیہ نے کسی بھی حادثہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی بلکہ تمام حادثات کے ذمہ دار موٹروے پولیس‘ ٹریفک پولیس ‘ڈرائیوروں کو قرار دیا گیا۔نیشنل ہائی ویز‘ پراونشل ہائی ویز اربوں روپے ٹیکس وصول کرنے کے باوجود سڑکوں کی معمولی مرمت تک نہیں کرواتی ۔بیشتر قومی شاہراؤں پر تو ڈیوائیڈر تک نہیں بنائے گئے جس کی وجہ سے تیز رفتاری سے موڑ کاٹنے اور اوور ٹیکنگ کے دوران سامنے سے آنے والی گاڑیاں ٹکرانے سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے ۔اگر ہائی ویز افسران ان سڑکوں پر پڑے ہوئے گڑھوں کو ہی مناسب وقت پر پُر کروادیں تو بے شمار قیمتی جانیں بچ سکتی ہیں۔