ہمارے خلاف مقدمہ درج کیوں کروایا؟تھانیداروں نے طالبہ کو تھانے میں تشدد کا نشانہ بناڈالا،عدالت نے رپورٹ طلب کرلی
لاہور(نامہ نگار)سیشن عدالت نے پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ اور اس کے والدین پر تھانہ اچھرہ میں تشدد کرنے کی درخواست پر ایس ایچ او سے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔
ہائی کورٹ کی مہلت گزر گئی ،مستقل آئی جی پنجاب کا تقرر نہ ہوسکا
ایڈیشنل سیشن جج عبدالرحمن کی عدالت میں پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ فاطمہ اپنے والد طاہر اور والدہ کے ہمراہ ایس ایچ او اچھرہ بلال حنیف، اے ایس آئیز امیرحسین اورذوالفقار علی کے خلاف اندراج مقدمے کے لیے پیش ہوئی جہاں اس کے وکیل نے تینوں کی درخواست ضمانت کی درخواست دائر کرتے ہوئے اندراج مقدمے کی درخواست بھی دائر کی جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ انہوں نے شہزاد وغیرہ 3افراد کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔پولیس نے ایف آئی آر میں دفعات غلط لگا دیں اس نے عدالت سے رجوع کیا جس پر اس کو تھانے میں 506کی دفعات کے ساتھ مزید دفعات لگانے کے لئے بلایا گیاتینوں تھانے گئے تو وہاں پر مخالف پارٹی بھی موجود تھی دونوں اے ایس آئیز نے ان پر مبینہ طور پر تشدد کیا بعد میں ان پر سرکاری کام میں مداخلت کا مقدمہ درج کرلیا۔عدالت سے استدعا ہے کہ اس کیس میں ان کی عبوری ضمانت منظور کی جائے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف تشدد کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے جس پر فاضل جج نے دلائل سننے کے بعد متعلقہ ایس ایچ او سے 3جولائی کوجواب طلب کرلیاہے۔