فصل بیمہ (تکافل) سکیم کا آغاز (1)

فصل بیمہ (تکافل) سکیم کا آغاز (1)
فصل بیمہ (تکافل) سکیم کا آغاز (1)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پنجاب پاکستان کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے جہاں 2017ء کی مردم شماری کے مطابق 11کروڑ سے زائد لوگ آباد ہیں۔

ملکی معیشت میں 62فیصد حصے کے ساتھ صوبہ زرعی شعبے میں سب سے نمایاں ہے۔ یہ اناج کی سالانہ ملکی پیداوار کا 76فیصد مہیا کرتا ہے۔ یہاں پیدا ہونے والی کپاس، چاول اور دیگر فصلیں ملکی خزانے کا بڑا حصہ مہیاکرتی ہیں۔

زراعت میں خود انحصاری کے لئے چھوٹے اور درمیانے رقبے کی کاشتکاری، بارانی علاقوں، کھیت تا منڈی تک سڑکوں، ٹیوب ویلز کے لئے بجلی کی ترسیل اور سیم تھور نے زیادہ توجہ حاصل کر لی ہے۔محکمہ زراعت پنجاب کا نصب العین ہے کہ زراعت کو کاروباری بنیاد وں پر استوار کیا جائے، اسے کم خرچ اور زیادہ منافع بخش بنایا جائے، کسان کی بہبود اور پیداواری گنجائش پر خصوصی توجہ دی جائے، فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے اور ملکی معیشت کو مضبوط سہارا فراہم کیا جائے۔ قدرتی آفات،بیماریوں اور وباؤں کے حملے باعث فصلوں کے نقصان کی صورت میں کسان کی آمدن کو استحکام بخشنے کے لئے حکومتی رہنمائی میں حفاظتی پروگرام کسان کی معاشی بقا کے لئے ناگزیر ہیں۔ کسانوں کی مالی مدد، قدرتی آفات کے بعد بحالی اور ان کے نقصانات کو پورا کرنے کیلئے فصل کا بیمہ بنیادی اہمیت رکھتاہے۔ بین الاقوامی تجربے کے مطابق زراعت میں بیمہ کے کاموں کی سرکاری امداد سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔

یہ امداد کسانوں کو بیمے کی قسط میں سبسڈی دے کر فراہم کی جا سکتی ہے۔ حکومت پنجاب قدرتی آفات/ تباہی کی صورت میں کسان برادری کے لئے خادم پنجاب فیصل بیمہ (تکافل) سکیم متعارف کروا رہی ہے۔
یہ کسان اور کسی مالی ادارے (انشورنس کمپنی) کے درمیان ایک ایسا معاہدہ ہے جس میں کسان انشورنس کمپنی کو ایک چھوٹی سی رقم، جسے بیمے کی قسط کہاجاتا ہے، ادا کرتا ہے اور اگر فصل قدرتی وجوہات کی بناء پر مکمل طور پر یا اس کا کچھ حصہ ضائع ہو جائے تو کسان انشورنس کمپنی کے پاس درخواست یا کلیم داخل کرتا ہے کہ اس کے نقصان کے برابر رقم ادا کی جائے۔

انشورنس کمپنی بیمہ کی قسط کے پیسے اپنے پاس ہی رکھتی ہے جس کے ذریعے وہ اپنا کام جاری رکھنے اور دوسرے کسانوں کے کلیم کی رقم ادا کرنے کے قابل ہوتی ہے۔ بیمہ (تکافل) اس لئے اہم ہے کہ اس سے قرضوں کی ادائیگی کا تحفظ، حادثات کے خوف سے نجات، بہتر معیار زندگی، کسان کا سرمایہ محفوظ رہتا ہے،کسان کی آمدنی میں استحکام پیدا ہوتا ہے، کسان کی ساکھ اور قدر و قیمت بڑھتی ہے، جدید پیداواری طریقوں اور فنی و پیشہ ورانہ مہارت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

فصل کی تباہی کی صورت میں مالی اعانت ہوتی ہے تاکہ کسان اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے اور نقصان کی صورت میں اگلی فصل کے لئے سرمایہ کی یقینی فراہمی ممکن ہو سکے۔
فصل بیمہ (تکافل)سکیم کی بنیاد (رقبہ پیداوار انڈیکس بیمہ) پر ہے اور اس کا مقصد فصل کے روایتی بیمے کی بہت سی خامیوں پر قابو پانا ہے جو چھوٹے پیمانے کے کاشتکاروں کی ضروریات کے مطابق ہے۔ اس کا سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ یہ انفرادی طور پر کسی کسان یا کھیت کی سطح پر فصل کے نقصان کو پورا نہیں کرتی بلکہ پیداواری نقصان یا کسی مخصوص جغرافیائی علاقے (مثلاً ایک ضلع، تحصیل، یونین کونسل یا گاؤں) جسے عام طور پر یونٹ ایریا آف انشورنس یا یو اے آئی کہا جاتا ہے، میں اوسط پیداوار بلحاظ رقبہ (انڈیکس) سے کم پیداوار ہونے کی صورت میں رقبہ، پیداوار، انڈیکس پراڈکٹ زرتلافی کی ادائیگی کرتی ہے۔(جاری ہے)

رقبہ پیداواری انڈیکس کی بنیاد سائٹیفک اصولوں پر قائم ہے۔ اس انڈیکس میں صوبہ پنجاب میں ایک مخصوص علاقہ (تحصیل) کی سطح پر سائنٹیفک طریقے سے متفرق مقامات پر فصل کی کٹائی کے تجربات کئے جاتے ہیں۔ یہ تجربات محکمہ زراعت کا کراپ رپورٹنگ سروس ڈیپارٹمنٹ ہر سال تقریباً تمام فصلات کے لئے سرانجام دیتا ہے۔

پیداوار کے سروے کو پانچ مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں تیاری فہرست، کھیتوں کا چناؤ، پلاٹوں کی نشاندہی، فصلوں کی کٹائی، چنائی، صفائی اور سوکھ معلوم کرنا شامل ہیں۔

موضوع کے گرد اوری رجسٹرکو صفحہ وار دیکھتے ہیں اور جس کھیت میں مطلوبہ فصل ہو، اسے متعلقہ فارم نمبر4میں درج کرتے چلے جائیں مطلوبہ فصل کے لئے ایک فہرست فارم نمبر 4پر تیاری کی جائے گی۔ دھان کی باسمتی اوراری و دیگر اقسام کی علیحدہ علیحدہ دو فہرستیں تیار کی جائیں گی۔ دیگر اقسام اری کے ساتھ شامل کرلیں۔ جب تمام کھیتوں کا اندراج ہو جائے تو فہرستوں کا میزان کریں اگر فہرست کا کل رقبہ جنس وار میں دیئے ہوئے رقبے کے برابر نہ ہو تو فہرست درست نہیں ہے یا تو فہرست غلط ہے یا رجسٹر کے صفحات کا میزان غلط ہے۔

لہٰذا دونوں کی دوبارہ پڑتال کی جائے اور میزان بالکل ملنی چاہیے۔موسم خریف میں پہلی گرد اوری کے بعد کپاس اور دھان کی دیگر اقسام کے لئے اور دوسری یا خصوصی گرد اوری کے بعد تمام دیگر فصلات کے لئے متعلقہ گرد اوری رجسٹر کی مد سے کھیتوں کی علیحدہ علیحدہ فہرستیں تیار کریں۔ فہرست تیار کرتے وقت یہ بات یاد رکھیں کہ اگر کوئی کھیت محکمہ مال کے ریکارڈ کے مطابق دویا دو سے زیادہ حصوں میں منقسم ہو چکا ہو اور ہر حصے میں فصل کاشت ہو تو فہرست میں ہر حصہ علیحدہ علیحدہ درج ہوگا۔ اس فہرست میں سے تین کھیت بذریعہ لاٹری چنے جائیں گے۔

چونکہ کراپ رپورٹنگ سروس محکمہ زراعت حکومت پنجاب میں گرد آوری کا تمام کام اب کمپیوٹرائزڈ ہوچکا ہے جس کی بدولت کھیتوں کی فہرست کی تیاری اور تجرباتی کھیتوں کے چناؤ کا عمل بذریعہ کمپیوٹر ہوجاتا ہے۔
اسی طریقے سے دوسرے کونے سے دوسرے پلاٹ کی نشاندہی کریں، یہ بھی خیال رکھیں کہ اگر کھیت مستطیل ہے تو لمبا ضلع کھیت کے لمبے ضلع کے متوازی اور پلاٹ کا چوڑا ضلع کھیت کی چوڑائی والے ضلع کے متوازی ہوگا۔ نیز جب آپ پلاٹ کے ابتدائی کونے پر کھڑے ہوں تو سمتوں کے لحاظ سے یہ کونہ پلاٹ کا وہی کونہ ہوگا جو کھیت کا منتخب کونہ تھا۔ پلاٹ کے چاروں کونوں کو مقرر کرنے کے بعد فیتے کو ہٹادیا جائے اور رسی بانسوں کے اردگرد گزار دی جائے۔

رسی کو کھینچیں تاکہ رسی ڈھیلی نہ رہے اور نہ بانسوں میں سے کوئی بانس ٹیڑھا ہو۔ جو آدمی بانسوں کو پکڑے ہوئے ہوں انہیں ہدایت کی جائے کہ بانس زمین پر بالکل عموداً واقع ہو اب رسی کے اندر جوفصل کھڑی ہے وہ تجرباتی پلاٹ کی فصل ہے۔ پلاٹ کی نشاندہی کے بعد اس کی اندرونی فصل اس وقت کاٹ لیں اور صاف کرالیں۔ البتہ کپاس کے پلاٹ کے اردگرد پہلی چنائی کے وقت تقریباً دو یا اڑھائی انچ گہرے نشان پلاٹ کے حدود اربعد کے ساتھ ساتھ مسلسل لگا دیں، وٹ نہ بنائیں اس سے پانی کے لئے رکاوٹ پیدا ہوگی۔

نشان لگانے کے بعد کٹائی کریں۔کٹائی سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ جن پودوں کی جڑیں پلاٹ کے اندر ہیں انہیں پلاٹ میں شامل کریں اور جو جڑیں باہر ہیں انہیں پلاٹ سے باہر نکال دیں۔ ممکن ہے کچھ پودوں کی جڑیں رسی کے عین نیچے ہوں ایسے پودے اگر شمال مشرقی حدوں پر ہوں تو انہیں پلاٹ کے اندر کرلیں اور اگر جنوب مغربی حدود پر ہوں تو انہیں پلاٹ سے باہر نکال دیں۔تجرباتی پلاٹ سے جب کوئی فصل کاٹ لی جائے اور دانے/بیج علیحدہ کرلیے جائیں تو ان کا وزن کیا جائے گا۔ ان کے وزن میں نمی بھی شامل ہوسکتی ہے، اس نمی کا صحیح اندازہ لگانے کے لئے ہر موضع میں متعلقہ فصل کے کھیت نمبر1کا پلاٹ نمبر1کی کل پیداوار اگر 2کلو سے زائد ہو تو صرف2کلو اگر کم ہو تو ساری پیدا وار کو وزن کرنے کے بعد محفوظ کرلیا جائے۔ اسے روزانہ دھوپ میں خشک کریں اور فارم میں درج کریں جب لگاتار تین ون تک وزن میں کوئی کمی واقع نہ ہو تو یہ حتمی وزن پیدا وار ہوگا۔
پہلے مرحلے میں اس سکیم کے تحت حکومت پنجاب 5ایکٹر تک کے کاشتکارو کو بیمہ(تکافل) کے پریمیم پر 100فیصد سبسڈی فراہم کرے گی۔ 5ایکٹر سے 25ایکٹر تک کے کاشتکاروں کو بیمہ (تکافل) کے پریمیم پر 50فیصد سبسڈی فراہم کرے گی۔ باغات کی صورت میں بھی کاشتکاروں کو بیمہ (تکافل) کے پریمیم پر 50فیصدسبسڈی فراہم کرے گی۔

خریف 2018ء سے شیخوپورہ، ساہیوال، لودھراں اور رحیم یار خان میں پہلے مرحلے کا آغاز کیا جائے گا اور اس کا اطلاق صرف کپاس اور چاول کے ملکیتی کاشتکاروں پر ہوگا۔ ربیع 2018ء سے دیگر اضلاع میں خادم پنجاب فصل بیمہ (تکافل) سکیم کا مرحلہ وار آغاز کیا جائے گا اور اس کا اطلاق گنے، مکئی، گندم، باغات اور سبزیات پر ہوگا۔بین الاقوامی طریقہ کار کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت پنجاب پہلی مرتبہ فصل بیمہ (تکافل) سکیم کا آغاز کر رہی ہے۔ اس سکیم کی خاص بات یہ ہے کہ نقصان یا پیداواری کمی کا تخمینہ روایتی طریقے کی بجائے سائنٹیفک بنیادوں پر کیا جائے گا، جس کے لئے ’’رقبہ پیداواری انڈیکس‘‘ متعارف کرایا جا رہا ہے۔مخصوص علاقے (تحصیل) کی اوسط پیداوار کے مقابلے میں اگر فصل کا خسارہ ہو تو اس کی تلافی کی جائے گی۔

ناگہانی آفات سے ہونے والے نقصان کا ازالہ اس سکیم سے ممکن ہو سکے گا۔ اگر رواں سال میں علاقے کی پیداوار مقرر کردہ اوسط پیداوار سے کم ہوئی تو اس صورت میں مقرر کردہ اوسط پیداوار اور رواں سال کی پیداوار میں فرق کو انشورنس کمپنیاں ادا کرنے کی پابند ہوں گی۔ نا گہانی صورت حال سے مراد سیلاب، کیڑوں یا بیماریوں کا حملہ، خشک سالی، ژالہ باری، بارشیں یا کسی بھی دیگر وجوہات کی بنا پر فصلوں کو ہونے والا نقصان ہے۔ تخمینہ پیداوار کا اندازہ کراپ رپورٹنگ سروس محکمہ زراعت کرے گا۔

یہ تخمینہ انفرادی کسانوں کی بجائے تحصیل کی سطح سے مقررہ مختلف موضع جات میں سائنٹیفک بنیادوں پر متفرق مقامات پر مفصل کٹائی کے تجربات سے کیا جائے گا۔

تخمینہ پیداواری کا اندازہ تحصیل کی سطح پر کیا جائے گا اور اس تحصیل میں پیداواری نقصان کی صورت میں اس تحصیل کے بیمے کے حامل تمام کسانوں کی انفرادی سطح پر ان کے نقصان کا ازالہ حکومت کی مقرر کردہ انشورنس کمپنیاں کریں گی۔

نقصان کے ازالہ کے لئے لازمی ہے کہ سال رواں کی تخمینہ پیداوار مقرر کردہ علاقائی پیداوار سے کم نہ ہو۔ کسان فصل بیمہ کی پالیسی کا حامل ہو۔ بیمہ پریمیم کی مکمل ادائیگی کی گئی ہو۔ جس فصل کے کلیم کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اس کا بیمہ کروانا لازمی ہے صرف مخصوص پیداواری موسموں کے لئے ہوگا اور پہلے سے بیمہ کروایا جانا/ بیمہ پالیسی حاصل کرنا لازمی ہو گی۔حکومت پنجاب اپنی آن لائن فصل بیمہ پورٹل کے ذریعے کلیم کا حساب لگائے گی۔

بیمہ شدہ کسانوں کو ایس ایم ایس کے ذریعے مطلع کیا جائے گا اور وہ اپنے کارآمد کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے ذریعے انٹرنیٹ پر چیک کر سکے گا/ گی۔ کلیم کی رقم اس کے بینک اکاؤنٹ میں برانچ لیس بینکنگ کے ذریعے منتقل کر دی جائے گی۔

پہلے مرحلے میں (خریف 2018ء)بیمے کا اطلاق زرعی قرضہ داران (E-Credit, CLIS) پر ہوگا چونکہ E-Credit کے زرعی قرضداران کے لئے فصل بیمہ سکیم لازمی ہے، اس لئے ان کا اندراج خود کار نظام کے تحت ہوگا جبکہ اس کے علاوہ زرعی قرضداران اپنے متعلقہ زرعی بینک سے رجوع کریں۔ اگلے مرحلے میں (ربیع 2018ء) زرعی قرضداران کسانوں کے علاوہ دوسرے کسانوں کو بھی فصل بیمہ سکیم لایا جائیگا۔ رجسٹریشن کے لئے کسان حکومت پنجاب کے مخصوص ٹال فوری نمبر 0800- 1500/ 0800- 29000 پر کال یا SMS کے ذریعے اپنا اندراج کروا سکتے ہیں۔ اپنے قریبی محکمہ زراعت (توسیع) یا مقرر کردہ انشورنس کمپنی کے نمائندہ کے ذریعے اندراج کرایا جا سکے گا اس کے علاوہ آن لائن سسٹم کے ذریعے بھی اندراج ممکن ہے۔

ناگہانی وجوہات مثلاً سیلاب، بارش، خشک سالی، بیماریوں/ کیڑوں کا حملہ، ژالہ باری وغیرہ کی صورت میں نقصان پورا کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ نقصان کا تخمینہ انفرادی کسان کی زمین کی بجائے مقررہ علاقے (تحصیل) کی اوسط پیداوار پر کیا جائے گا۔ (بشکریہ زراعت نامہ، لاہور)

مزید :

رائے -کالم -