عالمی سطح پر جنگلات کا خاتمہ، تمام گزشتہ ریکارڈ ٹوٹ گئے،گلوبل فاریسٹ واچ
واشنگٹن (اے پی پی) گلوبل فاریسٹ واچ نے کہا ہے کہ گزشتہ دوبرسوں نے دنیا بھر میں جنگلاتی رقبے کے خاتمے کی اتنی زیادہ شرح دیکھنے میں آئی، جس نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ جنوبی امریکی اور وسطی افریقی استوائی جنگلات کے خاتمے کی رفتار انتہائی تشویش ناک ہے۔جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق عالمی سطح پر جنگلاتی رقبے کی حفاظت کے لئے کوشاں اور اس رقبے میں کمی کے رجحانات پر نظر رکھنے والی تنظیم گلوبل فاریسٹ واچ کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جنگلات نہ صرف زمین پر جانداروں (انسانوں اور جانوروں دونوں) کو پناہ مہیا کرتے ہیں بلکہ یہی جنگلات نوع انسانی کی خوراک، ایندھن اور پانی کی ضروریات پورا کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔گلوبل فاریسٹ واچ کے مطابق کرہ ارض کے زمینی حصے پر پائے جانے والے حیوانات اور نباتات کی 80 فیصد اقسام جنگلات ہی میں پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ درخت اس ہوا کو صاف کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، جس میں انسان اور جانور سانس لیتے ہیں۔
، جنگلات زمین کے خشکی والے حصوں پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سب سے بڑی ذخیرہ گاہیں بھی ہیں۔اس بین الاقوامی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ جنگلات زمین پر پائے جانے والے ماحولیاتی نظاموں یا ایکو سسٹمز کی بقا کے لیے بھی ناگزیر ہیں اور اگر یہ جنگلات ختم ہو گئے، تو زمین پر زندگی کے لیے اس تبدیلی کے نتائج انتہائی تباہ کن ہوں گے۔گلوبل فاریسٹ واچ کے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق 2017ء میں دنیا سے 29.4 ملین ہیکٹر یا 72.6 ملین ایکٹر رقبے پر پھیلے ہوئے جنگلات ناپید ہو گئے۔ یہ رقبہ اپنی جغرافیائی وسعت میں جرمنی کے کْل رقبے کا بھی دوگنا بنتا ہے۔ اس سے بھی پریشان کن بات یہ ہے کہ 2016ء میں زمین سے 29.7 ملین ہیکٹر یا 73.4 ملین ایکٹر جنگلاتی رقبہ ختم ہو گیا تھا۔گلوبل فاریسٹ واچ کے سرپرست امریکی ماحولیاتی تھنک ٹینک ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ کے جنگلات اور ان کے تحفظ سے متعلقہ امور کے ماہر فرانسس سیمور کے مطابق تازہ ترین اعداد و شمار خوش آئند بالکل نہیں ہیں،ان وسیع تر جنگلات کا خاتمہ زیادہ تر غیر قانونی طور پر کیا جا رہا ہے اور اس عمل میں بدعنوانی بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔