سارک چیمبر پاکستان چیپٹر نے بھارت کا مجوزہ دورہ منسوخ کر دیا

سارک چیمبر پاکستان چیپٹر نے بھارت کا مجوزہ دورہ منسوخ کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(کامرس رپورٹر )سارک چیمبر پاکستان چیپٹر نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے سارک ڈویلپمنٹ فنڈ پارٹنر شپ کنکلیو میں شرکت کیلئے بھارت کا مجوزہ دورہ منسوخ کر دیا ایس ڈی ایف میں شرکت کی منسوخی کی وجہ بھارت کی طرف سے 19 ویں سارک سربراہ کانفرنس کو سبوتاژ کرنا اور اس کا پاکستان کے حوالے سے سخت گیر منفی رویہ ہے، سینئر نائب صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک کی میڈیا سے گفتگولاہور، 30 جون : سارک چیمبر آف کامرس پاکستان چیپٹر نے بھارت کی طرف سے 19ویں سارک سربراہ کانفرنس کو سبوتاژ کرنے اور اس کے پاکستان کے حوالے سے سخت گیر رویئے کی وجہ سے یکم جولائی سے شروع ہونے والے سارک ڈویلپمنٹ فنڈ (ایس ڈی ایف) پارٹنر شپ کنکلیو میں شرکت کیلئے بھارت کا مجوزہ دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے ہفتہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جان بوجھ کو سارک کو بدنام اور خطے میں تجارتی اور امن عمل کو تباہ کرنے اور اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کو نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی تعاون کے لئے پر عزم ہونے کے بھارتی دعوے میں کوئی حقیقت نہیں کیونکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی یقین دہانی کے باوجود اسلام آباد میں سارک کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مقصد سارک رکن ممالک کو قائل کرنا ہے کہ بھارت بین الحکومتی تنظیم کو نشانہ بنا کر اس خطے میں تقسیم پیدا کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2016 میں سارک سربراہ اجلاس پاکستان میں منعقد ہونا تھا لیکن بھارت نے اوڑی حملے کیبہانے اس کا بائیکاٹ کردیا تھا جبکہ 2017 میں اس نے اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پھر بائیکاٹ کردیا جس کی وجہ سے اجلاس منسوخ کردیا گیا تھا۔ افتخار ملک نے واضح کیا کہ بھارت سارک کو نقصان پہنچا رہا ہے جبکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ سارک اقتصادی اور علاقائی انضمام و ترقی کے فروغ کا پلیٹ فارم ہے اور ایک دوسرے کی مدد کرکے ہی غربت اور بے آسودگی کم ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے بھارت سارک فریم ورک کے تحت علاقائی ایجنڈا پر عملدرآمد کے بجائے دو طرفہ سطح پر تعلقات کو ترجیح دیتا ہے جو علاقائی تعاون کے لئے انتہائی مہلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو اپنے اختلافات کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور خطے میں صورتحال کو معمول پر لانے کیلئے شمالی اور جنوبی کوریا اور امریکہ اور شمالی کے درمیان تعلقات میں بہتری کی طرز پر کوششیں کرنی چاہیءں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو پاکستان کے خلاف اپنے منفی ایجنڈا کو ایک طرف رکھتے ہوئے خطے میں امن اور خوشحالی کے لئے آگے بڑھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی تاجروں کو اپنی حکومت پر زور دینا چاہئے کہ وہ سارک ممالک سے تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے کام کرے اور اس ضمن میں پوشیدہ رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کے مابین علاقائی تجارت کا پوٹینشل تقریبا 100 بلین ڈالر ہے لیکن فی الحال یہ 28 سے 30 بلین ڈالر کی سطح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارک مارکیٹ کا آغاز وقت کی ضرورت ہے کیونکہ سارک ممالک کے مابین تجارت کی لاگت دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ افتخار علی ملک نے مزید کہا کہ سارک ممالک اب بھی علاقائی اقتصادی انضمام کے مقصد کے حصول سے کہیں دور ہیں اور ٹھوس اقداماتکے بغیر جنوبی ایشیائی اقتصادی یونین کا قیام محض ایک خواب ہے۔

مزید :

کامرس -